لیبیا کی اپوزیشن نے قومی کونسل قائم کردی
27 فروری 2011مشرقی شہر بن غازی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں اس کونسل کے ایک ترجمان عبد الحفیظ نے بتایا کہ اس کونسل کے ارکان اور کام سے متعلق مزید تفصیلات طے کی جارہی ہیں۔
دوسری طرف لیبیا کے سابق وزیر انصاف مصطفیٰ عبد الجلیل کا کہنا ہے کہ لیبیا میں نئی انتظامیہ کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ ان کے بقول نئی قومی حکومت میں ان فوجی کمانڈرز کو بھی شامل کیا جائے گا جنہوں نے قذافی کی حمایت ترک کر دی ہے۔
وزیر انصاف، جنہوں نے پیر کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا مشرقی شہر البیضاء میں صحافیوں سے گفتگو میں مزید کہا، ’’ قومی حکومت تین ماہ میں انتخابات کی راہ ہموار کرے گی۔‘‘ فی الحال یہ واضح نہیں کہ جن دیگر شہروں میں صدر قذافی کی انتظامیہ اپنی طاقت کھو چکی ہے وہاں کی سیاسی قیادت عبد الجلیل کے ساتھ رابطے میں ہے یا نہیں۔
لیبیا میں صدر معمر قذافی بین الاقوامی دباؤ کے باوجود اقتدار چھوڑنے پر تیار نہیں، جس کے سبب یہ خدشات بڑھ گئے ہیں کہ یہ شمالی افریقی ملک شدید خانہ جنگی کا شکار ہوسکتا ہے۔
صدر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام، جنہیں ایک اصلاح پسند کے طور پر دیکھا جارہا تھا نےکہا ہے کہ بحران نے خانہ جنگی کے لیے دروازے کھول دیے ہیں۔ انہوں نے بیرونی طاقتوں پر لیبیا میں مداخلت کے الزام بھی عائد کیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل لیبیا پر پابندیاں عائد کرچکی ہے جبکہ امریکی صدر باراک اوباما سمیت مختلف عالمی رہنما ان پر اقتدار چھوڑنے کے لیے مسلسل دباؤ قائم رکھے ہوئے ہیں۔ لیبیا کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پہلی بار اس طرز کی متفقہ پابندیاں عائد کی ہیں۔ صدر قذافی کے مسلح حامیوں کی جانب سے مزاحمت کے عزائم کے بعد صورتحال کے سنگین ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
امریکہ، یورپی یونین، جرمنی، برطانیہ اور فرانس کے بعد روس نے بھی لیبیا کی حکومت پر کڑی تنقید کی ہے۔ روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاف روف نے اپنے لیبیائی ہم منصب موسیٰ قوسیٰ پر واضح کیا کہ ماسکو حکومت طرابلس میں عوام پر ریاستی تشدد کی مذمت کرتی ہے۔
دارالحکومت طرابلس سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ہزاروں ملکی اور غیر ملکی شہریوں کا انخلاء جاری ہے اور متعدد سفارتخانے بند کردیے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے میں لگ بھگ ایک لاکھ غیر ملکی تارکین وطن لیبیا چھوڑ چکے ہیں۔
لیبیا کی حکومت نے مشکلات میں گھرے دارالحکومت کے شہریوں کو فی خاندان 400 ڈالر وصول کرنے کی پیش کش کی ہے۔ حکومت مخالف حلقے اسے ’ریاستی رشوت‘ کا نام دے رہے ہیں۔
اقوام متحدہ نے انسانی المیے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ محض ہفتہ کے روز لگ بھگ ایک لاکھ افراد لیبیا سے جان بچاکر پڑوسی ملک تیونس میں داخل ہوگئے ہیں۔ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس ریگستانی ریاست میں خوراک کی تقسیم کا نظام مفلوج ہوسکتا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امتیاز احمد