’مہاجرين کے مسئلے کا حل عالمی سطح پر تلاش کيا جائے‘
17 دسمبر 2015بان کی مون نے ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہيگن ميں ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2016ء کی آمد کے ساتھ دنيا کو انسانوں کی بڑے پيمانے پر ہجرت کے مسئلے سے نمٹنا چاہيے۔ اس موقع پر بان نے پناہ گزينوں کے بحران کے حل کے ليے فريم ورک کا تعين کرنے کی کوشش کرنے کے ليے اٹھائيس رکنی يورپی يونين کے کرادار کو سراہا۔ تاہم عالمی ادارے کے سربراہ نے بلاک ميں اس موضوع پر تقريق کا بھی ذکر کيا اور يہ بھی کہا کہ اب يہ مسئلہ اتنا بڑا ہو گيا ہے کہ يورپی يونين کے ہاتھوں سے نکل چکا ہے۔
بان کی مون کے مطابق مہاجرين کے بحران کے حل کے ليے اقوام متحدہ کی تمام 193 رکن رياستوں کو مل کر کام کرنا چاہيے اور اس سلسلے ميں ذمہ داری بانٹنے کا کوئی عالمی معاہدہ ہونا چاہيے۔
اقوام متحدہ کے سيکرٹری جنرل نے بعد ازاں مسئلے کے حل کے ليے آئندہ کے لائحہ عمل پر مبنی ايک روڈ ميپ واضح کيا۔ برطانوی دارالحکومت لندن ميں آئندہ برس چار فروری کو شام ميں ساڑھے چار برس سے جاری خانہ جنگی کے موضوع پر بات چيت متوقع ہے اور اسی سمٹ ميں مہاجرين کا موضوع بھی اٹھايا جائے گا۔ بعد ازاں مارچ ميں يورپی ملک سوئٹزرلينڈ ميں ايک اعلی سطحی اجلاس منعقد ہو گا جس ميں پناہ گزينوں کی مختلف يورپی ملکوں ميں تقسيم اور منتقلی پر تبادلہ خيال متوقع ہے۔ مئی ميں ترکی کے شہر استنبول ميں ورلڈ ہيومينيٹيرين کانفرنس کا انعقاد ہو گا اور پھر ہجرت کے موضوع پر انیس ستمبر کو نيو يارک ميں اقوام متحدہ کے ہيڈ کوارٹر ميں ايک سربراہی اجلاس منعقد ہونا ہے۔
بان کی مون نے زور ديا کہ جنگ و جدل سے متاثرہ افراد پر ان کے مذہب، رنگ و نسل يا آبائی ممالک کی بنياد پر الزامات عائد کرنے کی اکيسويں صدی ميں کوئی گنجائش نہيں۔