مون سون کی مصیبتیں اور پاکستانیوں کا غم وغصہ
25 اگست 2020قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے این ڈی ایم اے کے مطابق زیریں سندھ میں 31، خیبرپختونخوا میں 23، بلوچستان میں 15 اور سب سے بڑے صوبے پنجاب میں آٹھ لوگوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
حکام کے مطابق شدید بارشوں اور مفلوج سیوریج سسٹم کی وجہ سے کراچی بری طرح متاثر ہوا ہے۔
حالیہ بارشوں سے سندھ میں کراچی اور حیدرآباد جیسے بڑے شہروں کے کئی نشیبی علاقے زیر آب آچکے ہیں۔ مکانوں میں سیلابی پانی داخل ہونے کی وجہ سے کئی خاندان اپنے گھر چھوڑ کر رشتہ داروں اور جاننے والوں کے پاس جا کر رہنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
بجلی اور گیس منقطع ہونے کی وجہ سے لوگ پریشان ہو کر رہ گئے اور کم آمدنی والے محلوں میں زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر شہریوں نے بارش کی نقصانات کی ویڈیوز اور تصاویر پوسٹ کیں جبکہ حکومت اور بلدیاتی اداروں پر خوب اپنا غم و غصہ نکالا۔
حکام کے مطابق کراچی کے سُرجانی ٹاؤن جیسے علاقوں میں تھوڑے وقت کے اندر بہت زیادہ بارش ہونے کی وجہ سے پہلے سے مفلوج نکاسی آب کا نظام جواب دے گیا۔
شہر سے ووٹ لینے والی مختلف جماعتیں، پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی میڈیا پر ایک دوسرے کو ان حالات کے لیے مورد الزام ٹھہراتی نظر آئیں جبکہ ماضی کی طرح پاکستانی فوج کے ذیلی ادارے ان حالات میں اپنی فلاحی کارکردگی دکھانے میں پیش پیش نظر آئے۔
پاکستان کے محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ اس ہفتے زیریں سندھ سے شروع ہونے والا بارش کا سلسلہ ملک کے بالائی علاقوں تک جائے گا۔
حکام کے مطابق سندھ میں ٹھٹھہ، بدین، شہید بینظیرآباد، دادو، تھرپارکر، میرپور خاص، سانگھڑ، سکھر اور لاڑکانہ میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کا امکان ہے۔
ترجمان محکمہ موسمیات کے مطابق تیز ہواؤں اور بارش کا سلسلہ بلوچستان کے علاقوں لسبیلہ، خضدار، آواران، بارکھان، ژوب، موسیٰ خیل، لورالائی، کوہلو اور سبی کی طرف جا رہا ہے۔ حکام کے مطابق بلوچستان کے ان علاقوں کے پہاڑی ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔
موسمیاتی پیش گوئی کے مطابق منگل سے جمعرات کے دوران اسلام آباد، پنجاب، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں بھی بیشتر مقامات پر تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے خدشات کے مدنظر حکام نے لوگوں کو غیرضروری سفر سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔