مصراتہ میں صورتحال ابتر، یورپی یونین امن فوج بھیجنے پر تیار
19 اپریل 2011ستائیس رکنی یورپی یونین نے ایک ایسا منصوبہ بنایا ہے، جس کے تحت اس کے فوجی لیبیا بھیجے جا سکتے ہیں۔ یورپی یونین کے خارجہ امور کے شعبے کے ترجمان میشائل مان نے کہا ہے کہ یونین کے رکن ممالک اس ماہ کے آغاز پر ہی ایسے ایک منصوبے کو حتمی شکل دینے پر متفق ہو گئے تھے تاہم اس کے لیے اقوام متحدہ کی طرف سے درخواست ناگزیر ہو گی۔
میشائل مان کے مطابق یہ کوئی جامع منصوبہ نہیں ہے لیکن عالمی ادارے کی طرف سے درخواست کے بعد اس منصوبے کی تفصیلات طے کر لی جائیں گی۔ لیبیا روانہ کیا جانے والا یورپی یونین کو کوئی بھی امن مشن سینکڑوں فوجیوں پر مشتمل ہو گا، جو بالخصوص مصراتہ میں امدادی سامان پہنچانے میں مدد کرے گا۔ اس مشن میں جرمن فوجی بھی شامل ہوں گے۔
معمر قذافی کی فورسز اور باغیوں کے درمیان گزشتہ سات ہفتوں سے مصراتہ پر کنٹرول کے لیے لڑائی جاری ہے۔ اس شہر سے فرار ہونے والے افراد نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ وہاں کی صورتحال انتہائی مخدوش ہو چکی ہے جبکہ طرفین کی جانب سے بھاری اسلحے کے استعمال کی وجہ سے سینکڑوں شہریوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔
اس صورتحال میں لیبیا کے رہنما معمر قذافی نے اقوام متحدہ سے کہا ہے کہ وہ مصراتہ میں امدادی کارروائیاں شروع کر سکتا ہے۔ دوسری طرف اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے رابطہ دفتر کی سربراہ Valerie Amos نے کہا ہے کہ یورپی یونین لیبیا میں امداد کے حوالے سے فوج کے بجائے سول راستوں پر غور کرے کیونکہ اس وقت لیبیا میں یورپی یونین کے فوجی روانہ کرنے سے معاملہ خراب بھی ہو سکتا ہے۔
دریں اثناء لیبیا کے مغربی علاقوں سے قریب گیارہ ہزار افراد تیونس پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ تیونس کے سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق گزشتہ دو دنوں میں ہی کم ازکم تین ہزار افراد شدید بمباری سے بچنے کے لیے تیونس داخل ہوئے۔ مصراتہ اور اجدابیہ میں شدید لڑائی کے نتیجے میں لیبیا کے مغربی پہاڑی علاقوں میں ہونے والے تشدد پر زیادہ توجہ نہیں دی جا رہی۔ جب بن غازی میں قذافی کے خلاف بغاوت شروع ہوئی تھی تو مغربی علاقوں کے لوگوں نے باغیوں کے ساتھ رہنے کا اعلان کیا تھا۔
اسی دوران خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ پیر کو مصراتہ سے ایک ہزار شہریوں کو ایک کشتی کے ذریعے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ قذافی کی طرف سے مصراتہ میں امدادی کارروائیوں کی اجازت کے بعد برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ مصراتہ سے مزید پانچ ہزار شہریوں کو نکالنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک