لیبیا کے جنگی ہتھیاروں کا نشانہ وسطی افریقہ کے ہاتھی، اقوام متحدہ
21 مئی 2013یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کی جانب سے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق مسلح گروہوں کے ہاتھوں ہاتھیوں کا قتل عام کیمرون، وسطیٰ افریقی ریپبلک، چاڈ اور گیبون کے لیے سلامتی کے مسائل بھی پیدا کر رہا ہے۔
بان کی مون کی جانب سے اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مسلح گروہ اور جنگی سردار بشمول جوزف کونی اور اس کی LRA نامی تنظیم ہاتھی دانتوں کی غیرقانونی تجارت میں ملوث ہیں اور یہ ان گروہوں کے لیے سرمایہ حاصل کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ’یہ بات انتہائی باعث تشویش ہے کہ شکاری اب بہتر سے بہترین اور طاقتور اسلحے کا استعمال کر رہے ہیں، جس میں سے کچھ غالبا لیبیا کی مسلح تنظیموں سے حاصل کیا جا رہا ہے۔‘
بان کی مون کا کہنا ہے کہ گیبون کی شمال مشرق میں واقع مینکیبے پارک میں سن 2004 تا 2013 کے عرصے میں گیارہ ہزار ہاتھیوں کو ہلاک کیا گیا۔ رواں برس مارچ میں صرف ایک ہفتے میں چاڈ میں 86 ہاتھی مارے گئے، جن میں سے 33 حاملہ ہتھینیاں بھی شامل تھیں۔
کیمرون کے بُوبا نڈجیڈا پارک میں گزشتہ برس کے آخری دو ماہ میں 300 ہاتھی ہلاک ہوئے۔ ’یہ صورت حال روز برس سنجیدہ ہوتی جا رہی ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اب وسطی افریقہ کی قومی حکومتیں اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے فوج اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی مدد لینے پر مجبور ہو گئی ہیں۔‘
اقوام متحدہ کے حکام کے مطابق ایشیا میں ہاتھی دانتوں کی طلب میں اضافے کی وجہ سے افریقہ میں مسلح گروہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ یہ گروہ اسی غیرقانونی تجارت کے ذریعے اپنے لیے سرمایے کا انتظام کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ماہرین کے مطابق لیبیا میں سن 2011ء میں معمر قذافی کے خلاف مسلح تحریک کے دوران وہاں مختلف گروہوں کو مہیا کردہ اسلحہ اب خطے میں دیگر ممالک کو منتقل ہو رہا ہے۔ ان ماہرین کے مطابق یہ ہتھیار لیبیا سے ’خبردار کرنے والی شرح‘ کے ساتھ مالی، شام اور دیگر ممالک میں پہنچ رہے ہیں۔
(at/ab (Reuters