مزید تیرہ سو مہاجرین اٹلی پہنچ گئے
6 مارچ 2017خبر رساں ادارے روئٹرز نے اطالوی ساحلی محافظوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ویک اینڈ پر تقریبا تیرہ سو مزید مہاجرین کو سسلی کے جزیرے پر لایا گیا ہے۔ یہ مہاجرین شمالی افریقہ سے کشتیوں پر سوار ہو کر خطرناک سمندری راستہ طے کرتے ہوئے اٹلی پہنچنے کی کوشش میں تھے۔ ماضی میں اس سمندری راستے کو طے کرنے کی کوشش میں سینکڑوں مہاجرین سمندر برد بھی ہو چکے ہیں۔
میرکل کی السیسی سے ملاقات، مہاجرین کے بحران پر بات چیت
’رواں برس بھی یورپ کو گزشتہ برس جتنے مہاجرین کا سامنا ہو گا‘
سترہ سو پچاس سے زائد مہاجرین کو سمندر برد ہونے سے بچایا گیا
رواں برس کے دوران موسم سرما کے اختتام پر افریقہ سے بحیرہ روم کے ذریعے اٹلی پہنچنے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ موسم کے مزید بہتر ہونے کے بعد اٹلی کا رخ کرنے والے ان مہاجرین کی تعداد مزید زیادہ ہو سکتی ہے۔ اس دوران مزید سمندری حادثوں سے بھی خبردار کیا گیا ہے۔
اطالوی حکام کے مطابق آئندہ چند روز میں مزید پانچ سو مہاجرین اٹلی پہنچ جائیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ بحیرہ روم میں امدادی کشتیوں نے کئی ایسی خستہ حال کشتیوں کی نشاہدہی کی ہے، جس میں مہاجرین کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ ان افراد کو امدادی کارکن محفوظ کشتیوں میں منتقل کر کے اٹلی لائیں گے۔ اطلاعات ہیں کہ ان مہاجرین نے لیبیا سے مہاجرت کے سفر کا آغاز کیا تھا۔
یورپی یونین کی بارڈر ایجنسی فرونٹیکس کے لیے بحیرہ روم میں فعال ناروے کے امدادی مشن Siem Pilot نے بتایا ہے کہ ویک اینڈ پر سسلی پہنچائی جانے والی کشتیوں میں سے ایک کشتی میں ایک سولہ سالہ لڑکے کی لاش بھی برآمد ہوئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ لڑکا بیمار تھا اور اطالوی ساحل پر لانے سے پہلے ہی فوت ہو گیا۔ ابھی تک اس لڑکے کی قومیت نہیں ظاہر کی گئی ہے۔
بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے اعداد وشمار کے مطابق رواں برس کے دوران دو مارچ تک بحیرہ روم میں 487 مہاجرین کی ہلاکت کی تصدیق کی جا سکتی ہے۔ گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران ان ہلاکتوں کی تعداد 425 تھی۔ اسی طرح گزشتہ برس اسی عرصے کے مقابلے میں رواں برس اٹلی پہنچنے والی مہاجر کشتیوں کی تعداد میں ستاون فیصد کا اضافہ بھی نوٹ کیا گیا ہے۔
سن دو ہزار چودہ سے اب تک انہی سمندری راستوں سے اٹلی پہنچنے والی مہاجرین کی تعداد نصف ملین کے قریب بنتی ہے۔ صرف سن دو ہزار سولہ کے دوران ایک لاکھ اسی ہزار مہاجرین بحیرہ روم کو عبور کرتے ہوئے شمالی افریقہ سے اٹلی پہنچے تھے، جو کسی ایک برس میں بحیرہ روم کے راستے مہاجرت اختیار کرنے والوں کی سب سے بڑی تعداد بنتی ہے۔