لیبیا کے وزیراعظم طرابلس میں اغوا
10 اکتوبر 2013خبر رساں ادارے روئٹرز نے دو عرب ٹیلی وژن چینلز کے حوالے سے بتایا ہے کہ وزیراعظم علی زیدان کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا ہے۔ اس واقعے کی مناسبت سے حکومت کی جانب سے بھی تصدیقی بیان جاری کر دیا گیا ہے۔ مختصر حکومتی بیان سرکاری ویب سائٹ پر جاری کیا گیا ہے۔
وزیراعظم کو اس ہوٹل سے اغوا کیا گیا، جہاں وہ مقیم تھے۔ ہوٹل کے سکیورٹی گارڈز نے بھی وزیراعظم کے اغوا کا بتایا ہے۔ وزیراعظم علی زیدان طرابلس کے کرونتھیا ہوٹل میں مقیم تھے۔ اغوا کے وقوعے کی تفصیلات سامنے نہیں آ سکی ہیں۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کو ہوٹل کے ایک گارڈز نے بتایا کہ وزیراعظم کو گرفتار کر کے لے جایا گیا ہے جبکہ دوسرے نے اغوا کاروں کو عسکریت پسند قرار دیا ہے۔ حکومتی اہلکاروں نے بھی فوری طور پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
ابو ظہبی کے سکائی نیوز عریبیہ نے لیبیا کے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ مسلح افراد وزیراعظم کو ہوٹل سے مغوی بنانے کے بعد نا معلوم مقام کی جانب لے گئے ہیں۔ ان کو جمعرات کی علی الصبح اغوا کیا گیا۔ طرابلس میں وزیراعظم کے قریبی حلقے نے بھی ان کے اغوا کا بتایا ہے۔
لیبیا کے ڈکٹیٹر معمر القذافی کے اقتدار کے خاتمے کے دو سال بعد بھی حالات سنگینی سے عبارت ہیں۔ لیبیا کے حالات کے حوالے سے وزیراعظم علی زیدان نے ابھی دو روز قبل، منگل کے دِن عالمی برادری سے لیبیا میں فروغ پاتی اور جڑیں پکڑتی مسلح عسکریت پسندی کو قابو کرنے کے لیے مدد کی اپیل کی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ سارے خطے میں اسلحے کی غیر قانونی ترسیل بھی ان کے ملک سے ہو رہی ہے۔
علی زیدان گزشتہ برس کے عام انتخابات کے بعد چودہ نومبر سن 2012 کو منصب وزارت عظمیٰ پر براجمان ہوئے تھے۔ وزیراعظم بننے سے قبل وہ جنیوا میں انسانی حقوق کے وکیل تھے۔ ان کی عمر تریسٹھ برس ہے۔