’مختلف نسلی گروپوں کا آمیزہ‘: جرمن جج کے خلاف چھان بین شروع
24 جنوری 2017ڈریسڈن سے منگل چوبیس جنوری کو ملنے والی جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اس 54 سالہ جج پر الزام ہے کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے دائیں بازو کی مہاجرین مخالف سیاسی جماعت ’متبادل برائے جرمنی‘ یا اے ایف ڈی (AfD) کے نوجوانوں کے شعبے کی طرف سے ڈریسڈن میں اہتمام کردہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کئی ایسی متنازعہ باتیں کی تھیں، جو عوامی نفرت انگیزی کے زمرے میں آتی ہیں۔
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ اس جج نے اپنے خطاب میں کئی ملین انسانوں کی ہلاکت کا باعث بننے والے نازی دور کے جرائم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’مجموعی احساس جرم حتمی طور پر ختم‘ ہو چکا ہے۔ ساتھ ہی اس جج نے یہ بھی کہا تھا کہ (جرمنی میں) ’مختلف نسلی گروپوں کا ایسا آمیزہ‘ تیار کیا جا رہا ہے، جو ’قومی شناختوں کو ختم کر دینے‘ کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔
اس بارے میں جرمنی کے مشرقی شہر ڈریسڈن کے چیف پراسیکیوٹر کلاؤس بوگنر نے بتایا کہ اس خطاب کے بعد کئی افراد کی طرف سے متعلقہ جج کے خلاف پولیس میں باقاعدہ رپورٹیں درج کرائی گئی تھیں، جن کے بعد دفتر استغاثہ نے اس سلسلے میں باضابطہ چھان بین شروع کر دی ہے۔
ان میں سے پولیس کو چند رپورٹیں تو بیرون ملک سے بھی درج کرائی گئی تھیں۔ دیگر رپورٹوں میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے منگل کے روز اس جج کی طرف سے، جن کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، اے ایف ڈی سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں سے خطاب کے بعد خود ڈریسڈن کی صوبائی عدالت نے بھی یہ اعلان کر دیا تھا کہ اس امر کا جائزہ لیا جائے گا کہ آیا اس جج نے ججوں سے متعلق قانون کی خلاف ورزی کی اور اگر یہ بات ثابت ہو گئی تو ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
دفتر استغاثہ کے مطابق یہ جج اے ایف ڈی کے رکن ہیں اور مستقبل میں وہ اس مہاجرین مخالف سیاسی جماعت کی طرف سے وفاقی پارلیمانی الیکشن کے لیے ایک ممکنہ امیدوار بھی سمجھے جاتے ہیں۔ وہ 17 جنوری منگل کے روز ہونے والی اس تقریب کے مقررین میں شامل تھے، جس سے مرکزی خطاب مشرقی صوبے تھیورنگیا میں AfD کے سیاست دان بیورن ہوئکے نے کیا تھا۔
پارٹی نوجوانوں کے اس اجتماع کے بعد بیورن ہوئکے کے خلاف بھی عوام کو اشتعال دلانے اور نفرت انگیزی کے الزام میں متعدد مقدمات درج کرائے گئے تھے۔ ہوئکے تھیورنگیا کی صوبائی پارلیمان میں اپنی جماعت کے حزب کے رہنما بھی ہیں اور ان کے خلاف بھی دفتر استغاثہ کی طرف سے چھان بین کی جا رہی ہے۔
چیف پراسیکیوٹر کلاؤس بوگنر نے صحافیوں کو بتایا کہ وفاقی پارلیمان کی طرح صوبائی پارلیمان کے ارکان کو بھی اپنے خلاف قانونی کارروائی سے تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ تاہم اگر ہوئکے پر نفرت پھیلانے کا شبہ مزید قوی ہو گیا تو اسٹیٹ پراسیکیوٹرز کی طرف سے صوبائی پارلیمان کو اپنے اس رکن کے خلاف چھان بین شروع کرنے کی درخواست دے دی جائے گی۔