ماکروں کا یورپی یونین کے لیے اصلاحاتی منصوبہ
26 ستمبر 2017جرمنی میں ہونے والے عام انتخابات میں گو کہ انگیلا میرکل چوتھی مدت کے لیے چانسلر منتخب ہو گئی ہیں، تاہم ان کی جماعت کی کارکردگی سن 1949 کے بعد سب سے بری رہی۔ ان انتخابات میں یورپ اور مہاجرین مخالف جرمن جماعت اے ایف ڈی ماضی کے مقابلے میں کہیں بہتر کارکردگی دکھاتے ہوئے ملک کی تیسری سب سے بڑی سیاسی قوت بن گئی ہے۔
یورپی یونین سیاسی پناہ کے ڈبلن ضوابط میں اصلاحات میں پیش رفت ہوتی ہوئی
سیاسی پناہ کے یورپی قوانین میں نئی تبدیلیاں
جرمنی سے مہاجرین کی ملک بدری: ’صرف رقم کا لالچ کافی نہیں‘
جرمنی اور فرانس روایتی طور پر یورپی یونین کی ’ڈرائیونگ فورس‘ قرار دیے جاتے ہیں اور ان دونوں ممالک کی جانب سے یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے مابین زیادہ قریب اور انضمام پر زور دیا جاتا ہے۔
فرانسیسی صدر ماکروں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ وہ اس بلاک کی مضبوطی کے لیے اس میں بنیادی نوعیت کی اصلاحات کے لیے کوشش کریں گے۔
ماکروں اس سے قبل یورپی یونین کے لیے وزیرخزانہ اور یورو زون بجٹ کی تجاویز دے چکے ہیں اور ان تجاویز پر فرانسیسی پارلیمان میں ووٹنگ بھی ہونے کو ہے۔
جرمن انتخابی نتائج سے پہلے بھی برلن حکومت کی جانب سے ماکروں کے ان خیالات پر تنقید کی گئی تھی، تاہم اب چانسلر میرکل کم زور برتری کی وجہ سے حکومت سازی کے لیے اتحادی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات پر مجبور ہو چکی ہیں۔
ماکروں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی یک جہتی کے لیے اسے زیادہ جمہوری بنانے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں یورپ بھر میں عوامی مذاکرے ہونا چاہیئں۔
ایتھنز میں رواں ماہ گفت گو کے دوران ماکروں نے کہا تھا کہ اس طرح کے مباحث جمہوری بھی ہوں گے اور ان کے ریفرنڈم جیسے منفی یا غیرمتوقع نتائج سے بھی بچا جا سکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپ میں عوامیت پسندی کے انسداد کے لیے یہ موثر ہتھیار ثابت ہو گا۔
یہ بات اہم ہے کہ صدر ماکروں کی جانب سے یورپی یونین کے لیے وزیرخزانہ اور یورپ بھر میں جمہوری مباحث کی تجاویز کی حمایت یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود ینکر نے بھی کی تھی۔