لیبیا کے پانیوں سے ساڑھے چھ ہزار مہاجرین ریسکیو
30 اگست 2016منظرعام پر آنے والی فوٹیج میں کشتیوں پر موجود افراد کو سمندر میں چھلانگ لگا کر ریسکیو کشتیوں کی جانب تیر کر پہنچتا دیکھا جا سکتا ہے۔ ان میں سے بعض مہاجرین نے لائف جیکٹس پہن رکھی تھیں اور وہ ان مہاجرین سے کھچا کھچ بھری کشتیوں سے چھلانگیں لگا لگا کر ریسکیو کشتیوں کی جانب تیر رہے تھے۔
اطالوی حکام کا کہنا ہے کہ بچائے جانے والے مہاجرین میں ایک پانچ سالہ بچہ بھی شامل ہے، جب کہ دیگر نومولود بچوں کو بھی ہیلی کاپٹروں کی مدد سے سمندری موجوں کی نذر ہوجانے سے بچایا گیا۔ اس آپریشن میں اطالوی کوسٹ گارڈز کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی امدادی ادارے ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کی ٹیم نے بھی حصہ لیا۔
اطالوی کوسٹ گارڈز کی جانب سے جاری کردہ ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا گیا ہے، ’’کمانڈ سینٹر نے مجموعی طور پر چالیس آپریشن کیے، جس میں اٹلی، بین الاقوامی تنظیموں اور یورپی سرحدی ایجنسی فرنٹیکس نے حصہ لیا اور ساڑھے چھ ہزار مہاجرین کی جان بچائی۔‘‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے اطالوی کوسٹ گارڈ کے ایک ترجمان کا کہنا تھا، ’’آج ہم عملی طور پر انتہائی مصروف رہے۔‘‘
اتوار کے روز لیبیا ہی کی سمندری حدود میں گیارہ سو مہاجرین کو ریسکیو کیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین اور اطالوی کوسٹ گارڈ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے آغاز سے اب تک شمالی افریقہ سے بحیرہء روم کے ذریعے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے ایک لاکھ بارہ ہزار پانچ سو مہاجرین کو بچایا جا چکا ہے، جب کہ گزشتہ پورے برس ان کی تعداد ایک لاکھ سولہ ہزار رہی تھی۔
بتایا گیا ہے کہ بچائے جانے والے ان تمام مہاجرین کا تعلق مغربی اور قرن افریقہ سے ہے، جنہوں نے لیبیا کے ساحلوں کو استعمال کر کے شکستہ کشتیوں کے ذریعے یورپ پہنچنے کی کوشش کی۔
حکام کا کہنا ہے کہ بہتر موسم اور پرسکون سمندر کی وجہ سے مہاجرین کی جانب سے اس کوشش میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ مئی کے آخری ہفتے میں 13 ہزار افراد کو اسی مقام پر ریسکیو کیا گیا تھا، جب کہ اگست کے آغاز سے اب تک قریب آٹھ ہزار تین سو مہاجرین کو مختلف آپریشنز میں ریسکیو کیا گیا ہے۔