موجودہ لیبیا سب کے لیے خطرہ، نیٹو مدد کرے: السیسی کا مطالبہ
4 نومبر 2015برطانوی دارالحکومت لندن سے بدھ چار نومبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ بات مصری صدر السیسی نے اپنے دورہ لندن سے قبل ایک برطانوی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ عبدالفتاح السیسی نے روزنامہ ’ٹیلی گراف‘ کو بتایا کہ لیبیا کے سابق آمر معمر القذافی کے خلاف عوامی احتجاجی مظاہروں کی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے حمایت کی تھی، اس لیے اب اس مغربی عسکری اتحاد پر یہ ذمے داری بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ لیبیا کی تعمیر نو میں اپنا کردار ادا کرے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اپنے آئندہ دورہ برطانیہ کے دوران السیسی برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے ساتھ سلامتی کے شعبے میں تعاون پر بات چیت کریں گے۔ اسی پس منظر میں السیسی نے روزنامہ ’ٹیلی گراف‘ کو بتایا، ’’لیبیا اس وقت ہم سب کے لیے خطرہ ہے۔ کسی بھی حکومت کی عدم موجودگی میں صرف خلا پیدا ہوتا ہے، جہاں انتہا پسندوں کو تقویت ملتی ہے۔‘‘
عبدالفتاح السیسی نے کہا، ’’لیبیا میں تبدیلی ایک ایسا مشن ثابت ہوا ہے، جو مکمل نہ ہو سکا۔ ہمیں لیبیا کے عوام اور وہاں کی معیشت کی مدد کے لیے ہر وہ کوشش کرنی چاہیے، جو ہم کر سکتے ہیں۔‘‘ لیبیا 2011ء میں طویل عرصے سے حکمران معمر قذافی کے اقتدار سے علیحدہ کیے جانے اور پھر قتل کے بعد سے مسلسل انتشار کا شکار ہے۔ وہاں متحارب مسلح گروپ قدرتی وسائل اور توانائی کے ذرائع پر کنٹرول کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ ایسی جنگ میں مصروف ہیں، جو تشویشناک عدم استحکام کی وجہ بنی ہے اور اسی دوران وہاں دو متوازی حکومتیں بھی قائم ہیں جو آپس میں اقتدار کے لیے ایک دوسرے کے خلاف نبرد آزما ہیں۔
اس کے علاوہ لیبیا انسانوں کے اسمگلروں کے لیے وہ سب سے بڑا مرکز بھی بن چکا ہے، جہاں سے وہ ہزارہا غیر قانونی تارکین وطن کو غیر محفوظ کشتیوں پر سوار کرا کے بحیرہ روم کے راستے یورپ کی طرف بھیج دیتے ہیں۔
ان حالات پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مصری صدر السیسی نے کہا، ’’ہمیں لیبیا میں انتہا پسندوں تک نئے جنگجوؤں کی ترسیل اور ہتھیاروں اور مالی وسائل کی فراہمی کو روکنا ہو گا۔ اس کے لیے نیٹو کے رکن ان تمام ملکوں کو لیبیا کی مدد کرنا ہو گی، جن میں برطانیہ بھی شامل ہے اور جنہوں نے معمر قذافی کو اقتدار سے باہر کرنے کے لیے وہاں قذافی مخالف قوتوں کی مدد کی تھی۔‘‘