مودی کا جادو برقرار، کانگریس شکست سے دوچار
20 اکتوبر 201425 برس پرانے اتحادی شیو سینا سے ناطہ توڑ کر اپنے بل بوتے پر الیکشن لڑنے والی جماعت بی جے پی 288سیٹوں والی مہاراشٹر اسمبلی میں 122 سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ حالانکہ حکومت سازی کے لیے اسے 145 سیٹوں کی ضرورت ہے لیکن کانگریس سے 15 سال پرانا حکمران اتحاد توڑ دینے والی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے، جسے 42 سیٹیں ملی ہیں، بی جے پی کو باہر سے حمایت دینے کا اعلان کردیا ہے۔
خود کو سیکولر نظریات کا علمبردار کہنے والی جماعت این سی پی کے اس فیصلے پرگو کہ بیشتر لوگ حیرت زدہ ہیں لیکن سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ این سی پی کے سربراہ اورسابق مرکزی وزیر زراعت شرد پوار سیاست کے پرانے کھلاڑی ہیں اور یہاں سیاست میں سب کچھ چلتا ہے۔
این سی پی کے اس فیصلے کو شدت پسند ہندو قوم پرست جماعت اور مراٹھیوں کے حقوق کی علمبردار شیو سینا کو سبق سکھانے کی کوشش بھی قرار دیا جارہا ہے، جس نے الیکشن سے قبل اپنی سابق حلیف بی جے پی کے خلاف انتہائی سخت مؤقف اختیار کیا تھا۔ شیو سینا نے جسے 63 سیٹیں ملی ہیں، وزیر اعلٰی کا عہدہ اسے دینے کی صورت میں بی جے پی کو حمایت دینے کا عندیہ دیا ہے۔ بہر حال اصل تصویر ایک دو روز میں ہی صاف ہوسکے گی۔
ادھر دہلی سے ملحق ریاست ہریانہ میں بی جے پی کو 90 میں سے 47 سیٹیں ملی ہیں اور حکومت بنانے میں کوئی دشواری نہیں ہے۔ وزیر خارجہ سشما سوراج ہریانہ کی وزیر اعلٰی کے ممکنہ امیدواروں میں شامل ہیں۔ پچھلے اسمبلی الیکشن میں بی جے پی کو ہریانہ میں صرف چار سیٹیں ملی تھیں اور ماضی میں وہ 16 سے زیادہ سیٹیں کبھی نہیں جیت سکی تھی۔ بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ کا کہنا ہے کہ دونوں ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے نتائج اس بات کا ثبوت ہیں کہ ’مودی لہر‘ اب بھی برقرار ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے، ’’یہ انتخابی تاریخ میں بی جے پی کی اب تک کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔کانگریس کی حالت ایسی ہوگئی ہے کہ اسے دونوں ریاستوں میں لیڈر آف اپوزیشن کا درجہ بھی نہیں مل سکے گا۔ وہ تیسری پوزیشن پر چلی گئی ہے۔‘‘
مہاراشٹر الیکشن کا سب سے حیران کن نتیجہ اب تک صرف آندھرا پردیش تک محدود رہنے والی جماعت آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کی کامیابی ہے۔ پہلی مرتبہ الیکشن لڑنے والی اس جماعت نے 24 امیدوار کھڑے کیے تھے، جن میں سے دو نے کامیابی حاصل کی۔ تین معمولی ووٹوں سے ہار گئے جب کہ نو تیسرے نمبر پر رہے۔ اس نے مجموعی طور پر پانچ لاکھ تیرہ ہزار ووٹ حاصل کیے۔ مشہور سیفولوجسٹ یشونت دیش مکھ کا کہنا ہے، ’’یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ کسی نے یہ امید نہیں کی تھی کہ وہ چند سیٹیں جیت جائیں گے۔ مہاراشٹر میں اسے تقریباﹰ پانچ لاکھ ووٹ ملے ہیں۔ یہ اس بات کا مظہر ہے کہ کانگریس سے مسلم ووٹروں کی امیدیں ٹوٹی ہیں اور یہ کانگریس کی سیاست پر بہت بڑا سوالیہ نشان لگاتا ہے۔‘‘
دریں اثنا کانگریس پارٹی کی قومی صدر سونیا گاندھی نے اپنی شکست کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ پوری انکساری کے ساتھ عوام کے فیصلے کو تسلیم کرتی ہیں۔ پارٹی کے نائب صدر راہول گاندھی نے بھی کہا کہ وہ عوام کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ان دونوں ریاستوں کے انتخابی نتائج کے اثرات دیگر ریاستوں کے آئندہ اسمبلی انتخابات پر بھی پڑ سکتے ہیں۔